وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے پانچ برسوں کے دوران گاؤں دیہاتوں میں کتنا ترقیاتی کام ہوا؟ اس کے لیے ای ٹی وی بھارت کی ٹیم گاؤں جاکر گراؤنڈ رپورٹنگ کی اور حقیقت سے پردہ اٹھایا۔
اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ سے تقریبا 40 سے 45 کلومیٹر دور یہ گاؤں ہے جہاں پر سرکاری کاموں کے نام پر کوئی بھی پختہ کام نہیں ہوا ۔یہ بات دیگرہے کی وہاں کی عوام خود محنت کرکے اپنا روزی روٹی چلا رہی ہے۔
محمد سلیم جنکی عمر تقریبا 65 برس ہے۔ وہ نابینا ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت سے انہیں 60 سالہ پنشن مل رہی ہے، لیکن اس کے علاوہ حکومت کی جانب سے کسی بھی سکیم کا فائدہ نہیں مل رہا ہے۔ نہ تو انہیں مکان ملا اور نہ ہی گیس کنکشن۔
وسیم احمد پیشے سے زردوز ہیں۔ سرکار کی پالیسی کے وجہ سے وہ اب معمولی سی دوکان پر بیٹھ کر خاندان کا پیٹ پال رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے انہیں آج تک کوئی سہولت نہیں ملی۔ پہلے زردوزی کا کام کرتے تھے اور اچھا خاصا ان کی آمدنی ہوتی تھی۔
نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کے بعد سارا کاروبار بند ہو گیا اور انہیں مجبورا پنساری کی دکان کھول کر گھر چلانا پڑ رہا ہے۔