ملک کے دارالحکومت دہلی میں آج بھی لوگوں کو علاج کے دوران خون کی ضرورت پڑنے پر پریشان ہونا پڑتا ہے۔
لیکن یہاں حیران کن بات یہ ہے کہ دہلی میں ضرورت سے کہیں زیادہ خون جمع ہونے کے باوجود لوگوں کو یہ تکلیف اٹھانی پڑرہی ہے۔
وزارت عوامی فلاح و بہبود کے اعداد و شمار کے مطابق سنہ 2016 میں دہلی میں ڈبلیو ایچ او کے معیار کے حساب سے 193 فیصد خون زیادہ خون اکٹھا کیا گیا تھا۔
لیکن آج بھی دہلی کے کئی سرکاری اسپتالوں میں اس کی تعداد سے کہیں زیادہ خون کی مانگ ہوتی ہے جس کے سبب یہاں کئی مریضوں کو ںہ صرف خون کی پریشانی ہوتی ہے بلکہ کتنے مریض تو موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔
دہلی کے رام منوہر اسپتال میں بلڈ بینک شعبے کی صدر ڈاکٹر کرن چودھری کا کہنا ہے کہ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہاں آنے والے مریضوں کو خون کے لیے کافی پریشان ہونا پڑتا ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ اس کے پیچھے متعدد وجوہات ہیں، جس میں ایک وجہ یہ بھی ہے کہ یہاں جمع ہونے والا خون وقت پر استعمال نہیں ہوپاتا ہے۔