اس موقع پر قوال منور معصوم نے قوالی کے فن پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بھوپال ایک ادبی شہر ہے اور یہاں کے ادباء و فنکار نے نہ صرف ریاست بلکہ ملک و بیرون ملک میں اپنا لوہا منوایا ہے۔ یہاں ہر دور میں اردو کا بول بالا رہا ہے۔
انہوں نے آج کے پروگرام کے تعلق سے کہا کہ آج ہم نے صوفیانہ محفل سجائی ہے جس میں حمد، نعت اور غزلوں سے سامعین کو محظوظ کیا جائے گا۔
اس سوال پر کہ کیا قوالی پر ویسٹرن میوزک کا اثر پڑا ہے؟ انہوں نے کہا کہ قوالی سے ہی ویسٹرن میوزک بنایا گیا ہے، کیوں کہ قوالی کا ردم فاسٹ ہوتا ہے اور اسی کو ویسٹرن میوزک میں استعمال کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا اگر لوگ یوروپی موسیقی کو پسند کر رہے ہیں تو قوالی کے صوفیانہ انداز کو بھی آج کے دور میں پسند کیا جا رہا ہے ۔ آج کا نوجوان طبقہ صوفیانہ رنگ میں پوری طرح سے رنگا ہوا دکھائی دیتا ہے ۔
انہوں نے وثوق سے کہا ویسٹرن میوزک سے قوالی کو کوئی خطرہ نہیں ہے بلکہ ویسٹرن میوزک کے مقابلے صوفیانہ کلام زیادہ سُنا جانے لگا ہے، کیونکہ ہم اپنا کلام ملک و بیرونی ملکوں میں مسلسل پیش کر رہے ہیں۔