بھارتی ریاست مغربی بنگال میں سی بی آئی اور ممتا سرکار کے تازہ تنازع پر بنگال کے گورنر کیسری ناتھ تریپاٹھی نے ایک خفیہ رپورٹ وزارت داخلہ کو بھیجی ہے۔
وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے گورنر سے سی بی آئی کے افسران کے ساتھ دھکا مکی کرنے اور حراست میں لیے جانے کے معاملے پر وزارت داخلہ کو آگاہ کرانے کو کہا تھا۔
اس کے بعد گورنر نے ریاست کے چیف سکریٹری اور ڈی جی پی کو طلب کرکے اس معاملے میں فوراً ایکشن لے کر تنازع کو ختم کرانے کو کہا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت داخلہ سی بی آئی کے کام میں رخنہ ڈالنے کے الزام میں ملوث رہنے والے آئی پی ایس افسران پر کارروائی کرسکتی ہے۔
اس معاملے پر بی جے پی اور اپوزیشن پارٹیاں آمنے سامنے آگئی ہیں۔ اسی کے پیش نظر لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں بھی زبردست ہنگامہ ہوا تھا۔ اپوزیشن کے ہنگامے کے درمیان وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے اس معاملے پر جواب بھی دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ایسا ملک میں پہلی بار ہوا ہے کہ سی بی آئی کے افسران کے خلاف ریاستی حکومت نے کارروائی کی اور انہیں حراست میں لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ لاکھوں لوگوں کی گاڑھی کمائی کو ہضم کرنے والی کمپنیوں کے خلاف سی بی آئی کو جانچ کی اجازت سپریم کورٹ سے ملی تھی اور معاملے کی پوچھ گچھ کے لیے سی بی آئی کی ٹیم اتوار کو کولکاتا کے کمشنر راجیو کمار کے گھر پہنچی تھی۔
سی بی آئی کو راجیو کے گھر جانے کی ضرورت کیوں پڑی، اس کا جواب دیتے ہوئے راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ وہ جانچ میں تعاون نہیں کر رہے تھے اور مسلسل سمن کے باوجود تفتیش میں حصہ لینے نہیں آئے تھے۔
دوسری جانب مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے اعلان کیا ہے کہ وہ پولیس کمشنر کے خلاف کاروائی کیے جانے کے خلاف ان کا دھرنا آٹھ فروری تک جاری رہے گا۔
وزیرا علیٰ نے کہا کہ چونکہ آٹھ فروری کے بعد ریاست میں سینیئر سیکنڈری کے طلبا کے امتحانات شروع ہوجائیں گے، اس لیے یہ دھرنا ختم ہوجائے گا۔
ممتا گذشتہ تین تاریخ کی رات سے ہی سی بی آئی کے ذریعہ کولکاتہ پولیس کمشنر کے خلاف کاروائی کیے جانے کے خلاف دھرنے پر بیٹھی ہوئی ہیں۔
اس درمیان ممتا نے دھرنا میں ہی اپنے وزراء سے میٹنگ بھی کی ہیں، اس موقع پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ مودی حکومت نے کسانوں کو دھوکہ دیا ہے اور یہ پارلیمانی انتخابات سے قبل دھوکہ دہی اسے بھاری پڑے گی۔
انہوں نے سخت نکتہ چینی کی اور کہا کہ مودی حکومت نے جمہوری حقوق کی خلاف ورزی کی ہے۔
بنرجی نے دھرنے کے مقام سے موبائل فون پر زرعی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے الزام لگایا کہ مودی حکومت نے کسانوں کی نیند چھین لی ہے، اس حکومت کی پالیسیاں کسان مخالف ہیں۔
انہوں نے کہا مرکز کی پالیسیوں کی وجہ سے کسان خودکشی کرنے پرمجبور ہیں، کسانوں کی مدد کے لیے بنگال حکومت مرکز کی مدد نہیں لے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نوٹ بندی کی وجہ سے کسان سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں اور مودی حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہی 12 ہزار سے زیادہ کسانوں نے خودکشی کی ہے۔