جمعرات کو یہاں اپنی رہائش گاہ پر ٹورازم سیکٹر سے وابستہ نامور شخصیات کے ساتھ تبادلہ خیالات کرتے ہوئے این سی صدر نے کہا کہ 'بدقسمتی سے کشمیر کے بارے میں منفی پروپیگنڈا آج بھی جاری ہے۔ حالات کی خرابی کی وجہ سے وادی کو مشکوک مقام قرار دیا جارہا ہے۔ لیکن تاریخ گواہ ہے کشمیر میں کبھی بھی کسی بھی سیاح کو نشانہ نہیں بنایا گیا ہے اور یہاں کے لوگوں نے ہمیشہ سیاحوں کی بے لوث مہمان نوازی کی ہے اور مشکل ادوار میں بھی لوگوں نے سیاحوں کو اپنے گھروں میں پناہ دی ۔ کشمیر میں جس خوش اخلاقی اور خوش اسلوبی کے ساتھ سیاحوں کی مہمان نوازی کی جاتی ہے ایسی مثال دنیا کے کسی بھی کونے میں دیکھنے کو نہیں ملتی ہے'۔
فاروق عبداللہ نے کہا کہ زراعت و باغبانی، ہینڈی کرافٹس اور سرکار کے بعد سیاحت ایسا چوتھا شعبہ ہے جس کے ساتھ سب سے زیادہ لوگوں کا روزگار جڑا ہوا ہے۔ لیکن ٹی آر پی کی بوکھی قومی ٹی وی چینلوں نے اپنے حقیر مفادات کے لئے کشمیر کو استعمال کیا اور اس کی غلط تصویر باہری دنیا کے سامنے رکھی۔ بیشتر چینلیں کشمیر کو بدنام کرنے کا کوئی بھی موقعہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتے اور کشمیریوں کو نشانہ بنانے میں کوئی کثر باقی نہیں چھوڑتے۔ اس رجحان کی وجہ سے وجہ سے وادی کے عوام خصوصاً نوجوانوں میں ناراضگی اور احساس بیگانگی حد سے زیادہ بڑھ گیا ہے۔
انہوں نے شعبہ سیاحت سے جڑے افراد پر زور دیا کہ جب تک ریاست میں عوامی حکومت کا قیام عمل میں نہیں آتا تب تک آپ کو کشمیر کے بارے میں منفی پروپیگنڈا کا توڑ کرنے کا بیڑا خود اٹھانا ہوگا کیونکہ گورنر انتظامیہ اس معاملے میں خوب غفلت میں ہے اور ریاست کا سیاحتی شعبہ بری طرح متاثر ہورہا ہے۔
منفی پروپیگنڈا سے کشمیر کی سیاحت بری طرح متاثر: فاروق عبداللہ - diversification
سنیشنل کانفرنس کے صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ پُرآشوب دور میں ریاست کا سیاحتی شعبہ سب سے زیادہ متاثرہ ہوا ہے اور کسی حد تک میڈیا نے بھی کشمیر کے بارے میں منفی رپورٹنگ کرکے باہری دنیا کے سامنے غلط تاثر پیش کیا۔
![منفی پروپیگنڈا سے کشمیر کی سیاحت بری طرح متاثر: فاروق عبداللہ](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/768-512-3429009-thumbnail-3x2-faf.jpg?imwidth=3840)
جمعرات کو یہاں اپنی رہائش گاہ پر ٹورازم سیکٹر سے وابستہ نامور شخصیات کے ساتھ تبادلہ خیالات کرتے ہوئے این سی صدر نے کہا کہ 'بدقسمتی سے کشمیر کے بارے میں منفی پروپیگنڈا آج بھی جاری ہے۔ حالات کی خرابی کی وجہ سے وادی کو مشکوک مقام قرار دیا جارہا ہے۔ لیکن تاریخ گواہ ہے کشمیر میں کبھی بھی کسی بھی سیاح کو نشانہ نہیں بنایا گیا ہے اور یہاں کے لوگوں نے ہمیشہ سیاحوں کی بے لوث مہمان نوازی کی ہے اور مشکل ادوار میں بھی لوگوں نے سیاحوں کو اپنے گھروں میں پناہ دی ۔ کشمیر میں جس خوش اخلاقی اور خوش اسلوبی کے ساتھ سیاحوں کی مہمان نوازی کی جاتی ہے ایسی مثال دنیا کے کسی بھی کونے میں دیکھنے کو نہیں ملتی ہے'۔
فاروق عبداللہ نے کہا کہ زراعت و باغبانی، ہینڈی کرافٹس اور سرکار کے بعد سیاحت ایسا چوتھا شعبہ ہے جس کے ساتھ سب سے زیادہ لوگوں کا روزگار جڑا ہوا ہے۔ لیکن ٹی آر پی کی بوکھی قومی ٹی وی چینلوں نے اپنے حقیر مفادات کے لئے کشمیر کو استعمال کیا اور اس کی غلط تصویر باہری دنیا کے سامنے رکھی۔ بیشتر چینلیں کشمیر کو بدنام کرنے کا کوئی بھی موقعہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتے اور کشمیریوں کو نشانہ بنانے میں کوئی کثر باقی نہیں چھوڑتے۔ اس رجحان کی وجہ سے وجہ سے وادی کے عوام خصوصاً نوجوانوں میں ناراضگی اور احساس بیگانگی حد سے زیادہ بڑھ گیا ہے۔
انہوں نے شعبہ سیاحت سے جڑے افراد پر زور دیا کہ جب تک ریاست میں عوامی حکومت کا قیام عمل میں نہیں آتا تب تک آپ کو کشمیر کے بارے میں منفی پروپیگنڈا کا توڑ کرنے کا بیڑا خود اٹھانا ہوگا کیونکہ گورنر انتظامیہ اس معاملے میں خوب غفلت میں ہے اور ریاست کا سیاحتی شعبہ بری طرح متاثر ہورہا ہے۔