اتر پردیش کے دارالحکومت لکھنؤ چکن کاری کے کاروبار کے لیے ملک و بیرونی ممالک میں اپنی الگ شناخت رکھتا ہے۔
نوابی شہر میں بڑی تعداد میں سیاح آتے ہیں اور چکن کپڑے کی خریداری بھی کرتے ہیں۔ اس سے یہ کاروبار خوب چلتا ہے لیکن گذشتہ سال سے اس کاروبار میں بریک لگ گئی ہے۔ اس سے نہ صرف کاروبار متاثر ہو رہا بلکہ کاریگروں کے سامنے بڑا بحران کھڑا ہو گیا ہے۔
آصف سیتاپور کے رہنے والے ہیں اور وہ لکھنؤ میں چکن کاری اور زردوزی کا کام کرتے ہیں۔ ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا کہ پہلے روزگار کے مواقع فراہم تھے تو جیب میں پیسہ بھی تھا لیکن اب بے روزگار ہیں لہذا ایک وقت کے کھانے پینے میں مشکل پیش آ رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کرائے کے مکان میں رہتے ہیں۔ ہمارے ساتھ کچھ لوگ اور بھی ہیں۔ جب کام نہیں چلے گا تو آمدنی نہیں ہوگی نتیجتاً مکان کا کرایہ بھی نہیں دے پا رہے ہیں۔ آصف نے مزید کہا کہ مشکل سے گزارا ہو رہا ہے۔ محلے کے لوگ کھانے پینے کے لیے مدد کر دیتے ہیں، بس اتنا ہی ہمارے لیے کافی ہے۔
پرویز انصاری چکن کے کاریگر ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گذشتہ سال سے ہی بہت کم کام ہو رہا ہے۔ ہم لوگ بہت پریشان ہیں، جو پیسہ تھا سب خرچ ہوگیا ہے۔ حکومت ہماری مدد نہیں کر رہی ہے۔ آس پاس کے لوگوں سے مانگ کر زندگی گزر بسر کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ مشکل سے ہم لوگ ایک دن میں ڈیڑھ سو سے دو سو روپے کماتے ہیں۔ اب کورونا وبا کی وجہ سے کام متاثر ہوا۔ اس کے بعد آمدنی کا ذریعہ بھی بند ہوگیا ہے۔
پرویز نے کہا کہ زندہ رہنے کے لیے کھانا پینا ضروری ہے۔ لہذا ہم لوگ ایک دوسرے سے مانگ کر کسی طرح گزارا کر رہے ہیں۔ شہر میں بڑھتے قدم کے سبب امین آباد بازار کو 30 اپریل تک بند کر دیا گیا ہے۔
امین آباد میں چکن کاری کے بڑے دکاندار حسن رضوی نے بتایا کہ ان کی دکان 1913 سے قائم ہے اور میں تقریباً 35 سال سے کام کر رہا ہوں۔ انہوں نے بتایا کہ گذشتہ سال سے اب بہتر کاروبار چل رہا تھا لیکن اب پھر بازار بند ہونے سے کاروبار متاثر ہو رہا ہے۔
حسن رضوی نے کہا کہ شہر کے لوگ خریداری کرنے آتے تھے لیکن ان وہ کتنی خریداری کریں گے؟ اتر پردیش میں بھی زیادہ ٹرین نہیں چل رہی ہیں کیونکہ جب سیاح آتے ہیں تب ہمارا کاروبار زیادہ چلتا ہے۔ اس کے علاوہ بیرونی ممالک کے لوگ بھی یہاں آتے ہیں۔ وبائی امراض کی وجہ سے سبھی سیاحتی مقامات پر تالا لگا دیا گیا ہے، جس کا اثر ہمارے کاروبار پر پڑ رہا ہے۔
محمد وحید نے بتایا کہ گزشتہ سال بالکل بھی کاروبار نہیں ہوا کیونکہ لاک ڈاؤن کے سبب دکان بازار بند تھے لیکن اب تھوڑا بہتر ہوا تھا، باوجود اس کے خرچ جلانا مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے لوگ بازار میں آ رہے تھے لیکن خریداری نہیں کرتے کیونکہ ان کا ذریعہ معاش ختم ہوگیا ہے اور آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں بچا۔
محمد وحید نے بتایا کہ ہمارے یہاں کئی لوگ کام کرتے ہیں، مشکل سے انہیں تنخواہ دے پاتے ہیں۔ حکومت سے ہمیں کوئی امید نہیں ہے۔ چکن کاری کے کاریگروں کے حالات بد سے بدتر ہو گئے ہیں۔ کاریگروں کو تنخواہ دینا ہمارے لئے مشکل ہو گیا ہے۔ ہمارے حالات یہ ہوگئے ہیں کہ 'اب صرف ہاتھوں میں کٹورا پکڑنا باقی رہ گیا ہے۔'
لکھنؤ کا چکن کاری بھارت ہی نہیں بلکہ بیرون ممالک میں الگ شناخت رکھتا ہے لیکن لاک ڈاؤن کے بعد سے کاروبار پوری طرح گھاٹے میں چلا گیا ہے۔ دوکان مالکان ہوں یا اس سے وابستہ کاریگر، سبھی پریشان ہیں۔ حکومت سے کوئی مدد کی امید نہیں ہے۔ اب دوبارہ ہفتے میں دو دن کا لاک ڈاؤن نافذ ہے، اس کے علاوہ شہر میں کورونا کا پھیلاؤ مزید بڑھتا ہی جا رہا، جسے دیکھتے ہوئے امین آباد بازار 30 اپریل تک بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔