ڈاکٹرز کا فرض ہے کہ وہ مریضوں کا بہتر سے بہتر علاج کریں۔ لیکن گذشتہ دنوں سے ڈاکٹروں کی جاری ہڑتال کی وجہ سے صحت خدمات بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔
مغربی بنگال میں گذشتہ چار دنوں سے ڈاکٹرز ہڑتال پر ہیں اور اس ہڑتال کی وجہ سے وقت پر علاج نہ ہونے سے ایک شیرخوار بچہ اپنے والد کی گود میں دم توڑ بیٹھا۔ ڈاکٹرز دیکھتے رہے، بچے کا باپ علاج کے لیے ان سے گزارش کرتا رہا لیکن ان کا دل نہیں پسیجا اور بالآخر بچے کی موت ہوگئی۔ لاچار باپ اپنے بیٹے کی لاش لے کر پھوٹ پھوٹ کر رویا۔
اس ہڑتال کی وجہ سےمریضوں اور ان کے تیمارداروں کو سب سے زیادہ پریشانی ہورہی ہے۔ بچے کی موت اس لیے ہوئی کیونکہ ڈاکٹروں نے علاج کرنے سے منع کر دیا۔
مغربی بنگال کے ڈاکٹروں نے یہ ہڑتال شروع کی جن کی حمایت میں پورے ملک بھر کے ڈاکٹروں نے کی۔ ممتا حکومت کی اپیل کے باوجود انہوں نے ہڑتال واپس نہیں لی۔ اور احتجاجاً اب تک 300 سے زائد ڈاکٹرز نے استعفی دے دیا۔
دراصل این آر ایس میڈیکل کالج اور ہسپتال میں مریض کی موت کے بعد تیمارداروں نے چند جونیئر ڈاکٹرز کے ساتھ مار۔پیٹ کی تھی جس کے بعد سے ہی ڈاکٹر ہڑتال پر ہیں۔ ڈاکٹرز کا مطالبہ ہے کہ انہیں سکیورٹی فراہم کی جائے کیوں کہ آئے روز اس طرح کی واردات ہوتی ہے اور مریض کے تیماردار انہیں نشانہ بناتے ہیں۔