پانچ برس گزر جانے کے بعد بھی ایسا محسوس کیا جارہا ہے کہ دوریاں اب بھی برقرار ہیں۔
مسلمانوں کے ایک یا دو وفود کی ملاقات کے علاوہ قومی دھارے کی مسلم جماعتیں جیسے جماعت اسلامی، مرکزی جمعیت اہلحدیث، جمعیت علماء ہند، مسلم مجلس مشاورت، آل انڈیا ملی کونسل نے وزیراعظم سے کوئی ملاقات نہیں کی۔
اب جبکہ وزیراعظم نریندر مودی نے زبردست اکثریت کے ساتھ ساتھ دوبارہ اقتدار حاصل کی ہے اور ملک کے وزیر اعظم کے طور پر بھارت کے وزیراعظم کی کرسی پر براجمان ہونے والے ہیں۔ اب مسلم جماعتوں کی طرف سے وزیراعظم نریندر مودی سے رشتے بہتر کرنے کے اشارے ملنے لگے ہیں۔
نریندر مودی نے گذشتہ روز ہی کہا تھا کہ ملک کے اقلیتی طبقے میں عجیب خوف بڑھا دیا گیا ہے جسے دور کرنے کی ضرورت ہے اور اقلیتی طبقے کو ساتھ لیکر چلنے کی ضرورت ہے۔
مسلم تنظیموں اور وزیراعظم نریندر مودی کے درمیان یہ خلیج کیسے مٹے گی؟ یہ دوریاں کیسے ختم ہونگی؟ پہل کون کرے گا؟ کیا واقعی نریندر مودی 'سب کا ساتھ سب کا وکاس۔۔۔سب کا وشواس' کے نعرے کو عملی جامہ پہنا پائیں گے؟ یہ وہ سوالات ہیں جن کا جواب سب کو چاہیے مگر یہ جواب کب ملے گا کسی کو پتہ نہیں۔