وائٹ ہاؤس کی سیکرٹری سارہ سینڈرز کے مطابق امریکی انتظامیہ جلد ہی دہشت گرد تنظیم پر پابندی عائد کرے گی۔
انھوں نے مزید کہا کہ: 'امریکی صدر نے قومی سلامتی کی ٹیم اور علاقے میں موجود رہنماؤں سے رابطہ کیا ہے، جبکہ اس حوالے سے کام جاری ہے'۔
قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مصر کے صدر السیسی کے درمیان ایک میٹنگ ہوئی تھی، جس کے بعد یہ فیصلہ منظر عام پر آیا ہے۔
امریکہ کی جانب سے عائد اس پابندی کے بعد مصر کی قدیم ترین سیاسی، اسلامی تنظیم اخوان المسلمین کے خلاف معاشی اور دیگر قسم کی پابندی عائد کی جائےگی۔
واضح رہے کہ مصر نے پہلے سے ہی اخوان المسلمین پر پابندی عائد کی ہے اور اسے دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے۔
معروف خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق اخوان المسلمین کی ویب سائٹ کے مطابق وائٹ ہاوس کی اس پابندی کے بعد بھی اخوان المسلمین اپنی خدمات جاری رکھے گا۔
سنہ 1928 میں مصر کے مشہور عالم دین حسن البنا نے اخوان المسلمین کی بنیاد ڈالی تھی، تاہم ان کی اعتدال پسندی، سیاسی وسماجی خدمات، تصادم کےبجائے مصالحت، مخاصمت کے بجاے مفاہمت اور دیگر اسلامی فلاحی کاموں کے باعث اس تنظیم نے دنیا بھر میں اسلامی تحریکوں کو کا فی متاثرکیا۔
تاہم مصر میں مرسی کی معزولی کے بعد اخوان المسلمین سے وابستہ ہزاروں اہلکاروں کو اب تک گرفتار کیا جا چکا ہے۔