قنوج میں عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا 'تیسرے مرحلے کی ووٹنگ ختم ہوتی ہے۔ مہاملاوٹی اتحاد کا کھیل ختم ہوگیا ہے۔ عوامی ریلیوں میں امنڈتی ہوئی بھیڑ نے موقع پرستوں اور مہا ملاوٹیوں کے ہوش اڑا دئے ہیں۔ جس سے بوکھلائے یہ لوگ اب میری ذات کی شناخت میں لگے ہوئے ہیں۔ یہ پہلی بار نہیں ہے جب مخالفین نے مجھے گالی دی ہو۔ اس سے پہلے کے انتخابات میں بھی دو تین مراحل کے بعد اپوزیشن کے افراد مجھے نیچ دکھانے کے لئے ساری حدوں کو پارکرچکے ہیں'۔
انہوں نے کہا 'میں کبھی بھی ذات کے نام پر سیاست کا حامی نہیں رہا ہوں۔ جب تک میرے مخالفین نے مجھے گالی نہیں دی اس ملک کو پتہ بھی نہیں تھا کہ میری ذات کون سی ہے لیکن اب میں بہن جی، اکھلیش جی اور کانگریس کا مشکور ہوں کہ وہ میرے پچھڑے پن کا تذکر ہ کررہے ہیں۔ آپ کے لیے پچھڑی ذات میں پیدا ہونا سیاسی کھیل ہوسکتا ہے میرے لئے 'ماں بھارتی' کی خدمت کرنا میری خوش قسمتی ہے۔ میری ذات اتنی چھوٹی ہے کہ گاؤں میں اس ذات کا یک آدھ گھر بھی نہیں ہوتا ہے۔ میں تو صرف اتنا چاہتاہوں کہ پورے ملک کے اعلی و پچھڑی ذات کے لوگ آگے بڑھیں تاکہ ملک کی ترقی ممکن ہوسکے'۔
وزیر اعظم مودی نے کہا کہ اپوزیشن کے لوگ ایک دوسرے کو وزیر اعظم کا دعویدار بتا کر اپنا الو سیدھا کررہے ہیں۔ انہیں بذات خود اور اپنے خاندان کی فکر ہے۔ ملک کی ترقی میں روکاوٹ دہشت گردی سے نپٹنا ان کے بس کی بات نہیں ہے یہ لوگ سرجیکل اسٹرائیک جیسی فوج کی کاروائی پر بھی سوال کھڑے کرتے ہیں۔ اس معاملے میں ان کو پاکستان کے دعوں میں سچائی نظر آتی ہے۔ یہ جانبازوں کا ملک ہے جو کسی بھی حالت میں ہندوستان کے وقار اور سیکورٹی سے سمجھوتہ نہیں کرتے۔ ہندوستان دہشت گردوں کا سب سے بڑا ٹارگیٹ ہے۔ پاک میں دہشت گردی کی فیکٹریاں چل رہی ہیں۔ ا سے نپٹنے کے لئے ایس پی۔ بی ایس پی کے پاس کوئی فارمولہ ہے کیا۔