اس تعلق سے مجرمانہ اپیل داخل کی گئی ہے جس کا ڈائری نمبر 2525445/2019 ہے۔
صدر جمعیۃ علما ء ہند مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء مہاراشٹر نے بم دھماکوں کے متاثرین کی طرف سے ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے۔
جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نےکہا کہ اپیل میں کہا کیا گیا ہے کہ قومی تفتیشی ایجنسی نے ملزمین کو مبینہ طور پر فائدہ پہنچانے کے لئے موثر طریقے سے عدالت کے سامنے ثبوت و شواہد پیش نہیں کئے۔ جس کے نتیجہ میں ٹرائل کورٹ نے ملزمین کو بری کردیا۔ اور ان کا بری کیا جانا مثاثرین کے ساتھ زیادتی ہے۔
ملزمین کے خلاف داخل اپیل میں تحریر کیا گیا ہیکہ خصوصی این آئی اے کورٹ نے دباؤ میں فیصلہ دیا ہے۔ ایسا فیصلے کی کاپی کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کیونکہ عدالت نے ایسے متعدد ثبوتوں کو خارج کردیا جسے وہ بآسانی قبول کرتے ہوئے ملزمین کو سزا دے سکتی تھی نیز خصوصی جج نے بجائے اپنے عدالتی ذہن (جوڈیشیل مائنڈ) استعمال کرنے کے ملزمین کے ہی حق میں فیصلہ سنا دیا جو بم دھماکوں کے متاثرین کے ساتھ بھونڈا مزاق ہے۔
بم دھماکہ کے متاثرین کی جانب سے ایڈوکیٹ نریندر پال بھاردواج نے وکلاء عارف علی اور مجاہد احمد کی معاونت سے اپیل تیار کی ہے جسے مقررہ وقت (30؍ دن) ختم ہونے سے قبل داخل کردیا گیا جو سماعت کے لیے جلد پیش ہوگی۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ پنچکولہ کی عدالت کا فیصلہ منظر عام پر آنے کے بعد چنڈی گڑھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا ہے کیونکہ قومی تفتیشی ایجنسی این آئی اے نے نچلی عدالت کے فیصلہ کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے سے انکارکردیا حالانکہ یہ انصاف کا تقاضہ ہے اور این آئی اے کی اخلاقی ذمہ داری ہیکہ وہ نچلی عدالت کے فیصلہ کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرے۔
واضح رہے کہ 18؍ فروری 2007 کو دہلی ۔لاہور سمجھوتہ ایکسپریس ٹرین میں پانی پت کے قریب 2 بم دھماکے ہوئے تھے جس میں 87 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ ایک درجن سے زائد مسافر زخمی ہوئے تھے۔ بم دھماکوں کے بعد چار ملزمین سوامی اسیمانند، لوکیش شرما، کمل چوہان اور راجندر چودھری کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا جو پنچکولہ کی خصوصی این آئی اے عدالت میں چل رہا تھا جہاں گذشتہ دنوں چار ملزمین کو عدالت نے مقدمہ سے باعزت بری کردیا۔