سنہ 1967 میں ریاست گجرات کی کل پولنگ 63.77 فیصد تھی۔ وہیں سنہ 2014 میں 63.66 پولنگ ہوئی تھی جب کہ اس بار 64.11 فی صد پولنگ درج کی گئی ہے۔
گجرات میں 2019 کے عام انتخابات کے دوران گزشتہ باون برسوں کا ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے۔اس سلسلے میں آل انڈیا علما بورڈ گجرات کے صدر مفیص احمد انصاری نے کہا کہ اس بار مودی لہر نہیں بلکہ بدلاو کی لہر گجرات میں دیکھی گئی ۔ کیونکہ پانچ سال میں جو وعدے کیے گیے تھے ایک بھی وعدے پورے نہیں ہوئے یہ عوام اب سمجھ چکی ہے ۔گجرات میں اس بار مسلموں نے کافی ووٹنگ کی ہے جس سے یہی کہہ سکتے ہیں کہ اس بار تنائج میں بی جے پی کا کافی نفصان ہو سکتا ہے۔
جماعت اسلامی ہند گجرات کےصدر شکیل احمد راجپوت نے کہا کہ پچھلے پانچ سالوں میں عوام کے ساتھ جو کچھ ہوا اسے دیکھتے ہوئے عوام تبدیلی چاہتے ہیں یہ ووٹنگ تبدیلی کے لیے ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے اس بار سیٹ کے معاملے میں بی جے پی کو نقصان اٹھانا پڑے گا۔
سماجی کارکن اکرام بیگ مرزا نے کہا کہ مودی کی لہر بالکل ختم ہو گئی اس بار بدلاو کی لہر پھیلی ہے حکومت نے وعدہ خلافی کی ہے اس لیے عوام حکومت کو بدلنا چاہتی ہے اس انتخابات میں گجرات کے دیہاتی علاقوں میں ووٹنگ سرکار کے خلاف ہوئی ہے ۔کیونکہ سرکار نے لوگوں کے مسائل کو حل کرنےکے بجائے مسائل و پریشانیوں میں لوگوں کو ڈال دیا۔
گجرات میں ایک ہی مرحلے میں چھبیس سیٹوں کے لیے ووٹنگ ہوتو گئی ہے اور ریکارڈ بھی ٹوٹ گیا لیکن دیکھنا دلچپسپ ہوگا کہ گجرات میں بی جے پی کے اقتدار کا ریکارڈ تنائج میں ٹوٹتا ہے یا نہیں۔