بارش کے دوران جیسے ہی موسیٰ کی لاش اس کے آبائی وطن لائی گئی تو دیکھتے ہی دیکھتے مختلف علاقوں سے ہزاروں کی تعداد میں مرد وزن یہاں پہنچ گئے اور زبردست احتجاجی مظاہرہ کرنے لگے۔
واضح رہے کہ احتجاجی ریلی گاؤں کے قبرستان تک نکالی گئی۔
ذاکر موسیٰ کے جنازہ میں ہزاروں لوگوں کی بھیڑ موجود تھی اور جنازہ کے بعد دوبارہ احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا جو خبر لکھے جانے تک جاری تھا۔
واضح رہے کہ انصارغزوۃ الہند کے سربراہ ذاکر موسیٰ ڈاڈسرہ گاؤں میں سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں ہلاک ہوگیا تھا۔
واضح رہے کہ ذاکر موسیٰ کچھ برس قبل حزب المجاہدین کا اہم رکن تھا اور برہان وانی کا قریبی ساتھی بھی تھا، تاہم اختلاف رائے کے سبب اس نے تنظیم سے علیحدگی اختیار کرلی اور بعد میں نئی تنظیم انصارغزوۃ الہند تشکیل دی۔
اگرچہ اس تنظیم میں چند ہی عسکریت پسند شامل ہوئے تاہم مختلف رائے رکھنے کے سبب وادی میں موسیٰ اور اس کی تنظیم بے حد سرگرم تھی۔
خیال رہے کہ پوری وادی میں انٹرنیٹ خدمات کو معطل کردیا گیا ہے اور پلوامہ میں تمام تر کاروباری، تعلیمی اور سرکاری دفاتر بند ہیں، اور عام زندگی پوری طرح سے مفلوج ہے۔