حیدرآباد میں ایسی کئی بڑی عمارتیں ہیں، جنھیں قبرستان کی اراضی پر تعمیر کی گئی ہیں۔
شہر کے اطراف و اکناف غیروں کی جانب سے قبرستانوں پر ناجائز قبضہ عام بات ہے۔ شہر میں ایسی سینکڑوں مثالیں موجود ہیں۔ لیکن حیدرآباد کے درمیان مسلم آبادی کے بیچوں بیچ مسلمانوں کی جانب سے قبرستان پر ناجائز قبضہ حیرت انگیز ہے۔
حیدرآباد کے مغلپورہ علاقے میں قائم 400 سالہ قدیم قبرستان جو کبھی کئی ایکڑز پر مشتمل ہوا کرتا تھا، آج ناجائز تعمیرات کے بعد زمین کے چند ٹکڑوں پر باقی رہ گیا ہے۔
قبرستانوں میں تعمیرات کو دیکھ کر اندازہ کرنا مشکل ہے کہ قبرستان میں تعمیرات ہیں یا عمارتوں کے درمیان قبرستان بسائے گئے۔
ممکن ہے کہ آئندہ چند برسوں میں وقف بورڈ کی لاپرواہی اور سیاسی پشت پناہی کے باعث بچے ہوئے قبرستان کی اراضی پر بھی کوئی خوبصورت عمارت تعمیر کر دی جائے گی۔
قبرستان کمیٹی کے صدر محمد محمود علی کے مطابق ناجائز قبضہ ہٹانے کے لیے عدلیہ کی جانب سے جاری کیے گئے احکامات کے باوجود وقف بورڈ ناجائز قبضوں کو ہٹانے میں ناکام رہا ہے۔