ETV Bharat / briefs

نوابوں کی عمارت میں کام کرنے والے پائی پائی کے محتاج

نوابی شہر لکھنؤ میں حسین آباد ٹرسٹ کے زیر اہتمام کام کرنے والے ملازمین تنخواہ میں تخفیف کیے جانے کے خلاف احتجاج کیا۔

نوابی شہر لکھنؤ
author img

By

Published : Jun 28, 2019, 11:10 AM IST

نوابی شہر لکھنؤ میں آج بھی نوابی دور کی قدیم عمارتیں پوری شان و شوکت کے ساتھ موجود ہیں، جنہیں دیکھنے کے لیے سیاح پورے ملک سے آتے ہیں۔

نوابی شہر لکھنؤ

قدیم عمارتوں کی فہرست میں بڑا امام باڑہ، بھول بھلیا، آصفی مسجد، رومی دروازہ، باولی، پکچر گیلری وغیرہ تمام عمارتیں حسین آباد ٹرسٹ کے دائرے میں آتی ہیں۔

یہاں پر کام کرنے والے ملازمین کی تعداد 250 کے قریب ہے جو سیاحوں کے لیے گائیڈ(رہبر) کا کام کرتے ہیں۔

لیکن کیا آپ اس بات سے واقف ہیں کہ انہیں ماہانہ کتنی تنخواہ ملتی ہوگی؟ شائد آپ اس کا تصور بھی نہ کرسکتے، کیونکہ سیاحوں کو لگتا ہے کہ یہاں پر جو گائیڈ ہیں، وہ ہزاروں روپئے آسانی سے کما لیتے ہیں لیکن سچائی اس کے برعکس ہے۔

گائیڈ انچارج آصف حسین نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران اپنی روداد بیان کرتے ہوئے کہا کہ انھیں مہنگائی کے اس دور میں محض ساڑھے 4 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ ملتی ہے۔

انھوں نے اعلی افسران سے اس بابت بات چیت کی اور کہا کہ تمام گائیڈ کی تنخواہ میں اضافہ کیا جائے، کیونکہ اتنی مہنگائی کے دور میں اہلخانہ کی کفالت کرنا مشکل ہوتا ہے، لیکن انہوں نے تنخواہ بڑھانے کے بجائے سب کی تنخواہ کم کرنے کا کام کیا، جو کہ بالکل ناقابل برداشت ہے۔

سارے ملازمین کو 9 فیصد کی در سے تنخواہ میں اضافہ کی بات کہی گئی تھی۔
آصف حسین نے بتایا کہ اتنے کم پیسے میں بچوں کو اسکول میں پڑھانا ہمارے لئے دشوار ہو گیا۔ لہذا بہت سارے ملازمین کے بچے اسکول چھوڑنے مجبور ہیں۔

پنجاب سے آئے ہوئے 59 سیاحوں کے گروپ نے ای ٹی وی بھارت سے بات کر تے ہو ئے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ تمام ملازمین کی بات مان کر ان کی تنخواہ میں اضافہ کرے، کیونکہ ہم پنجاب سے آئے ہوئے ہیں، اس امید کے ساتھ کہ ہمیں یہاں پر بھول بھلیاں گھومنے کو ملے گا لیکن اب ہمیں مایوسی کے عالم میں واپس لوٹنا پڑے گا۔

نوابی شہر لکھنؤ میں آج بھی نوابی دور کی قدیم عمارتیں پوری شان و شوکت کے ساتھ موجود ہیں، جنہیں دیکھنے کے لیے سیاح پورے ملک سے آتے ہیں۔

نوابی شہر لکھنؤ

قدیم عمارتوں کی فہرست میں بڑا امام باڑہ، بھول بھلیا، آصفی مسجد، رومی دروازہ، باولی، پکچر گیلری وغیرہ تمام عمارتیں حسین آباد ٹرسٹ کے دائرے میں آتی ہیں۔

یہاں پر کام کرنے والے ملازمین کی تعداد 250 کے قریب ہے جو سیاحوں کے لیے گائیڈ(رہبر) کا کام کرتے ہیں۔

لیکن کیا آپ اس بات سے واقف ہیں کہ انہیں ماہانہ کتنی تنخواہ ملتی ہوگی؟ شائد آپ اس کا تصور بھی نہ کرسکتے، کیونکہ سیاحوں کو لگتا ہے کہ یہاں پر جو گائیڈ ہیں، وہ ہزاروں روپئے آسانی سے کما لیتے ہیں لیکن سچائی اس کے برعکس ہے۔

گائیڈ انچارج آصف حسین نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران اپنی روداد بیان کرتے ہوئے کہا کہ انھیں مہنگائی کے اس دور میں محض ساڑھے 4 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ ملتی ہے۔

انھوں نے اعلی افسران سے اس بابت بات چیت کی اور کہا کہ تمام گائیڈ کی تنخواہ میں اضافہ کیا جائے، کیونکہ اتنی مہنگائی کے دور میں اہلخانہ کی کفالت کرنا مشکل ہوتا ہے، لیکن انہوں نے تنخواہ بڑھانے کے بجائے سب کی تنخواہ کم کرنے کا کام کیا، جو کہ بالکل ناقابل برداشت ہے۔

سارے ملازمین کو 9 فیصد کی در سے تنخواہ میں اضافہ کی بات کہی گئی تھی۔
آصف حسین نے بتایا کہ اتنے کم پیسے میں بچوں کو اسکول میں پڑھانا ہمارے لئے دشوار ہو گیا۔ لہذا بہت سارے ملازمین کے بچے اسکول چھوڑنے مجبور ہیں۔

پنجاب سے آئے ہوئے 59 سیاحوں کے گروپ نے ای ٹی وی بھارت سے بات کر تے ہو ئے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ تمام ملازمین کی بات مان کر ان کی تنخواہ میں اضافہ کرے، کیونکہ ہم پنجاب سے آئے ہوئے ہیں، اس امید کے ساتھ کہ ہمیں یہاں پر بھول بھلیاں گھومنے کو ملے گا لیکن اب ہمیں مایوسی کے عالم میں واپس لوٹنا پڑے گا۔

Intro:نوابی شہر لکھنؤ میں حسین آباد ٹرسٹ کے زیر اہتمام کام کرنے والے ملازمین نے کم تنخواہ اور بڑھی ہوئی تنخواہ کو کم کئے جانے پر احتجاج کیا، جس کے چلتے تمام زائرین کو مایوس واپس ہونا پڑا۔


Body:نوابی شہر لکھنؤ میں آج بھی نوابی دور کی قدیم عمارتیں پورے شان و شوکت کے ساتھ موجود ہیں، جنہیں دیکھنے کے لئے ہزاروں کی تعداد میں لوگ پورے ملک سے آتے ہیں۔

قدیم عمارتوں کی فہرست میں بڑا امام باڑہ، بھول بھلیاں، آصفی مسجد، رومی دروازہ، باولی، پکچر گیلری وغیرہ تمام عمارتیں حسین آباد ٹرسٹ کے دائرے میں آتی ہیں۔ یہاں پر کام کرنے والے ملازمین کی تعداد 250 کے قریب ہے اور وہ ٹورسٹ کے لئے گائیڈ کا کام کرتے ہیں۔

لیکن کیا آپ اس بات سے واقف ہیں ک۶ی انہیں ماہانہ کتنی تنخواہ ملتی ہوگی؟ شائد آپ تصور بھی نہ کر سکے، کیونکہ سیاحوں کو لگتا ہے کہ یہاں پر جو گائیڈ ہیں، وہ ہزاروں روپیہ آسانی سے کما لیتے ہیں لیکن سچائی اس کے برعکس ہے۔

گائیڈ انچارج آصف حسین نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران اپنا دکھڑا روتے ہوئے کہا کہ ہمیں موجودہ حال میں 4500 روپیہ ماہانہ تنخواہ ملتی ہے۔

ہم نے اعلی افسران سے اس بابت بات چیت کی اور کہا کہ ہماری تنخواہ میں اضافہ کیا جائے، کیونکہ اتنی مہنگائی میں پریوار پالنا مشکل ہوتا ہے، لیکن انہوں نے تنخواہ بڑھانے کے بجائے ہم سب کی تنخواہ کم کرنے کا کام کیا، جو کہ ہمارے لئے ناقابل برداشت ہے۔

پنجاب سے آئے ہوئے 59 لوگوں کے گروپ نے ای ٹی وی بھارت سے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ تمام ملازمین کی بات مان کر ان کی تنخواہ میں اضافہ کریں، کیونکہ ہم لوگ پنجاب سے آئے ہوئے ہیں، اس امید کے ساتھ کہ ہمیں یہاں پر بھول بھلیاں گھومنے کو ملے گا لیکن اب ہمیں مایوسی واپس جانا پڑے گا۔


Conclusion:سارے ملازمین کو 9 فیصد کی در سے تنخواہ میں اضافہ کی بات کہی گئی تھی۔

آصف حسین نے بتایا کہ اتنے کم پیسے میں بچوں کو اسکول میں پڑھانا ہمارے لئے دشوار ہو گیا۔ لہذا بہت سارے ملازمین نے اپنے بچوں کا نام اسکول سے کٹوانے پر مجبور ہوگئے۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.