ETV Bharat / briefs

'ہندو نہیں، بلکہ سائنس، لاجک اور آئین خطرے میں'

author img

By

Published : May 18, 2019, 3:20 PM IST

بہار کے بیگو سرائے پارلیمانی سیٹ سے بھارتی کمیونسٹ پارٹی کے امیدوار کنہیا کمار نے مغربی بنگال میں تشدد کے دوران ایشور چند ودیا ساگر کے توڑے گئے مجسمے سے متعلق اپنے فیس بک پر ایک پوسٹ لکھا ہے۔

کنہیا نے کہا کہ آج ہندو نہیں بلکہ سائنس، لاجک اور آئین خطرے میں ہے

کنہیا نے لکھا ہے کہ آج ہندو نہیں بلکہ سائنس، لاجک اور آئین خطرے میں ہے۔ انہوں نے کہا آج کروڑوں روپیہ خرچ کرکے یہ جھوٹ پھیلایا جا رہاہے کہ ملک میں ہندو خطرے میں ہے۔
انہوں نے آگے لکھا، جن لوگوں نے ودیا ساگر کا مجسمہ توڑا ہے، انہوں نے اصل میں پورے ملک میں تعلیم کے خلاف غیر معینہ جنگ چھیڑ رکھی ہے۔

کنہیا کمار کا فیس بک پوسٹ
کنہیا کمار کا فیس بک پوسٹ
بی جے پی نے پورے ملک میں تقریباً دو لاکھ سرکاری اسکول بند کرا دیے ہیں۔ ہریانہ میں 300 سے زائد اسکولوں میں سائنس کی پڑھائی بند کرا دی گئی ہے۔ تعلیم کے بجٹ میں لگاتار کمی کی جا رہی ہے۔اس تمام قدموں کے پیچھے ایک ہی مقصد ہے اور وہ ہے شہریوں کو بھیڑ میں تبدیل کرکے ایک ایسے نظریے کو مضبوط کرنا، جس نے آج تک جمہوریت اور انسانیت پر چوٹ کرنے کے علاوہ اور کوئی کام نہیں کیا ہے۔جمہوریت میں تشدد اور بدلے کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ چاہیں تشدد کسی بھی طرف سے ہو، یہ پریشانی کا حل نہیں ہے۔جنہوں نے ودیا ساگر کا مجسمہ توڑا ، وہ اگر مستقبل میں ودیا ساگر کو بھی توڑنے کی بات کہیں تو ہمیں تعجب نہیں ہوگا۔انگریزوں نے پھوٹ ڈال کر راج کرنے کی پالیسی اپنائی تھی اور ان کے لیے مخبری کرنے والے لوگ آج لوگو ں کو بانٹنے کے ساتھ ان کا دھیان بھی بھٹکانے کی پالیسی اپنا رہے ہیں۔دھیان بھٹکانا تبھی آسان ہوگاجب اسکول۔ہسپتال پر بات نہیں کرکے شمسان۔ قبرستان کو سیاست کو مرکز میں رکھا جائے گا۔دانشوروں کے خلاف نفرت کا ماحول قائم کرنے کے لیے یونیورسٹیوں کو برباد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑنے والی بی جے پی نے ملک کا بہت بڑا نقصان کیا ہے۔ اس نقصان کی بھرپائی الیکشن جیت سے نہیں، بلکہ آنے والے وقت میں شہریوں کی اجتماعی کوششوں سے کی جا سکے گی۔ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیئے کہ نریندر دوبھولکر، گوری لنکیش، گووند پانسرے، کلبرگی وغیرہ جیسے اہل علم نے جاہلیت کی تاریکی کو دور کرنے کے لیے علم کی شمع روشن کرتے ہوئے اپنی زندگی قربان کر دی۔ ان کی یاد کا احترام کرنے کے لیے ہمیں غفلت کو کامن سینس بنانے کی سازش کرنے والوں کے خلاف متحد ہو کر لڑائی لڑنا ہے۔غورطلب ہے کہ بیگوسرائے پارلیمانی حلقے سے سی پی آئی کے امیدوار کنہیا کمار کا مقابلہ بی جے پی کے گری راج سنگھ اور آر جے ڈی کے تنویر حسن سے ہے۔ حالانکہ کی ان کی تقدیر کا فیصلہ ای وی ایم میں قید ہو گیا ہے جو 23 مئی کو واضح ہو جائے گا کون وہاں سے جیتے گا۔

کنہیا نے لکھا ہے کہ آج ہندو نہیں بلکہ سائنس، لاجک اور آئین خطرے میں ہے۔ انہوں نے کہا آج کروڑوں روپیہ خرچ کرکے یہ جھوٹ پھیلایا جا رہاہے کہ ملک میں ہندو خطرے میں ہے۔
انہوں نے آگے لکھا، جن لوگوں نے ودیا ساگر کا مجسمہ توڑا ہے، انہوں نے اصل میں پورے ملک میں تعلیم کے خلاف غیر معینہ جنگ چھیڑ رکھی ہے۔

کنہیا کمار کا فیس بک پوسٹ
کنہیا کمار کا فیس بک پوسٹ
بی جے پی نے پورے ملک میں تقریباً دو لاکھ سرکاری اسکول بند کرا دیے ہیں۔ ہریانہ میں 300 سے زائد اسکولوں میں سائنس کی پڑھائی بند کرا دی گئی ہے۔ تعلیم کے بجٹ میں لگاتار کمی کی جا رہی ہے۔اس تمام قدموں کے پیچھے ایک ہی مقصد ہے اور وہ ہے شہریوں کو بھیڑ میں تبدیل کرکے ایک ایسے نظریے کو مضبوط کرنا، جس نے آج تک جمہوریت اور انسانیت پر چوٹ کرنے کے علاوہ اور کوئی کام نہیں کیا ہے۔جمہوریت میں تشدد اور بدلے کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ چاہیں تشدد کسی بھی طرف سے ہو، یہ پریشانی کا حل نہیں ہے۔جنہوں نے ودیا ساگر کا مجسمہ توڑا ، وہ اگر مستقبل میں ودیا ساگر کو بھی توڑنے کی بات کہیں تو ہمیں تعجب نہیں ہوگا۔انگریزوں نے پھوٹ ڈال کر راج کرنے کی پالیسی اپنائی تھی اور ان کے لیے مخبری کرنے والے لوگ آج لوگو ں کو بانٹنے کے ساتھ ان کا دھیان بھی بھٹکانے کی پالیسی اپنا رہے ہیں۔دھیان بھٹکانا تبھی آسان ہوگاجب اسکول۔ہسپتال پر بات نہیں کرکے شمسان۔ قبرستان کو سیاست کو مرکز میں رکھا جائے گا۔دانشوروں کے خلاف نفرت کا ماحول قائم کرنے کے لیے یونیورسٹیوں کو برباد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑنے والی بی جے پی نے ملک کا بہت بڑا نقصان کیا ہے۔ اس نقصان کی بھرپائی الیکشن جیت سے نہیں، بلکہ آنے والے وقت میں شہریوں کی اجتماعی کوششوں سے کی جا سکے گی۔ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیئے کہ نریندر دوبھولکر، گوری لنکیش، گووند پانسرے، کلبرگی وغیرہ جیسے اہل علم نے جاہلیت کی تاریکی کو دور کرنے کے لیے علم کی شمع روشن کرتے ہوئے اپنی زندگی قربان کر دی۔ ان کی یاد کا احترام کرنے کے لیے ہمیں غفلت کو کامن سینس بنانے کی سازش کرنے والوں کے خلاف متحد ہو کر لڑائی لڑنا ہے۔غورطلب ہے کہ بیگوسرائے پارلیمانی حلقے سے سی پی آئی کے امیدوار کنہیا کمار کا مقابلہ بی جے پی کے گری راج سنگھ اور آر جے ڈی کے تنویر حسن سے ہے۔ حالانکہ کی ان کی تقدیر کا فیصلہ ای وی ایم میں قید ہو گیا ہے جو 23 مئی کو واضح ہو جائے گا کون وہاں سے جیتے گا۔
Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.