سنہ 1518 میں سلطان قلی قطب شاہ نے جامع مسجد قلعہ گولکنڈہ کے اوپری حصے میں تعمیر کروائی تھی۔
کٹورا ہاؤس جو 8 ایکڑ پر مشتمل ہے، اس ہاؤس میں مسجد کے لیے پانی محفوظ کیا جاتا تھا۔ پھر گولکنڈہ کی مسجد میں بھی پانی کو اسی عمارت سے لایا جاتا تھا۔ سنہ 1687 میں مغل بادشاہ اورنگزیب عالمگیر نے سلطنت گولکنڈہ پر جنگ کی تھی اس وقت یہاں ابوالحسن تانا شاہ کی حکمرانی تھی۔
اس وقت میں گولکنڈہ کے اطراف فصیل پر اورنگ زیب کی فوج کا قبضہ تھا۔ اطراف و اکناف کے تالابوں پر پہرا ہوا کرتا تھا، اس وقت قلعہ گولکنڈہ کے اندرونی حصے میں 8 ماہ تک اس ہاؤس کا پانی استعمال کیا گیا۔
لیکن افسوس کی بات ہے کہ محکمہ آثار قدیمہ اس کی دیکھ ریکھ نہیں کر سکا، اب اس ہاؤس میں آلودہ پانی اور کچرے کا انبار نظر آ رہا ہے۔ یہاں تک کہ اطراف کے مکانات کا گندہ پانی بھی یہیں آکر ملتا ہے۔ اس سے قبل حکمراں جماعت ٹی آر ایس کے کارگزار صدر کے ٹی راما راؤ نے اس کا دورہ کیا تھا اور اسے صاف اور شفاف بنانے کا اعلان بھی کیا تھا۔ لیکن ابھی تک کام جوں کے توں ہیں۔