بھارت اور برطانیہ نے اپنے دوطرفہ تعلقات کو اگلے دس سالوں میں جامع اسٹریٹجک شراکت کی سطح تک لے جانے کے مقصد سے آج ایک روڈ میپ کو منظوری دی ہے۔ اور دنیا کی پانچویں اور چھٹی معیشت کے مابین وسیع تر تجارتی شراکت (ای ٹی پی) کا اعلان کیا۔
یہ اہم فیصلے وزیر اعظم نریندر مودی اور برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کے مابین ورچوئل سربراہی اجلاس میں کئے گئے۔ اجلاس میں بھارت برطانیہ گلوبل انوویشن پارٹنرشپ معاہدہ، مائیگریشن اور ٹریفک پارٹنرشپ معاہدہ، ڈیجیٹل اینڈ ٹیکنالوجی، ٹیلی مواصلات اور انفارمیشن کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون کے لئے مشترکہ اعلامیہ، کسٹم سے متعلق امور میں باہمی انتظامی تعاون سمیت 8 معاہدوں پر بھی دستخط ہوئے۔
جانسن کے دورہ بھارت کا منصوبہ دو مرتبہ طے ہوا تھا، لیکن کووڈ کی صورتحال کی وجہ سے دونوں کو ملتوی کرنا پڑا۔ جانسن یوم جمہوریہ کی تقریبات کے مہمان خصوصی کے طور پر پہنچنے والے تھے لیکن اس وقت برطانیہ میں کووڈ کی صورتحال سنگین ہوگئی۔ پھر اپریل میں جب بھارت آنے کا منصوبہ بنایا گیا تو بھارت کی صورتحال مزید خراب ہوگئی۔
مودی نے کہا کہ جانسن کے ساتھ ان کی گفتگو بہت معنی خیز اور کامیاب رہی۔ ہم نے 2030 تک بھارت اور برطانیہ کے تعلقات کو مجموعی اسٹریٹجک شراکت کی سطح تک لے جانے کے لئے ایک روڈ میپ کو منظوری دے دی ہے۔ انہوں نے کہاکہ "ہم دونوں ممالک کے مابین آزادانہ تجارت کے معاہدے کے تحت وسیع تر تجارتی شراکت داری کے آغاز کا خیرمقدم کرتے ہیں جس کا مقصد 2030 تک دوطرفہ تجارت کو دوگنا کرنا ہے۔
ہم نے صحت، ٹکنالوجی اور توانائی وغیرہ کے شعبوں میں کئی نئے اقدامات پر بھی اتفاق کیا ہے۔وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے کووڈ 19 کے لئے تعاون پر تبادلہ خیال کیا اور موسمیاتی تبدیلی سے متعلق پریس کانفرنس کے اہداف کے تئيں عہد بندی کا بھی اعادہ کیا۔