ETV Bharat / briefs

ماؤنواز متاثرہ پارلیمانی حلقہ بستر اتنی اہمیت کا حامل کیوں؟

ریاست چھتیس گڑھ کے بستر لوک سبھا سیٹ ملک کے پہلے عام انتخابات سے ہی سرخیوں میں رہی ہے۔ کیوں کہ یہاں 65 فیصدی آبادی قبائلی طبقے کی ہے۔

ماؤنواز متاثرہ پارلیمانی حلقہ بستر
author img

By

Published : Apr 11, 2019, 2:24 AM IST

جب ملک میں نہرو اور اندرا گاندھی کو عوام منتخب کیا کرتی تھی تب یہاں قبائلی دہلی میں اپنی آواز بلند کرنے کے لیے آزاد امیدوار کو کامیاب کیا کرتے تھے۔

بستر سے پانچ مرتبہ آزاد امیدوار، ایک مرتبہ جنتا پارٹی، چار بار کانگریس اور چھ مرتبہ بی جے پی کے امیدوار منتخب ہوکر پارلیمنٹ پہنچے ہیں۔

واضح رہے کہ بستر میں گزشتہ 20 برسوں سے بی جے پی کا سکہ چل رہا ہے۔

بستر لوک سبھا میں آٹھ اسمبلی حلقے ہیں جن میں سات پر کانگریس کے اراکان اسمبلی ہیں۔ جگدل پور، بستر، چترکوٹ، کونڈ گاؤں، نارائن پور، سکما، بیجاپور اور دنتے واڑہ ہیں۔ چھ اضلاع، ایک بلدیہ، سات نگر پالیکا، چھ ضلع پنچایت ہیں۔

پہلے عام انتخابات میں بستر سیٹ سے آزاد امیدوار منتخب ہوا تھا۔ ملک کے پہلے عام انتخابات 1952 میں مچاکی کوسا کو عوام نے رکن پارلیمان منتخب کیا تھا۔ اس کے بعد 1962 تا 1970 میں بستر کی عوام نے آزاد امیدوار پر اعتماد کرتے ہوئے اپنا نمائندہ بنایا۔

بستر کی عوام نےمچاکی کوسا، سورتی کسٹیا، لکھمو بھوانی، جھاڑورام سندر، لمبودھر بلیار، ڈی پی شاہ، لکشمن کرما اور مہیندر کرما کو اپنا رکن پارلیمان بنایا۔

1999 سے اس سیٹ پر بی جے پی کا دبدبہ قائم ہے۔

بستر لوک سبھا میں کل 13 لاکھ 27 ہزار 127 ووٹر ہیں جن میں سات لاکھ 12 ہزار 261 خواتین ووٹرز کی تعداد ہیں۔ وہیں 6 لاکھ 59 ہزار 824 مرد ووٹر ہیں۔ اس کے علاوہ اس حلقے میں 42 تھرڈ جینڈر ووٹرز بھی ہیں۔

واضح رہے کہ 2019 کے عام انتخابات کے مد نظر بستر میں کل 1878 پولنگ مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ کونڈا گاؤں میں 229، نارائن پور میں 257، بستر 197، جگدل پور 233، چترکوٹ 229، دانتے واڑہ 273، بیجاپور 245 اور سکما میں 215 پولنگ مراکز بنائے گئے ہیں۔

بستر پارلیمانی حلقے میں کئی پولنگ مراکز ایسے ہیں، جن پر ووٹروں کی تعداد سے زیادہ سکیورٹی اہلکار تعینات ہوں گے۔

گزشتہ عام انتخابات میں ماؤنوازوں نے انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا۔ اور جگہ جگہ پوسٹر اور پمفلیٹ چسپاں کیے تھے اور ووٹ میں حصہ لینے والوں کو سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکیاں بھی دی تھی۔

یہاں ایک ایسا پولنگ مرکز ہے، جہاں صرف 43 ووٹر ہیں، وہیں کئی مراکز ایسے بھی ہیں جہاں تک پہنچنے کے لیے ووٹنگ پارٹی کو تقریبا 10 سے 15 کلومیٹر کے فاصلہ پیدل طے کرنا ہوگا ۔

ہر پولنگ مرکز میں ایک پلٹون نیم سکیورٹی فورسز کے جوان تعینات کیے جائیں گے، جو ووٹروں کی تعداد سے کئی گنا زیادہ ہیں۔

بستر پارلیمانی حلقہ پولیس چھاؤنی میں تبدیل ہوگیا ہے۔ پرامن طریقے سے پولنگ کا عمل پورا کرنے کے لیے 80000 سکیورٹی فورسز تعینات کیے گئے ہیں۔

ماؤنوازوں کے منصوبوں کو ناکام بنانے کے لیے سی آر ایف اور نیم فوجی دستوں کو تعینات کیا گیا ہے۔ پولنگ مراکز اور سکیورٹی فورسز کے کیمپوں پر خاص نظر رکھنے کے لیے ڈرونز لگائے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ بستر پارلیمانی حلقے سے بی جے پی کی جانب سے شری بیدورام کشیپ امیدواری کررہے ہیں جب کہ کانگریس نے دیپک بیج کو اپنا امیدوار نامزد کیا ہے۔ وہیں بی ایس پی نے آئتورام منڈاوی اور سی پی آئی کی جانب سے راجو رام موریہ امیدوار ہیں۔

1999 کے عام انتخابات میں بی جے پی کے امیدوار بلی رام کیشپ نے کانگریس کے مانکورام سوڈھی کو شکست دی تھی۔ اس کے بعد 2004 میں بی جے پی بلی رام کیشپ نے کانگریس کے رہنما بستر ٹائیگر کے نام سے مشہور مہیندر کرما کو شکست دے کر بی جے پی کو اور مضبوط کیا۔2009 میں بی جے پی کے بلی رام کیشپ نے مانکورام کے بیٹے کو شکست دی۔اور ایک بار پھر کامیاب ہوئے۔2011 میں وہ طبیعت بگڑی اور ان کی موت ہوگئی۔ اس کے بعد بی جے پی نے دوبارہ انتخاب میں ان کے بیٹے دنیش کیشپ کو امیدوار بنایا اور دنیش نے کانگریس کے کواسی لکما کو 88 ہزار ووٹوں سے شکست دی۔ 2014 کے عام انتخابات میں بی جے پی نے پھر دنیش کیشپ کو امیدوار بنایا اور دنیش نے ایک لاکھ ووٹوں کے فرق سے جیت درج کی۔

جب ملک میں نہرو اور اندرا گاندھی کو عوام منتخب کیا کرتی تھی تب یہاں قبائلی دہلی میں اپنی آواز بلند کرنے کے لیے آزاد امیدوار کو کامیاب کیا کرتے تھے۔

بستر سے پانچ مرتبہ آزاد امیدوار، ایک مرتبہ جنتا پارٹی، چار بار کانگریس اور چھ مرتبہ بی جے پی کے امیدوار منتخب ہوکر پارلیمنٹ پہنچے ہیں۔

واضح رہے کہ بستر میں گزشتہ 20 برسوں سے بی جے پی کا سکہ چل رہا ہے۔

بستر لوک سبھا میں آٹھ اسمبلی حلقے ہیں جن میں سات پر کانگریس کے اراکان اسمبلی ہیں۔ جگدل پور، بستر، چترکوٹ، کونڈ گاؤں، نارائن پور، سکما، بیجاپور اور دنتے واڑہ ہیں۔ چھ اضلاع، ایک بلدیہ، سات نگر پالیکا، چھ ضلع پنچایت ہیں۔

پہلے عام انتخابات میں بستر سیٹ سے آزاد امیدوار منتخب ہوا تھا۔ ملک کے پہلے عام انتخابات 1952 میں مچاکی کوسا کو عوام نے رکن پارلیمان منتخب کیا تھا۔ اس کے بعد 1962 تا 1970 میں بستر کی عوام نے آزاد امیدوار پر اعتماد کرتے ہوئے اپنا نمائندہ بنایا۔

بستر کی عوام نےمچاکی کوسا، سورتی کسٹیا، لکھمو بھوانی، جھاڑورام سندر، لمبودھر بلیار، ڈی پی شاہ، لکشمن کرما اور مہیندر کرما کو اپنا رکن پارلیمان بنایا۔

1999 سے اس سیٹ پر بی جے پی کا دبدبہ قائم ہے۔

بستر لوک سبھا میں کل 13 لاکھ 27 ہزار 127 ووٹر ہیں جن میں سات لاکھ 12 ہزار 261 خواتین ووٹرز کی تعداد ہیں۔ وہیں 6 لاکھ 59 ہزار 824 مرد ووٹر ہیں۔ اس کے علاوہ اس حلقے میں 42 تھرڈ جینڈر ووٹرز بھی ہیں۔

واضح رہے کہ 2019 کے عام انتخابات کے مد نظر بستر میں کل 1878 پولنگ مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ کونڈا گاؤں میں 229، نارائن پور میں 257، بستر 197، جگدل پور 233، چترکوٹ 229، دانتے واڑہ 273، بیجاپور 245 اور سکما میں 215 پولنگ مراکز بنائے گئے ہیں۔

بستر پارلیمانی حلقے میں کئی پولنگ مراکز ایسے ہیں، جن پر ووٹروں کی تعداد سے زیادہ سکیورٹی اہلکار تعینات ہوں گے۔

گزشتہ عام انتخابات میں ماؤنوازوں نے انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا۔ اور جگہ جگہ پوسٹر اور پمفلیٹ چسپاں کیے تھے اور ووٹ میں حصہ لینے والوں کو سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکیاں بھی دی تھی۔

یہاں ایک ایسا پولنگ مرکز ہے، جہاں صرف 43 ووٹر ہیں، وہیں کئی مراکز ایسے بھی ہیں جہاں تک پہنچنے کے لیے ووٹنگ پارٹی کو تقریبا 10 سے 15 کلومیٹر کے فاصلہ پیدل طے کرنا ہوگا ۔

ہر پولنگ مرکز میں ایک پلٹون نیم سکیورٹی فورسز کے جوان تعینات کیے جائیں گے، جو ووٹروں کی تعداد سے کئی گنا زیادہ ہیں۔

بستر پارلیمانی حلقہ پولیس چھاؤنی میں تبدیل ہوگیا ہے۔ پرامن طریقے سے پولنگ کا عمل پورا کرنے کے لیے 80000 سکیورٹی فورسز تعینات کیے گئے ہیں۔

ماؤنوازوں کے منصوبوں کو ناکام بنانے کے لیے سی آر ایف اور نیم فوجی دستوں کو تعینات کیا گیا ہے۔ پولنگ مراکز اور سکیورٹی فورسز کے کیمپوں پر خاص نظر رکھنے کے لیے ڈرونز لگائے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ بستر پارلیمانی حلقے سے بی جے پی کی جانب سے شری بیدورام کشیپ امیدواری کررہے ہیں جب کہ کانگریس نے دیپک بیج کو اپنا امیدوار نامزد کیا ہے۔ وہیں بی ایس پی نے آئتورام منڈاوی اور سی پی آئی کی جانب سے راجو رام موریہ امیدوار ہیں۔

1999 کے عام انتخابات میں بی جے پی کے امیدوار بلی رام کیشپ نے کانگریس کے مانکورام سوڈھی کو شکست دی تھی۔ اس کے بعد 2004 میں بی جے پی بلی رام کیشپ نے کانگریس کے رہنما بستر ٹائیگر کے نام سے مشہور مہیندر کرما کو شکست دے کر بی جے پی کو اور مضبوط کیا۔2009 میں بی جے پی کے بلی رام کیشپ نے مانکورام کے بیٹے کو شکست دی۔اور ایک بار پھر کامیاب ہوئے۔2011 میں وہ طبیعت بگڑی اور ان کی موت ہوگئی۔ اس کے بعد بی جے پی نے دوبارہ انتخاب میں ان کے بیٹے دنیش کیشپ کو امیدوار بنایا اور دنیش نے کانگریس کے کواسی لکما کو 88 ہزار ووٹوں سے شکست دی۔ 2014 کے عام انتخابات میں بی جے پی نے پھر دنیش کیشپ کو امیدوار بنایا اور دنیش نے ایک لاکھ ووٹوں کے فرق سے جیت درج کی۔

Intro:Body:

asfgf


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.