بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی ایک رپورٹ کے مطابق، دہلی میں ایک لاکھ افراد کے لیے محض 40 اے ٹی ایم ہیں لیکن اب ان کی تعداد بھی گھٹتی جارہی ہے۔
جبکہ ملک کے دیگر حصوں میں ایک لاکھ افراد کے لیے محض 20 اے ٹی ایم ہی ہیں، جس میں زیادہ تر اے ٹی ایم میں بھی رقم کی بھی قلت ہے۔
وہیں دوسری جانب، ریزرو بینک آف انڈیا نے بھی اس رپورٹ کی تائید میں ہے۔ ایک رپورٹ میں آر بی آئی نے کہا کہ اے ٹی ایم ٹرینزیکشنز میں اضافہ ہوتا جارہا ہے، لیکن دہلی میں اے ٹی ایم کی تعداد گزشتہ دو برس کے دوران مسلسل کم ہوتی جارہی ہے۔
اس سلسلے میں ماہر معاشیات وید جین نے ای ٹی وی بھارت سےبتایا کہ اے ٹی ایم کے آپریٹنگ میں کئی گائیڈ لائنسز کی پاسداری کرنی پڑتی ہے، جس کی وجہ سے نجی بینکوں کو فی الحال کافی نقصان ہو رہا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ کئی بینک یہ کوشش کر رہے ہیں کہ اے ٹی ایم مشین کم ہی رہیں تاکہ اخراجات کو کنٹرول کیا جاسکے۔