حالانکہ مقامی پولیس نے مظاہرین کو پہلے سے اجازت نہ لینے کی وجہ سے احتجاج کرنے سے روک دیا جس سے مظاہرین برہم ہوگئے۔
مظاہرین نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم اے گذشتہ پانچ برسوں سے چل رہی تھی نہ کہ 13 سال سے جیسا کہ بتایا جا رہا ہے، لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ حکومت نے اس کمپنی پر کارروائی کیوں نہیں کی؟
آئی ایم اے کے ایم ڈی مفرور منصور خان نے نا معلوم جگہ سے ایک ویڈیو ریلیز کیا، جس میں اس نے کئی سیاستدانوں کے نام بتاتے ہوئے فرار ہونے کی وجہ بتایا۔
اس نے اس ویڈیو میں پولیس کمشنر سے مخاطب ہوتے ہوئے کہاہے کہ وہ بھارت واپس آنا چاہتے ہیں اور تحقیقات میں تعاون کرنا چاہتے ہیں۔
منصور خان نے سرمایہ کاروں سے کہاکہ وہ چاہیں تو اپنا سرمایہ متعلقہ افرادسے لڑکر لے لیں جنہوں نے مبینہ طور پر کمپنی کے پیسے لئے ہیں۔
پولیس اب اس ویڈیو کا تجزیہ کر رہی ہے اور ماہرین اس کے بیان کے مختلف پہلوؤں کو جائزہ لے رہے ہیں کہ کیسے سرمایہ کاروں کا روپے واپس کیا جاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ دو دن قبل انفورسمینٹ ڈائریکٹوریٹ نے منصور خان کو حاضر ہونے کا نوٹس بھیجا ہے اور ساتھ ہی منصور کے ٹھکانہ کا پتہ لگانے کرنے کے لیے پولیس نے بلو کارنر نوٹس جاری کیا ہے۔
یاد رہے کہ زیورات سازکمپنی آئی مونیٹری ایڈوائزری(آئی ایم اے) میں کروڑوں روپے کی بدعنوانی کے ملزم محمد منصور خان آٹھ جون سے فرار ہے۔