وزیراعظم مودی 13 اور 14 جون کو شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن کے اجلاس میں شرکت کےلیے کرغیستان کی دارالحکومت بشکیک جائیں گے۔ اس سلسلہ میں بھارت نے وزیراعظم کے طیارہ کو پاکستانی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت طلب کی ہے۔
رواں سال فروری میں بھارت اور پاکستان کے درمیان سرحدی کشیدگی کے بعد دونوں ملکوں کی فضائی حدود ایک دوسرے کےلیے بند ہیں۔
اگر وزیراعظم نریندر مودی کا جہاز پاکستانی حدود سے گذر کر بشکیک جاتا ہے تو سفر صرف 4 گھنٹوں کا ہوگا جبکہ پاکستانی فضائی حدود کے استعمال کے بغیر سفر 8 گھنٹہ طویل ہوگا۔
بھارت کی جانب سے بالاکوٹ میں سرجیکل اسٹرائک کے بعد پاکستان نے فضائی حدود استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی تھی۔
واضح رہے کہ مئی کے اوائل میں ہندوستان نے پاکستانی وزیر خارجہ کو فضائی حدود سے گذرنے کی اجازت دی تھی جبکہ وہ مالدیپ اور سری لنکا کے دورہ پر تھے۔
وہیں مئی کے اواخر میں پاکستان نے وزیر خارجہ سشما سوراج کو اس کے فضائی حدود سے گذرنے کی اجازت دی تھی۔
مودی کا طیارہ پاکستانی فضائی حدود سے گزارنے کی درخواست
بھارت نے پاکستان سے خواہش کی ہے کہ وہ ،وزیراعظم نریندر مودی کے طیارہ کو پاک فضائی حدود سے گذرنے کی اجازت دی جائے۔
وزیراعظم مودی 13 اور 14 جون کو شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن کے اجلاس میں شرکت کےلیے کرغیستان کی دارالحکومت بشکیک جائیں گے۔ اس سلسلہ میں بھارت نے وزیراعظم کے طیارہ کو پاکستانی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت طلب کی ہے۔
رواں سال فروری میں بھارت اور پاکستان کے درمیان سرحدی کشیدگی کے بعد دونوں ملکوں کی فضائی حدود ایک دوسرے کےلیے بند ہیں۔
اگر وزیراعظم نریندر مودی کا جہاز پاکستانی حدود سے گذر کر بشکیک جاتا ہے تو سفر صرف 4 گھنٹوں کا ہوگا جبکہ پاکستانی فضائی حدود کے استعمال کے بغیر سفر 8 گھنٹہ طویل ہوگا۔
بھارت کی جانب سے بالاکوٹ میں سرجیکل اسٹرائک کے بعد پاکستان نے فضائی حدود استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی تھی۔
واضح رہے کہ مئی کے اوائل میں ہندوستان نے پاکستانی وزیر خارجہ کو فضائی حدود سے گذرنے کی اجازت دی تھی جبکہ وہ مالدیپ اور سری لنکا کے دورہ پر تھے۔
وہیں مئی کے اواخر میں پاکستان نے وزیر خارجہ سشما سوراج کو اس کے فضائی حدود سے گذرنے کی اجازت دی تھی۔