پا رلیمانی انتخابات میں 18 سیٹوں پرکامیابی حاصل کرنے والی سخت گیر جماعت بھارتیہ جنتاپارٹی مغر بی بنگال کو گجرات بنانے کی ناکام کوشش میں مصروف ہے۔
بھگواجماعت اسی ناکام کوشش کے تحت پہلے شمالی بنگال کے بیشتر اضلاع میں فساد کرانے کی کوشش کی۔اس کے بعد شمالی 24 پر گنہ کے سندیش کھالی اور بیرکپور پارلیمانی حلقے میں سیاسی پارٹیوں کے حامیوں کے درمیان جھڑپ کے نام پر مسلمانوں ہراساں کیاگیا۔
کینینگ سے بذریعہ ٹرین ہگلی جانے کے دوران بالی گنج اسٹیشن پر بی جے پی کے حامیوں نے مدرسہ ٹیچرمحمد شاہ رخ ہلدارکوہراسا ں کیا اورا س کے بعد جے شری رام کہنے پر مجبور کیا۔ مدرسہ ٹیچر شاہ رخ ہلدار جب جے شری رام کا نعرہ لگانے سے انکار کیا تو بی جے پی کے کارکنان ان پرٹوٹ پڑے اور انہیں بری طرح سے زدوکوب کیا۔ جس سے وہ شدید طور پر زخمی ہو گئے۔
محمد شاہ رخ نے کہاکہ میں ہگلی جانے کے لیے کینیگ سے ٹرین پکڑا۔ٹرین جب ڈھکوریا پہنچی توچند افراد پرمشتمل گروپ نے مذہبی نعرہ بازی شروع کردی۔
انہوں نے کہ مجھے پہلے ایسالگا کہ وہ کسی مذہبی تقریب میں جارہے ہیں لیکن اچا نک ٹرین کے کمپارٹمنٹ میں ہنگامہ ہونے لگا۔ہمیں کچھ سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ آ خر کیا ہورہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ٹرین جیسے ہی بالی گنج پہنچی لوگوں نے اچانک حملہ کردیا۔ کوئی میرا سر ہلانے لگا تو کوئی داڑھی نوچنے لگا۔ میں جب ان سے پوچھا کہ آ پ اسی حرکت کیوں کر رہے تھے ۔ گروپ نے مجھے جے شری رام کانعرہ لگانے کے لیے دباؤ ڈالا۔
ٹرین جب پارک سرکس پہنچی غنڈوں نے مجھے اور میرے ساتھیوں کو زبردستی دھکا دے کر اسٹیشن اتار دیا۔پارک سرکس کے باشندے ہمیں بچانے کے لیے پہنچے ۔
مدرسہ ٹیچر نے کہاکہ میں نے توپسیاتھانے میں شکایت درج کرائی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ جی آر پی کواس واقعے سے آگاہ کرائی۔
مرکزی کولکاتا میں پہلی مرتبہ ماب لینچنگ کے واقعے پر سماجی کارکن سنتاشری چودھری نے کہاکہ اس واقعہ نے ہمیں شرمندہ کردیاہے۔ مرکزی کولکاتا میں ایس طرح کے واقعے رونما ہوا ہمارے لیے افسوسناک ہے۔
انہوں نے مزیدکہاکہ بھگوان رام مثالی تھے مگر ان کے نام پر کسی مقصد کو پریشان کرنا نہایت گری ہوئی بات ہے۔ اس واقعہ سے کولکاتا کے مسلمانوں میں غصہ پایا جارہا ہے ، اب دیکھنا یہ ہے ریاست کی وزیر اعلیٰ ممتابنرجی اس کیس پر طرح سے عوام کو خطاب کرتی ہیں۔
واضح رہے کہ مغر بی بنگال اس طرح کے واقعہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا ہے۔اس سے قبل گزشتہ ایک مسلم فقیرکی قومی ترانہ نہیں جاننے پرچند لوگوں نے پٹائی کردی تھی۔
ثمرالاسلام نام کے ایک سماجی کارکن نے کہاکہ پارلیمانی انتخا بات میں بی جے پی کی حالیہ کامیا بی کے بعدریاست میں اس کے طرح کے حملے کی قیاس کی جارہی تھی۔بنگلہ سنسکرتی منچ نے مدرسہ ٹیچر کوقانونی کارروا ئی میں مدد کرنے کا اعلان کیا ہے۔