ریاست اتراکھنڈ کے رہنے والے سابق فوجی افسر مکیش کانڈپال سروس مین کوٹہ سے پٹرول پمپ یا گیس ایجنسی لینا چاہتے تھے لیکن کافی کوششوں کے بعد بھی انھیں پٹرول پمپ نہیں مل سکا۔
فوج سے سبکدوشی کے بعد مکیش کانڈپال کو اپنے لیے کسی کام کی تلاش تھی، انھوں نے سوچا کہ اگر انھیں پٹرول پمپ یا گیس ایجنسی مل جائے تو ان کا بڑھاپا آرام سے کٹ جائے گا لیکن اس کوشش میں وہ دھوکے بازوں کے جال میں پھنس گئے۔
پٹرول پمپ دلانے کے نام پر کوئی ان سے پی ایم او کا افسر بن کر ملا تو کوئی بی جے پی صدر کا پی اے بن کر ملا اور مکیش کانڈپال سے 91 لاکھ روپئے ٹھگ لیے
ان کی ملاقات اتراکھنڈ کے ہی رہنے والے ھوسلا مشرا سے ہوئی جس نے پہلے مکیش کو یہ یقین دلایا کہ وہ انھیں پٹرول پمپ دلواسکتا ہے کیونکہ اس کے تعلقات بڑے بڑے سیاست دانوں سے ہیں اور اس کے بعد وہ دونوں دہلی آگئے۔
دہلی میں مکیش کی ملاقات انوپ نامی شخص سے کرائی گئی جس نے خود کو پی ایم او کا انڈر سیکریٹری بتایا اور یہ کہا کہ اس کا بھائی پی ایم او میں جوائنٹ سیکریٹری ہے اور اسی کے ذریعے سے مکیش کو پٹرول پمپ یا گیس ایجنسی دلوائی جائے گی۔
معاملے کو حقیقی رنگ دینے کے لیے انوپ اور ھوسلا نے پہلے کچھ فرضی دستاویزات مکیش کو دیے اور اس کے عوض میں ان لوگوں نے مکیش سے ابتدائی طور پر 45 لاکھ روپئے لیے۔
بعد میں انوپ اور ہوسلا نے مکیش کی ملاقات اسلم خان نامی شخص سے کروائی جس نے خود کو بی جے پی صدر امت شاہ کا پی اے بتایا اور اس ملاقات میں مکیش سے 46 لاکھ روپئے لیے گئے۔
کل 91 لاکھ روپئے دینے کے بعد سابق فوجی افسر مکیش کانڈپال کو خود کو ٹھگے جانے کا احساس ہوا اور پورے معاملے کی شکایت نارتھ اوینیو پولیس اسٹیشن میں کی، پولیس نے کیس درج کر معاملے کی تحقیقات شروع کردی ہے۔