ETV Bharat / briefs

’کسانوں کی اسکیم‘ کو رضاکارانہ بنانے کا فیصلہ -

حکومت ’پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا‘ کو تمام کسانوں کے لئے رضاکارانہ یا متبادل بنانے پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔

زراعت کے وزیر مملکت پرشوتم روپالہ
author img

By

Published : Jun 25, 2019, 5:06 PM IST


زراعت کے وزیر مملکت پرشوتم روپالہ نے منگل کو لوک سبھا میں ایک اضافی سوال کے جواب میں یہ اطلاع دی۔

انہوں نے کہا کہ وزارت زراعت نے کل ہی تمام ریاستی حکومتوں کے چیف سکریٹریوں کو خط لکھ کر اس بارے میں اپنی رائے دینے کی درخواست کی ہے۔

روپالہ نے کہا کہ ریاستی حکومتوں، مختلف کسان تنظیموں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے اس سلسلے میں طویل عرصہ سے مانگ کی جا رہی تھی، جس کے پیش نظر ان سے رائے شماري کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ فصل انشورنس کی اسکیموں میں ترمیم یا بہتری ایک مسلسل عمل ہے اور مختلف اسٹیک ہولڈرز سے صلاح مشورے کے بعد وقت فوقتاً تجاویز مانگے جاتے اور فیصلہ کئے جاتے ہیں۔

قابل غور ہے کہ یہ اسکیم نوٹیفائڈ علاقوں میں نوٹیفائڈ فصلوں کے لئے قرض لینے والے کسانوں کے لئے لازمی کیا گیا ہے، جبکہ قرض نہ لینے والے کسانوں کے لئے اسے رضاکارانہ بنایا گیا ہے۔ اب اسے تمام کسانوں کے لئے رضاکارانہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

گوکل مشن سے متعلق ایک اور اضافی سوال کے جواب میں مویشی پروری، ڈیری اور ماہی پروری کے وزیر گری راج سنگھ نے کہا کہ گئو نسل کے تحفظ کے لئے نئی نئی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان نئی ٹیکنالوجی کے استعمال سے آنے والے پانچ دس سال میں ہندوستانی نسل کی گائیں غیر ملکی نسل کی گایوں کی طرح ہی دودھ دیں گی۔

کانگریس کے ششی تھرور نے فرضی گئو تحفظ کمیٹیوں کی جانب سے ’ماب لنچگ‘ اور تشدد پھیلانے والے غیر سماجی عناصر سے نمٹنے کے لئے حکومت کی جانب سے کی جا رہی کوششوں کی معلومات مانگی۔ ان کا کہنا تھا کہ ان فرضی کمیٹیوں کی وجہ قانون و انتظام کا سوال ہمیشہ اٹھتا ہے۔ اس پر مسٹر سنگھ نے کہا کہ ملک میں جانوروں کی بہبود کے قومی بورڈ سے رجسٹرڈ کمیٹیوں کو ہی حکومت بھی مانتی ہے۔

انہوں نے تھرور سے کہا کہ فرضی کمیٹیوں کی طرف سے اگر ایسا کوئی واقعہ انجام دیا جاتا ہے تو اسے حکومت کے نوٹس میں لایا جانا چاہئے۔ مسٹر سنگھ نے کہا کہ قانون ریاستی حکومت کا موضوع ہے اور ریاستی حکومتوں کو ایسے سماج دشمن عناصر کے خلاف کارروائی کا حق ہے۔


زراعت کے وزیر مملکت پرشوتم روپالہ نے منگل کو لوک سبھا میں ایک اضافی سوال کے جواب میں یہ اطلاع دی۔

انہوں نے کہا کہ وزارت زراعت نے کل ہی تمام ریاستی حکومتوں کے چیف سکریٹریوں کو خط لکھ کر اس بارے میں اپنی رائے دینے کی درخواست کی ہے۔

روپالہ نے کہا کہ ریاستی حکومتوں، مختلف کسان تنظیموں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے اس سلسلے میں طویل عرصہ سے مانگ کی جا رہی تھی، جس کے پیش نظر ان سے رائے شماري کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ فصل انشورنس کی اسکیموں میں ترمیم یا بہتری ایک مسلسل عمل ہے اور مختلف اسٹیک ہولڈرز سے صلاح مشورے کے بعد وقت فوقتاً تجاویز مانگے جاتے اور فیصلہ کئے جاتے ہیں۔

قابل غور ہے کہ یہ اسکیم نوٹیفائڈ علاقوں میں نوٹیفائڈ فصلوں کے لئے قرض لینے والے کسانوں کے لئے لازمی کیا گیا ہے، جبکہ قرض نہ لینے والے کسانوں کے لئے اسے رضاکارانہ بنایا گیا ہے۔ اب اسے تمام کسانوں کے لئے رضاکارانہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

گوکل مشن سے متعلق ایک اور اضافی سوال کے جواب میں مویشی پروری، ڈیری اور ماہی پروری کے وزیر گری راج سنگھ نے کہا کہ گئو نسل کے تحفظ کے لئے نئی نئی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان نئی ٹیکنالوجی کے استعمال سے آنے والے پانچ دس سال میں ہندوستانی نسل کی گائیں غیر ملکی نسل کی گایوں کی طرح ہی دودھ دیں گی۔

کانگریس کے ششی تھرور نے فرضی گئو تحفظ کمیٹیوں کی جانب سے ’ماب لنچگ‘ اور تشدد پھیلانے والے غیر سماجی عناصر سے نمٹنے کے لئے حکومت کی جانب سے کی جا رہی کوششوں کی معلومات مانگی۔ ان کا کہنا تھا کہ ان فرضی کمیٹیوں کی وجہ قانون و انتظام کا سوال ہمیشہ اٹھتا ہے۔ اس پر مسٹر سنگھ نے کہا کہ ملک میں جانوروں کی بہبود کے قومی بورڈ سے رجسٹرڈ کمیٹیوں کو ہی حکومت بھی مانتی ہے۔

انہوں نے تھرور سے کہا کہ فرضی کمیٹیوں کی طرف سے اگر ایسا کوئی واقعہ انجام دیا جاتا ہے تو اسے حکومت کے نوٹس میں لایا جانا چاہئے۔ مسٹر سنگھ نے کہا کہ قانون ریاستی حکومت کا موضوع ہے اور ریاستی حکومتوں کو ایسے سماج دشمن عناصر کے خلاف کارروائی کا حق ہے۔

Intro:Body:Conclusion:

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.