بنگال بی جے پی کے صدر دلیپ گھوش نے تمام اضلاع کی یوتھ مورچہ کمیٹیوں کو تحلیل کر دیا ہے۔دلیپ گھوش اور ریاستی یوتھ مورچہ کے صدر سومترا خان کے آمنے سامنے آ گئے ہیں۔
بنگال بی جے پی میں سب کچھ ٹھیک نہیں چل رہا ہے۔بنگال بی جے پی میں اندرونی جھگڑے کھل کر سامنے آ رہے ہیں۔
مغربی بنگال میں گرچہ بی جے پی 18 لوک سبھا نشستوں پر کامیاب ہوئی ہے لیکن زمینی سطح پر ابھی بر سر اقتدار ترنمول کانگریس اس کو کوئی مقابلہ نہیں ہے۔
ضلعی سطح پر بی جے پی میں عہدوں کے لئے آئے دن جھگڑے سامنے آ رہے ہیں۔آج اچانک دلیپ گھوش نے یوتھ مورچہ کے تمام ضلعی کمیٹیوں کو تحلیل کر دیا۔ جس کے بعد ریاستی بی جے پی صدر دلیپ گھوش اور ریاستی یوتھ مورچہ کے صدر اور وشنو پور کے ایم پی سومترا خاں ایک دوسرے کے آمنے سامنے آ گئے ہیں۔آج دلیپ گھوش نے ایک نوٹس جاری کیا ہے جس کے مطابق غیر معینہ مدت کے لئے یوتھ مورچہ کے تمام ضلعی کمیٹیوں کو تحلیل کیا جاتا ہے۔
وشنوپور لوک سبھا ایم پی کو حال ہی میں ریاستی یوتھ مورچہ کا صدر بنایا گیا تھا۔ریاستی صدر دلیپ گھوش نے ہی سومترا خاں کو ریاستی یوتھ مورچہ کا صدر بنایا ہے لیکن سچائی یہ ہے کہ سارے فیصلے دہلی سے ہی ہو رہے ہیں۔عہدہ ملنے کے بعد سے ہی پارٹی کے کام میں سومتراخان سرگرم ہو گئے ہیں۔پارٹی کو مظبوط کرنے کی اپنے طور پر کوشش کر رہے ہیں۔
ایسے میں آج اچانک دلیپ گھوش کی طرف سے یہ اعلان سامنے آیا کہ یوتھ مورچہ کے تمام ضلعی کمیٹیوں کو تحلیل کیا جاتا ہے۔آج ہی شنکھو دیب پانڈا کے علاوہ اور تین لوگوں کو یوتھ مورچہ کا ضلع صدر مقرر کیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق نئی تقرریاں بھی دلیپ گھوش کی اجازت سے ہی ہوئیں ہیں۔اور کمیٹیوں کو تحلیل کرنے کا فیصلہ بھی انہیں کا ہے۔اس کی وجہ کیا ہے اس،کے متعلق دلیپ گھوش نے ابھی تک کچھ نہیں کہا ہے لیکن ان قریبی لوگوں کا کہنا ہے کہ ضلعی کمیٹیوں کو جس طرح تشکیل دی گئی دلیپ گھوش اس سے خوش نہیں ہیں۔کمیٹی میں پارٹی کے پرانے لوگوں کو نظر انداز کیا گیا ہے۔
دوسری جانب دلیپ گھوش کے اس فیصلے پر سومترا خاں نے سخت بے اطمینانی کا اظہار کیا ہے۔مرکزی قیادت اور پارٹی کے ریاستی امور کے انچارج کے سامنے ناراضگی کا اظہارکیا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ فلیپ گھوش اکیلے ہی سب کچھ کرنا چاہتے ہیں۔خود ہی مہیلا مورچہ اور یوتھ مورچہ چلانا چاہتے ہیں۔اگر مرکزی قیادت کو یہی صحیح لگتا ہے تو ایسا ہی ہو۔