نوابی شہر لکھنؤ میں آج بھی نوابی دور کی قدیم عمارتیں پوری شان و شوکت کے ساتھ موجود ہیں، جنہیں دیکھنے کے لیے سیاح پورے ملک سے آتے ہیں۔
قدیم عمارتوں کی فہرست میں بڑا امام باڑہ، بھول بھلیا، آصفی مسجد، رومی دروازہ، باولی، پکچر گیلری وغیرہ تمام عمارتیں حسین آباد ٹرسٹ کے دائرے میں آتی ہیں۔
یہاں پر کام کرنے والے ملازمین کی تعداد 250 کے قریب ہے جو سیاحوں کے لیے گائیڈ(رہبر) کا کام کرتے ہیں۔
لیکن کیا آپ اس بات سے واقف ہیں کہ انہیں ماہانہ کتنی تنخواہ ملتی ہوگی؟ شائد آپ اس کا تصور بھی نہ کرسکتے، کیونکہ سیاحوں کو لگتا ہے کہ یہاں پر جو گائیڈ ہیں، وہ ہزاروں روپئے آسانی سے کما لیتے ہیں لیکن سچائی اس کے برعکس ہے۔
گائیڈ انچارج آصف حسین نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران اپنی روداد بیان کرتے ہوئے کہا کہ انھیں مہنگائی کے اس دور میں محض ساڑھے 4 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ ملتی ہے۔
انھوں نے اعلی افسران سے اس بابت بات چیت کی اور کہا کہ تمام گائیڈ کی تنخواہ میں اضافہ کیا جائے، کیونکہ اتنی مہنگائی کے دور میں اہلخانہ کی کفالت کرنا مشکل ہوتا ہے، لیکن انہوں نے تنخواہ بڑھانے کے بجائے سب کی تنخواہ کم کرنے کا کام کیا، جو کہ بالکل ناقابل برداشت ہے۔
سارے ملازمین کو 9 فیصد کی در سے تنخواہ میں اضافہ کی بات کہی گئی تھی۔
آصف حسین نے بتایا کہ اتنے کم پیسے میں بچوں کو اسکول میں پڑھانا ہمارے لئے دشوار ہو گیا۔ لہذا بہت سارے ملازمین کے بچے اسکول چھوڑنے مجبور ہیں۔
پنجاب سے آئے ہوئے 59 سیاحوں کے گروپ نے ای ٹی وی بھارت سے بات کر تے ہو ئے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ تمام ملازمین کی بات مان کر ان کی تنخواہ میں اضافہ کرے، کیونکہ ہم پنجاب سے آئے ہوئے ہیں، اس امید کے ساتھ کہ ہمیں یہاں پر بھول بھلیاں گھومنے کو ملے گا لیکن اب ہمیں مایوسی کے عالم میں واپس لوٹنا پڑے گا۔