نجی ائیر لائن کمپنی جیٹ ائیرویز پر ایک ارب ڈالر (تقریباً7000کروڑ روپے) سے زائد کاقرض ہے۔جیٹ ایئرویز کو بچانے کے لیے بھارتی حکومت سے جیٹ ایئرویز کے پائلٹز نے مدد کی فریاد کی ہے۔ جبکہ اسٹیٹ بینگ آ ف انڈیا کی زیر نگرانی والے مالی اداروں نے کمپنی کو مزید قرض دینے سے انکا رکردیا ہے۔
جیٹ ائرویز ہوائی سروس کے بند ہونے کے بعد 20 ہزار ملازمین کی نوکریاں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔
ایک ہفتے میں جیٹ ائیروز میں 100 سے زائد پروازیں ہوتی تھیں اور اسے بھارت کی نمبرون ائیر لائن کمپنی کہاجا تا تھا۔
جیٹ ائیروز کے گزشتہ چند مہینوں سے شدید مالی بحران میں مبتلا ہونے کی خبریں موصول ہو رہی تھی۔
مالی اداروں کے قرض ادا نہ کرنے کی وجہ سے ائیرلائن اپنی گھر یلو اور بین الاقوامی پروازوں میں کٹوتی کرنے کا فیصلہ کیا۔
جیٹ ائیروز کی معاشی تنگی کی سب سے بڑی وجہ ڈالر کے مقابلے بھارتی روپے کے کمزور ہونی ہے۔
اس کے علاوہ انڈیگو اور اسپائس جیٹ کی وجہ سے جیٹ ائیروز کو سخت چلنج بھی مالی بحران میں مبتلا ہونے کی ایک وجہ ہے۔
اس کے علاوہ تیلوں کی قیمت میں اتھل پتھل کو بھی بحران کا ذمہ دار ہے۔
مزید ہوائی جہاز کو خریدنے کا فیصلہ اور انتطامیہ میں کمی کرنابھی جیٹ کے مالی تنگی میں مبتلا ہونے کا ذمہ دار ہے۔
جیٹ ائیروز کے پی رول پر 16000 ملازمین ہیں۔اس کے علاوہ تقریباً6000 ملازمین معاہدے پر کمپنی کےلیے کام کر تے ہیں۔
شدید مالی بحران سے گزررہی بھارتی نجی فضائی کمپنی جیٹ ایئرویز کے بند ہونے کے بعد کمپنی کے ملازمین اپنی نوکریاں بچانے کے لیے دہلی کے جنتر منتر پر احتجاج کے لیے اکٹھا ہوئے۔
کمپنی کے ملازمین نے جنتر منتر پر پہنچ کر یہ مطالبہ کیا کہ حکومت ان کی کمپنی کو بچائے تاکہ ہزاروں لوگوں کی نوکریاں بحال ہوسکیں۔
جیٹ ائیروز کی ایک ملازمہ سنگیتامکھرجی نے کہاکہ میرے والد گزشتہ 20 برسوں سے جیت ائیروز کے لیے کام کر تے ہیں۔ان کی نوکری اچانک چلے جانے سے ہمیں پریشانیوں کا سامنا ہے۔
سنگیتامکھرجی نے کہاکہ میری ماں کینسر میں مبتلا ہیں۔ تنگی کی وجہ سے ان کا علان بند ہو گیا ہے۔ میری بیٹی نویں جماعت میں پڑھ رہی ہے جس کی اسکول فیس جمع نہیں کرپائی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ مودی حکومت سلسلے میں جلد کوئی قدم اٹھانا چا ہئے۔ کوئی ملک کا پیسہ ہڑپ کرکے لندن میں بس جائے۔ایسا نہیں چل سکتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ مودی جی جلد کچھ کیئجے۔ ہم جو دکھ رہے ہیں وہ کیا اچھے دن ہیں۔آ پ کی منصوبہ بندی کہاں ہے۔ سب کچھ امیدوں کے سہارے چل رہا ہے۔کیا ہماری کوئی عزت نہیں ہے۔کنگ فیشر کے بعد اب جیٹ ائیروز بند ہونے والا ہے۔ یہ تو مذاق بن کر رہ گیاہے۔کچھ دنوں بعد اسپائس جیٹ اور انڈیگو بھ بند ہوجا یئں گے۔
سنگیتا کے مطابق اگر حکومت کچھ نہیں کرے گی تو ہمیں سڑکوں پر بھیک مانگنی پڑے گی۔ جیٹ کو بچانے کےلیے تمام ملازمین مدد کرنے کے لیے تیار ہیں۔
جیٹ ائیروز کی ملازمہ انی جھانے کہاکہ میرے والد نے جیٹ کو 22 سال دیا ہے۔ مودی حکومت کوئی قدم نہیں اٹھا رہی ہے۔ جیٹ ائیروز کو کیا بند کیا جا رہاہے۔میر ے بچوں کی فیس ادا نہیں ہو پارہی ہے'۔
ان کا کہنا تھا:' میرا بیٹا دسویں کا امحتان دے گا۔اس کا مستقبل کیا ہو گا پتہ ہیں۔ دومہینوں سے فیس ادا نہیں کیااسے اسکول سے نکال دیاجا ئے گا۔مودی حکومت کیا کر رہی ہے۔ مودی جی عزت کا بہت خیال رکھتے ہیں۔ہمیں اس سلسلے میں مڈیا کے ذرئعہ معلومات حاصل ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ اگر ہمارا کو ئی فیصلہ نہیں ہو اتو میں اور میری فیملی سے کوئی ممبر ووٹ دینے نہیں جا ئے گا۔ہم لوگ دوسروں سے قرض لے کر گھر چلا رہے ہیں۔ کیا اسی دن کے لیے ہم نے جیٹ ائیروز کو 20 سال دیا ہے۔ہم سڑک پر آ گئے ہیں۔
جیٹ ائیروز کے ایک اور ملازم سراج احمد نے کہاکہ انجنئرنگ ڈیپارٹمنٹ میں ہوں۔ اس کمپنی میں میں نے 14 برس گزارے ہیں۔
گزشتہ تین چار مہینوں سے ہمیں تنخواہ نہیں ملی ہے۔اپنے بچے کا اسکول میں داخلہ کروایا ہے۔میر ڈھا ئی سال کا بیٹا ہے۔ مجھے اس کے لیے 60 ہزار روپے فیس جمع کرنا ہے۔ میر ے پاس اتنے روپے نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ میں نے سوچا نہیں تھا کہ جیٹ ائیروز کبھی بند ہوجا ئے گا۔ ہمیں پتہ نہیں ہے کہ کمپنی میں کیا ہو رہا ہے۔
سراج احمد کے مطابق میں جب 2004 میں جیٹ ائیروز سے منسلک ہواتھا اس وقت ہر کوئی اس کمپنی میں کام کرنا چا ہتاتھا۔اسی وجہ سے ہم نے نوکری کےلیے کہیں درخواست بھی نہیں کی۔
گزشتہ سال سے کام کرکے ہم نے اپنا گھر خریدہ ہے۔اب گھر کا ای ایم آ ئی بھی دینا مشکل ہے۔ بینک والوں نے ای ایم آ ئی کے لیے فون کرنا شروع کردیا ہے۔انہوں نے کہاکہ جن دوستوں سے قرض لیا تھا اب وہ بھی پیسہ واپس مانگنے لگے ہیں۔کئی جگہ نوکری کےلیے درخواست دی مگر اب تک کہیں سے کوئی خبر نہیں آ ئی۔ ہمیں چھ سے آ ٹھ مہینے رکنے پڑیں گے اس کے بعد نوکری ملے گی۔
رینو راج گیرنے کہاکہ میں گزشتہ پانچ برسوں سے جیٹ ائیروز میں کیبن کرو کی حیثیت سے کام کررہی ہوں۔آ ج ہماری ائیرلائن خطرے میں ہے۔مجھے تنخواہ بھی نہیں چا ہئے۔ ہماری ائیرلائن بچنی چا ہئے۔
انہوں نے کہاکہ مودی حکومت جلد سے جلد کچھ کرنا چا ہئے۔ ہمیں ائیرلائن کو بچانے کےلیے کچھ بھی کرنے کی ضرورت ہے۔ میں مودی حکومت سے جیٹ ائیروز کو بچانے کی اپیل کرتی ہوں۔ آ پ جب ائیر انڈیا کی مدد کر سکتے ہیں توآ پ ہماری بھی مدد کرسکتے ہیں۔25 سال پرانی کمپنی ہے۔ بھارت اور غیرملک میں ہر کوئی جیٹ ائیروز سے واقف ہے۔ میری مودی جی سے گزارش ہے کہ جیٹ ائیروز کو بچا لیں۔کئی لوگوں کی فیملی کے مستقبل کا سوال ہے۔ نوکری کے بغیر سب بکھر جائے گا۔ بغیر نوکری اور بغیر پیسے کے ہم کہاں جائیں گے۔اس لیے آپ (مودی جی )سے گزارش ہے کہ ہما رے لئے کچھ کیئجے۔
انہوں نے کہاکہ کمپنی کی شروعات بہت اچھی تھی۔ سب کا خواب تھا کہ جیٹ ائیروز سے جڑے۔ میرے لیے گزشتہ پانچ سال بہت ہی شاندار گزرے۔انہوں نے کہاکہ اب آپ چاہتے ہیں کہ بیٹے کے ساتھ ساتھ بیٹی بھی آ گے بڑھے۔آ ج آپ کی اسی بیٹی کی نوکری خطرے میں ہے۔برائے مہربانی کچھ کیجئے۔کل جیٹ ائیروز کی آ خری پرواز کا آ خری دن تھا۔ دفتر میں کچھ ہی لوگ تھے۔ تمام لوگ بہت مایوس تھے۔بس میں یہ کہنا چاہتی ہوں کہ جب تک امید باقی ہے اس وقت تک جیٹ نہیں چھوڑوں گی۔
کیپٹن سدھا بینگانی نے کہاکہ 2001 میں میں اور میرے والد نے جیٹ ائیروز سے منسلک ہو ئے۔ آ ج ہم جو کچھ بھی ہیں وہ ائیر لائن کی وجہ سے ہیں۔میں جن ماڑوڑی خاندان سے تعلق رکھتی ہوں۔اپنے بچوں کو دور رہتے ہو ئے نہیں دکھ سکتی ہوں۔لیکن میں اب کچھ نہیں کرسکتی ہوں۔میری دادی اور والدین کی سپورٹ رہی ہے۔ میں جو کرنا چاہتی تھی وہ سب کیا۔ میر ے والد میری پرورش میں کوئی کمی نہیں کی۔ انہوں نے مجھے کئی مرتبہ فلائٹ میں بیٹھا یا ۔ آج میں ان کی مدد سے پائلٹ بنی۔
انہوں نے کہاکہ یہ بہت اچھی نوکری ہے۔ ایک جگہ سے دوسری جگہ جاسکتی ہوں۔ اکونومی کلاس میں آ تے جا تے تجربہ ہو گیا ہے۔ میں کہیں بھی کام کرسکتی ہوں ۔1995 میں فلائنگ لائسنس حاصل کیا اور چند برسوں کے بعد فلائٹ اڑانے لگی۔مجھے کام میں 26 سال کا تجربہ ہے۔ مسافر فلائٹ کے لیے بہت کم ہی خاتون پلائٹ اورکو پائلٹ بنتی ہیں۔جب میں جاتی تھی تو لوگ کہتے تھے کہ چھوٹی سی لڑکی پلین اڑانے لگی ہے۔ لوگ کہتے تھے کہ خاتون پائلٹ دیکھ کر خوشی ہو تی ہے۔میں چاہتی ہوں کہ ہمیں ایک موقع دیا جا ئے۔ ایک مضبوط انتظامیہ دی جائے تا کہ جیٹ ائیروز کو دوبارہ کھڑا کیا جا سکے۔
'مودی جی جلد کچھ کیجے' - کمپنی کے ملازمین اپنی ملازمت
جیٹ ائرویز ہوائی سروس کے بند ہونے کے بعد 20 ہزار ملازمین کی نوکریاں خطرے میں پڑ گئی ہیں،کمپنی کے ملازمین اپنی ملازمت بچانے کے لیے دہلی کے جنتر منتر پر احتجاج کیا۔
نجی ائیر لائن کمپنی جیٹ ائیرویز پر ایک ارب ڈالر (تقریباً7000کروڑ روپے) سے زائد کاقرض ہے۔جیٹ ایئرویز کو بچانے کے لیے بھارتی حکومت سے جیٹ ایئرویز کے پائلٹز نے مدد کی فریاد کی ہے۔ جبکہ اسٹیٹ بینگ آ ف انڈیا کی زیر نگرانی والے مالی اداروں نے کمپنی کو مزید قرض دینے سے انکا رکردیا ہے۔
جیٹ ائرویز ہوائی سروس کے بند ہونے کے بعد 20 ہزار ملازمین کی نوکریاں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔
ایک ہفتے میں جیٹ ائیروز میں 100 سے زائد پروازیں ہوتی تھیں اور اسے بھارت کی نمبرون ائیر لائن کمپنی کہاجا تا تھا۔
جیٹ ائیروز کے گزشتہ چند مہینوں سے شدید مالی بحران میں مبتلا ہونے کی خبریں موصول ہو رہی تھی۔
مالی اداروں کے قرض ادا نہ کرنے کی وجہ سے ائیرلائن اپنی گھر یلو اور بین الاقوامی پروازوں میں کٹوتی کرنے کا فیصلہ کیا۔
جیٹ ائیروز کی معاشی تنگی کی سب سے بڑی وجہ ڈالر کے مقابلے بھارتی روپے کے کمزور ہونی ہے۔
اس کے علاوہ انڈیگو اور اسپائس جیٹ کی وجہ سے جیٹ ائیروز کو سخت چلنج بھی مالی بحران میں مبتلا ہونے کی ایک وجہ ہے۔
اس کے علاوہ تیلوں کی قیمت میں اتھل پتھل کو بھی بحران کا ذمہ دار ہے۔
مزید ہوائی جہاز کو خریدنے کا فیصلہ اور انتطامیہ میں کمی کرنابھی جیٹ کے مالی تنگی میں مبتلا ہونے کا ذمہ دار ہے۔
جیٹ ائیروز کے پی رول پر 16000 ملازمین ہیں۔اس کے علاوہ تقریباً6000 ملازمین معاہدے پر کمپنی کےلیے کام کر تے ہیں۔
شدید مالی بحران سے گزررہی بھارتی نجی فضائی کمپنی جیٹ ایئرویز کے بند ہونے کے بعد کمپنی کے ملازمین اپنی نوکریاں بچانے کے لیے دہلی کے جنتر منتر پر احتجاج کے لیے اکٹھا ہوئے۔
کمپنی کے ملازمین نے جنتر منتر پر پہنچ کر یہ مطالبہ کیا کہ حکومت ان کی کمپنی کو بچائے تاکہ ہزاروں لوگوں کی نوکریاں بحال ہوسکیں۔
جیٹ ائیروز کی ایک ملازمہ سنگیتامکھرجی نے کہاکہ میرے والد گزشتہ 20 برسوں سے جیت ائیروز کے لیے کام کر تے ہیں۔ان کی نوکری اچانک چلے جانے سے ہمیں پریشانیوں کا سامنا ہے۔
سنگیتامکھرجی نے کہاکہ میری ماں کینسر میں مبتلا ہیں۔ تنگی کی وجہ سے ان کا علان بند ہو گیا ہے۔ میری بیٹی نویں جماعت میں پڑھ رہی ہے جس کی اسکول فیس جمع نہیں کرپائی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ مودی حکومت سلسلے میں جلد کوئی قدم اٹھانا چا ہئے۔ کوئی ملک کا پیسہ ہڑپ کرکے لندن میں بس جائے۔ایسا نہیں چل سکتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ مودی جی جلد کچھ کیئجے۔ ہم جو دکھ رہے ہیں وہ کیا اچھے دن ہیں۔آ پ کی منصوبہ بندی کہاں ہے۔ سب کچھ امیدوں کے سہارے چل رہا ہے۔کیا ہماری کوئی عزت نہیں ہے۔کنگ فیشر کے بعد اب جیٹ ائیروز بند ہونے والا ہے۔ یہ تو مذاق بن کر رہ گیاہے۔کچھ دنوں بعد اسپائس جیٹ اور انڈیگو بھ بند ہوجا یئں گے۔
سنگیتا کے مطابق اگر حکومت کچھ نہیں کرے گی تو ہمیں سڑکوں پر بھیک مانگنی پڑے گی۔ جیٹ کو بچانے کےلیے تمام ملازمین مدد کرنے کے لیے تیار ہیں۔
جیٹ ائیروز کی ملازمہ انی جھانے کہاکہ میرے والد نے جیٹ کو 22 سال دیا ہے۔ مودی حکومت کوئی قدم نہیں اٹھا رہی ہے۔ جیٹ ائیروز کو کیا بند کیا جا رہاہے۔میر ے بچوں کی فیس ادا نہیں ہو پارہی ہے'۔
ان کا کہنا تھا:' میرا بیٹا دسویں کا امحتان دے گا۔اس کا مستقبل کیا ہو گا پتہ ہیں۔ دومہینوں سے فیس ادا نہیں کیااسے اسکول سے نکال دیاجا ئے گا۔مودی حکومت کیا کر رہی ہے۔ مودی جی عزت کا بہت خیال رکھتے ہیں۔ہمیں اس سلسلے میں مڈیا کے ذرئعہ معلومات حاصل ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ اگر ہمارا کو ئی فیصلہ نہیں ہو اتو میں اور میری فیملی سے کوئی ممبر ووٹ دینے نہیں جا ئے گا۔ہم لوگ دوسروں سے قرض لے کر گھر چلا رہے ہیں۔ کیا اسی دن کے لیے ہم نے جیٹ ائیروز کو 20 سال دیا ہے۔ہم سڑک پر آ گئے ہیں۔
جیٹ ائیروز کے ایک اور ملازم سراج احمد نے کہاکہ انجنئرنگ ڈیپارٹمنٹ میں ہوں۔ اس کمپنی میں میں نے 14 برس گزارے ہیں۔
گزشتہ تین چار مہینوں سے ہمیں تنخواہ نہیں ملی ہے۔اپنے بچے کا اسکول میں داخلہ کروایا ہے۔میر ڈھا ئی سال کا بیٹا ہے۔ مجھے اس کے لیے 60 ہزار روپے فیس جمع کرنا ہے۔ میر ے پاس اتنے روپے نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ میں نے سوچا نہیں تھا کہ جیٹ ائیروز کبھی بند ہوجا ئے گا۔ ہمیں پتہ نہیں ہے کہ کمپنی میں کیا ہو رہا ہے۔
سراج احمد کے مطابق میں جب 2004 میں جیٹ ائیروز سے منسلک ہواتھا اس وقت ہر کوئی اس کمپنی میں کام کرنا چا ہتاتھا۔اسی وجہ سے ہم نے نوکری کےلیے کہیں درخواست بھی نہیں کی۔
گزشتہ سال سے کام کرکے ہم نے اپنا گھر خریدہ ہے۔اب گھر کا ای ایم آ ئی بھی دینا مشکل ہے۔ بینک والوں نے ای ایم آ ئی کے لیے فون کرنا شروع کردیا ہے۔انہوں نے کہاکہ جن دوستوں سے قرض لیا تھا اب وہ بھی پیسہ واپس مانگنے لگے ہیں۔کئی جگہ نوکری کےلیے درخواست دی مگر اب تک کہیں سے کوئی خبر نہیں آ ئی۔ ہمیں چھ سے آ ٹھ مہینے رکنے پڑیں گے اس کے بعد نوکری ملے گی۔
رینو راج گیرنے کہاکہ میں گزشتہ پانچ برسوں سے جیٹ ائیروز میں کیبن کرو کی حیثیت سے کام کررہی ہوں۔آ ج ہماری ائیرلائن خطرے میں ہے۔مجھے تنخواہ بھی نہیں چا ہئے۔ ہماری ائیرلائن بچنی چا ہئے۔
انہوں نے کہاکہ مودی حکومت جلد سے جلد کچھ کرنا چا ہئے۔ ہمیں ائیرلائن کو بچانے کےلیے کچھ بھی کرنے کی ضرورت ہے۔ میں مودی حکومت سے جیٹ ائیروز کو بچانے کی اپیل کرتی ہوں۔ آ پ جب ائیر انڈیا کی مدد کر سکتے ہیں توآ پ ہماری بھی مدد کرسکتے ہیں۔25 سال پرانی کمپنی ہے۔ بھارت اور غیرملک میں ہر کوئی جیٹ ائیروز سے واقف ہے۔ میری مودی جی سے گزارش ہے کہ جیٹ ائیروز کو بچا لیں۔کئی لوگوں کی فیملی کے مستقبل کا سوال ہے۔ نوکری کے بغیر سب بکھر جائے گا۔ بغیر نوکری اور بغیر پیسے کے ہم کہاں جائیں گے۔اس لیے آپ (مودی جی )سے گزارش ہے کہ ہما رے لئے کچھ کیئجے۔
انہوں نے کہاکہ کمپنی کی شروعات بہت اچھی تھی۔ سب کا خواب تھا کہ جیٹ ائیروز سے جڑے۔ میرے لیے گزشتہ پانچ سال بہت ہی شاندار گزرے۔انہوں نے کہاکہ اب آپ چاہتے ہیں کہ بیٹے کے ساتھ ساتھ بیٹی بھی آ گے بڑھے۔آ ج آپ کی اسی بیٹی کی نوکری خطرے میں ہے۔برائے مہربانی کچھ کیجئے۔کل جیٹ ائیروز کی آ خری پرواز کا آ خری دن تھا۔ دفتر میں کچھ ہی لوگ تھے۔ تمام لوگ بہت مایوس تھے۔بس میں یہ کہنا چاہتی ہوں کہ جب تک امید باقی ہے اس وقت تک جیٹ نہیں چھوڑوں گی۔
کیپٹن سدھا بینگانی نے کہاکہ 2001 میں میں اور میرے والد نے جیٹ ائیروز سے منسلک ہو ئے۔ آ ج ہم جو کچھ بھی ہیں وہ ائیر لائن کی وجہ سے ہیں۔میں جن ماڑوڑی خاندان سے تعلق رکھتی ہوں۔اپنے بچوں کو دور رہتے ہو ئے نہیں دکھ سکتی ہوں۔لیکن میں اب کچھ نہیں کرسکتی ہوں۔میری دادی اور والدین کی سپورٹ رہی ہے۔ میں جو کرنا چاہتی تھی وہ سب کیا۔ میر ے والد میری پرورش میں کوئی کمی نہیں کی۔ انہوں نے مجھے کئی مرتبہ فلائٹ میں بیٹھا یا ۔ آج میں ان کی مدد سے پائلٹ بنی۔
انہوں نے کہاکہ یہ بہت اچھی نوکری ہے۔ ایک جگہ سے دوسری جگہ جاسکتی ہوں۔ اکونومی کلاس میں آ تے جا تے تجربہ ہو گیا ہے۔ میں کہیں بھی کام کرسکتی ہوں ۔1995 میں فلائنگ لائسنس حاصل کیا اور چند برسوں کے بعد فلائٹ اڑانے لگی۔مجھے کام میں 26 سال کا تجربہ ہے۔ مسافر فلائٹ کے لیے بہت کم ہی خاتون پلائٹ اورکو پائلٹ بنتی ہیں۔جب میں جاتی تھی تو لوگ کہتے تھے کہ چھوٹی سی لڑکی پلین اڑانے لگی ہے۔ لوگ کہتے تھے کہ خاتون پائلٹ دیکھ کر خوشی ہو تی ہے۔میں چاہتی ہوں کہ ہمیں ایک موقع دیا جا ئے۔ ایک مضبوط انتظامیہ دی جائے تا کہ جیٹ ائیروز کو دوبارہ کھڑا کیا جا سکے۔