بیشتر رہنماؤں نے اپنے رد عمل میں اس سے منسلک سائنسدانوں کو مبارک باد پیش کی ہے۔
حقیقت تو یہ ہے اس کامیابی کا سہرا ملک کے سائنسدانوں کو ہی جاتا ہے تو پھر کیا، وزیراعظم کو انتخابی ضابطہ اخلاق کے نفاذ کے دوران اس طرح کا اعلان کرکے سیاسی فائدہ اٹھانا چاہیے تھا یا نہیں؟
سماجوادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے اپنی ایک ٹوئٹ میں اسی طرف اشارہ کرتے ہوئے مودی پر نکتہ چینی کی۔
انھوں نے لکھا: 'آج مودی کو ٹی وی پر ایک گھنٹے کا وقت مفت میں ملا اور انھوں نے بے روزگاری، دیہی مسائل اور خواتین کی سکیورٹی جیسے اہم زمینی مسائل سے قوم کی توجہ ہٹا کر آسمان کی طرف کر دی۔'
اکھیلیش نے اس کامیابی کے لیے سائنس دانوں کو مبارک باد پیش کی اور ان کا شکریہ ادا کرکے اس طرف اشارہ کیا کہ یہ کارنامہ اس حکومت کا نہیں ہے۔
ابھی یہ بات واضح نہیں ہے کہ آیا اپوزیشن جماعتیں مودی کے اس خطاب کو انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن سے باضابطہ شکایت کریں گی یا نہیں تاہم یہ بات واضح ہے کہ اس پر سیاست مزید تیز ہوگی۔
ادھر کانگریس پارٹی کے سینئر رہنما احمد پٹیل نے وزیر اعظم کے خطاب کے فوراً بعد اپنے ایک ٹویٹ پیغام میں کہا کہ وزیر اعظم نریندر نے جس اینٹی سیٹلائٹ میزائل کا ذکر کیا ہے اس پروجیکٹ کی منظوری سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے دی تھی اور انھیں کے دور میں اس پر کام شروع ہوا تھا جو اب مکمل ہوا ہے۔
اپوويشن کا موقف یہ ہے کہ اس کا سہرا سائنسدانوں کو دیا جانا چاہیے اور انتخابی ماحول میں وزیر اعظم کو اس سے فائدہ نہیں اٹھانا چاہیے۔
اس سے قبل وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے خطاب میں کہا کہ بھارت نے دشمن کے سیٹلائٹ کو خلا میں ہی مار گرانے کی صلاحیت حاصل کر کے دنیا کی چوتھی سوپر طاقت کے طور پر اپنا نام درج کر لیا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے بدھ کو قوم کے نام خطاب میں بتایا کہ محض تین منٹ میں 'مشن شکتی' نے اپنا کام انجام دیا اور ایک لائیو سیٹلائٹ کو خلا میں ہی مار گرایا گیا۔ امریکہ، روس اور چین کے بعد یہ کارنامہ انجام دینے والا بھارت دنیا کا چوتھا ملک بن گیا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے قوم سے خطاب کو کانگریس پارٹی کے قومی صدر راہل گاندھی نے ڈراما قرار دیتے ہوئے ٹوئٹ کیا۔
جہاں انہوں نے ڈی آر ڈی او کے کام پر فخر کا اظہار کیا وہیں انہوں نے کہا کہ میں وزیراعظم کو ورلد تھیٹر ڈے کی مبارک باد دینا چاہوں گا۔