ETV Bharat / briefs

جموں و کشمیرعام انتخابات تاریخ کے آئینے میں

عام انتخابات کے پیش نظر آج ملک کی مختلف ریاستوں میں پولنگ جاری ہے۔

جموں و کشمیر تاریخ کے آئینے میں
author img

By

Published : Apr 18, 2019, 9:19 AM IST

ریاست جموں کشمیر کے ضلع رام بن، کھٹوعہ، ادھمپور، ڈوڈہ پارلیمانی حلقے کی نمائندگی ڈاکٹر جتندر سنگھ پہلے سابق صدر ریاست ڈاکٹر کرن سنگھ، گردھاری لال ڈوگرہ، محمد ایوب خان، پروفیسر جمن لال گپتا اور چودھری لال سنگھ کرچکے ہیں۔

تقریباً 25 لاکھ کی آبادی پو منحصر کٹھوعہ ادھمپور ڈوڈہ پارلیمانی سیٹ شروع سے ہی قدآور رہنماؤں کی جنگ کا میدان رہا ہے، اس حلقے میں یہ طے ہوتا ہے کہ مرکز میں کس کی حکومت بنے گی۔

مرکزی وزیر ڈاکٹر جیتندر سنگھ سے پہلے جموں و کشمیر کے صدر ریاست اور مرکزی وزیر رہے ڈاکٹر کرن سنگھ ریاست کے وزیرخزانہ رہے گردھاری لال ڈوگرہ واجپئی سرکار میں مرکزی وزیر رہے پروفیسر چمن لال گپتا اور اور وزیر صحت رہے چودھری لال سنگھ لوک سبھا میں اس علاقہ نماۂندگی کرچکے ہیں۔

جموں کشمیر کے سابق وزیراعلی غلام نبی آزاد ریاست اور موجودہ اسمبلی کے سپیکر ڈاکٹر نرمل سنگھ اور ریاست کے ڈپٹی سپیکر جنک را ج گپتا کا نام بھی اسی فہرست میں شامل ہے۔

کھٹوعہ، ادھمپور، ڈوڈہ پارلیمانی حلقہ نہ صرف میدانی اور پہاڑی علاقوں بلکہ ہندو اور مسلم ووٹروں کا بھی تقریباً برابر کا اثر ہونے کی وجہ سے فرقہ وارانہ بھائی چارے کے نظریہ سے بھی اہم ہے۔

واضح رہےکہ ابھی تک کے ضمنی الیکشن کو چھوڑ کر تمام انتخابات میں اس نشست پر غیر مسلم امیدوار ہی کامیاب رہا ہے اور عام طور سے تمام پارٹیاں ٹکٹ الاٹمنٹ کے وقت مسلم ووٹرز کے جذبات کے مطابق صف بندی دیکھ کر ہی امیدوار کا انتخاب کرتی ہیں۔

خیال رہے کہ اس پارلیمانی حلقہ میں کھٹوعہ، ادھمپور، ریاسی،ڈوڈہ، کشتواڑ اور رامبن میں 17 اسمبلی حلقے شامل ہیں پہلی تین لوک سبھا میں نامزدگی کے بعد 1967 میں جب چوتھا لوک سبھا انتخاب ہوا تو کانگرس امیدوار وار جی ایس پریگیڑئیر نے اس حلقہ سے جیت درج کی تھی، لیکن ضمنی انتخاب، 1968 میں کانگرس کے ڈاکٹر کرن سنگھ نے الیکشن جیت کر اس حلقہ کی نمائندگی کی۔

اس کے بعد 1971، 1977، اور 1980 میں ڈاکٹر کرن سنگھ نے اس حلقے کی نمائندگی کی۔

سنہ 1984 میں کانگرس کے گردھاری لال ڈوگرہ نے حلقہ کی نمائندگی کی، جبکہ سنہ 1986 کانگریس کے محمد ایوب خان ضمنی انتخابات میں کامیاب ہوئے۔

سنہ 1989 میں نوویں لوک سبھا کے الیکشن میں دھرم پال شرما کانگرس کی ٹکٹ پر جیتے تو سنہ 1991 میں ریاست کے حالات خراب ہونے کی وجہ سے دسویں لوک سبھا کے لیے انتخاب نہیں ہوئے۔

سنہ 1996 میں گیارہویں لوک سبھا میں بی جے پی رہنما چمن لال گپتا نے کانگرس کے امیدوار جنک راج گپتا کو شکست دی۔

سنہ 1999 میں بالترتیب 12ویں اور 13 ویں لوک سبھا میں پروفیسر چمن لال گپتا نے جیت درج کی، اور سنہ 2004 میں 14 ویں لوک سبھا کانگرس کے امیدوار چودھری لال سنگھ نے بی جے پی کے امیدوار پروفیسر چمن لال کو شکست دی اور سنہ 2009 میں دوبارہ چودھری لال سنگھ نے پروفیسر چمن لال شکست دی۔

سنہ 2014 میں بی جے پی کے امیدوار ڈاکٹر جتندر سنگھ نے 487369 ووٹ حاصل کیے، جبکہ کانگرس کے غلام نبی آزاد نے 426393 ووٹ حاصل کیے تھے۔

اسی الیکشن میں پی ڈی پی کے ارشد ملک نے 30461 ووٹ حاصل کیے، پنتھرس پارٹی کے پروفیسر بھیم سنگھ نے 25312 ووٹ حاصل کیے اور بی ایس پی کے دھرم پال بلگوترہ نے 16437 ووٹ حاصل کیے۔

سنہ 2019 کے انتخابات میں اس حلقے سے دو لاکھ ووٹرز کی تعداد بڑھ گئی ہے، یعنی تقریباً 16 لاکھ ووٹرز ہیں، لیکن اس برس بی جے پی کے ڈاکٹر جتندر سنگھ اور کانگریس کے وکرمادیتہ سنگھ کے درمیان کانٹے کی ٹکر ہے۔

بی جے پی نے سرکار میں وزیر ڈاکٹر جتندر سنگھ کو میدان میں اتارہ ہے جبکہ کانگرس نے وکرمادیتہ سنگھ کو میدان میں اتارہ ہے۔

واضح رہے کہ وکرمادیتہ سنگھ ریاست جموں و کشمیر کے آخری مہاراجہ ہری سنگھ کے پوتے اور کانگریس کے قدور رہنما ڈاکٹر کرن سنگھ کے بیٹے ہیں۔

خیال رہے کہ کشتواڑ، ڈوڈہ اور رامبن میں پولنگ 50 فیصدی سے زیادہ رہی ہے۔

ریاست جموں کشمیر کے ضلع رام بن، کھٹوعہ، ادھمپور، ڈوڈہ پارلیمانی حلقے کی نمائندگی ڈاکٹر جتندر سنگھ پہلے سابق صدر ریاست ڈاکٹر کرن سنگھ، گردھاری لال ڈوگرہ، محمد ایوب خان، پروفیسر جمن لال گپتا اور چودھری لال سنگھ کرچکے ہیں۔

تقریباً 25 لاکھ کی آبادی پو منحصر کٹھوعہ ادھمپور ڈوڈہ پارلیمانی سیٹ شروع سے ہی قدآور رہنماؤں کی جنگ کا میدان رہا ہے، اس حلقے میں یہ طے ہوتا ہے کہ مرکز میں کس کی حکومت بنے گی۔

مرکزی وزیر ڈاکٹر جیتندر سنگھ سے پہلے جموں و کشمیر کے صدر ریاست اور مرکزی وزیر رہے ڈاکٹر کرن سنگھ ریاست کے وزیرخزانہ رہے گردھاری لال ڈوگرہ واجپئی سرکار میں مرکزی وزیر رہے پروفیسر چمن لال گپتا اور اور وزیر صحت رہے چودھری لال سنگھ لوک سبھا میں اس علاقہ نماۂندگی کرچکے ہیں۔

جموں کشمیر کے سابق وزیراعلی غلام نبی آزاد ریاست اور موجودہ اسمبلی کے سپیکر ڈاکٹر نرمل سنگھ اور ریاست کے ڈپٹی سپیکر جنک را ج گپتا کا نام بھی اسی فہرست میں شامل ہے۔

کھٹوعہ، ادھمپور، ڈوڈہ پارلیمانی حلقہ نہ صرف میدانی اور پہاڑی علاقوں بلکہ ہندو اور مسلم ووٹروں کا بھی تقریباً برابر کا اثر ہونے کی وجہ سے فرقہ وارانہ بھائی چارے کے نظریہ سے بھی اہم ہے۔

واضح رہےکہ ابھی تک کے ضمنی الیکشن کو چھوڑ کر تمام انتخابات میں اس نشست پر غیر مسلم امیدوار ہی کامیاب رہا ہے اور عام طور سے تمام پارٹیاں ٹکٹ الاٹمنٹ کے وقت مسلم ووٹرز کے جذبات کے مطابق صف بندی دیکھ کر ہی امیدوار کا انتخاب کرتی ہیں۔

خیال رہے کہ اس پارلیمانی حلقہ میں کھٹوعہ، ادھمپور، ریاسی،ڈوڈہ، کشتواڑ اور رامبن میں 17 اسمبلی حلقے شامل ہیں پہلی تین لوک سبھا میں نامزدگی کے بعد 1967 میں جب چوتھا لوک سبھا انتخاب ہوا تو کانگرس امیدوار وار جی ایس پریگیڑئیر نے اس حلقہ سے جیت درج کی تھی، لیکن ضمنی انتخاب، 1968 میں کانگرس کے ڈاکٹر کرن سنگھ نے الیکشن جیت کر اس حلقہ کی نمائندگی کی۔

اس کے بعد 1971، 1977، اور 1980 میں ڈاکٹر کرن سنگھ نے اس حلقے کی نمائندگی کی۔

سنہ 1984 میں کانگرس کے گردھاری لال ڈوگرہ نے حلقہ کی نمائندگی کی، جبکہ سنہ 1986 کانگریس کے محمد ایوب خان ضمنی انتخابات میں کامیاب ہوئے۔

سنہ 1989 میں نوویں لوک سبھا کے الیکشن میں دھرم پال شرما کانگرس کی ٹکٹ پر جیتے تو سنہ 1991 میں ریاست کے حالات خراب ہونے کی وجہ سے دسویں لوک سبھا کے لیے انتخاب نہیں ہوئے۔

سنہ 1996 میں گیارہویں لوک سبھا میں بی جے پی رہنما چمن لال گپتا نے کانگرس کے امیدوار جنک راج گپتا کو شکست دی۔

سنہ 1999 میں بالترتیب 12ویں اور 13 ویں لوک سبھا میں پروفیسر چمن لال گپتا نے جیت درج کی، اور سنہ 2004 میں 14 ویں لوک سبھا کانگرس کے امیدوار چودھری لال سنگھ نے بی جے پی کے امیدوار پروفیسر چمن لال کو شکست دی اور سنہ 2009 میں دوبارہ چودھری لال سنگھ نے پروفیسر چمن لال شکست دی۔

سنہ 2014 میں بی جے پی کے امیدوار ڈاکٹر جتندر سنگھ نے 487369 ووٹ حاصل کیے، جبکہ کانگرس کے غلام نبی آزاد نے 426393 ووٹ حاصل کیے تھے۔

اسی الیکشن میں پی ڈی پی کے ارشد ملک نے 30461 ووٹ حاصل کیے، پنتھرس پارٹی کے پروفیسر بھیم سنگھ نے 25312 ووٹ حاصل کیے اور بی ایس پی کے دھرم پال بلگوترہ نے 16437 ووٹ حاصل کیے۔

سنہ 2019 کے انتخابات میں اس حلقے سے دو لاکھ ووٹرز کی تعداد بڑھ گئی ہے، یعنی تقریباً 16 لاکھ ووٹرز ہیں، لیکن اس برس بی جے پی کے ڈاکٹر جتندر سنگھ اور کانگریس کے وکرمادیتہ سنگھ کے درمیان کانٹے کی ٹکر ہے۔

بی جے پی نے سرکار میں وزیر ڈاکٹر جتندر سنگھ کو میدان میں اتارہ ہے جبکہ کانگرس نے وکرمادیتہ سنگھ کو میدان میں اتارہ ہے۔

واضح رہے کہ وکرمادیتہ سنگھ ریاست جموں و کشمیر کے آخری مہاراجہ ہری سنگھ کے پوتے اور کانگریس کے قدور رہنما ڈاکٹر کرن سنگھ کے بیٹے ہیں۔

خیال رہے کہ کشتواڑ، ڈوڈہ اور رامبن میں پولنگ 50 فیصدی سے زیادہ رہی ہے۔

Intro:رامبن // کھٹوعہ،_ادھمپور- ڈوڈہ پارلیمانی حلقہ ڈاکٹر جتندر سنگھ سے پہلے سابقہ صدر ریاست ڈاکٹر کرن سنگھ ،گردھاری لال ڈوگرہ، محمد ایوب خان ،پروفیسر جمن لال گپتا اور چودھری لال سنگھ کر چکے ہیں نمائندگی یہ حلقہ دگجوں کی جنگ کا میدان ریا یہ حلقہ طے کر تا ہے مرکز یہی کس کی حکومت بنے گی قریب25 لاکھ کی آبادی والے بڑے علاقہ میں پھیلی کٹھوعہ ادھمپور ڈوڈہ پارلیمانی سیٹ شروع سے ہی راجیہ کے بڑے دگج نیتاؤں کی جنگ کا میدان رہی ہے پردھان منتری دفتر میں راجیہ منتری ڈاکٹر جیتندر سنگھ سے پہلے جموں کشمیر کے صدر ریاست اور مرکزی وزیر رہے ڈاکٹر کرن سنگھ راجیہ کے وزیر خزانہ رہے گردھاری لال ڑوگرہ واجپئی سرکار میں مرکزی وزیر رہے پروفیسر چمن لال گپتا اور اور راجیہ کے وزیر صحت رہے چودھری لال سنگھ لوک سبھا میں اس علاقہ نماۂندگی کر چکے ہیں یہ علاقہ نیتاؤں کیلئے اتنا قسمت والا رہا ہے کہ جیتنے والے نیتا تو بلندیوں پر پہھنچے ہی ہارنے والے نیتاؤں نے بھی سیاست کی بلندیاں چھوکر لمبی پاری کھیلی مثال کے طور پر راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے نیتا اور سابق مرکزی وزیر غلام نبی آزاد ریاست کے نایب وزیراعلی موجودہ اسمبلی کے سپیکر ڈاکٹر نرمل سنگھ اور ریاست کے ڈپٹی سپیکر جنک را ج گپتا کا نام لیا جا سکتا ہے کھٹوعہ،_ادھمپور- ڈوڈہ پارلیمانی حلقہ نہ صرف میدانی اور پہاڑی علاقوں بلکہ ہندو اور مسلم ووٹروں کا لگ بھگ برابر اثر ہونے کی وجہ سے فرقہ وارانہ بھائ چارے کے کے نظریہ سے بھی اہم ہے ۔ابھی تک ہوے ایک ضمنی چباو کو چھوڑ کر تمام انتخابات میں اس نشست پر ہندو امیدوار ہی کامیاب ریا ہے تب بھی بھاجپا کو چھوڑ کر تمام پارٹیاں ٹکٹ الاٹمنٹ کے وقت مسلم ووٹروں کے جذبات کے مطابق صف بندی دیکھ کر ہی امیدوار کی سلیکشن کرتی ہیں ۔
اس پارلیمانی حلقہ میں کھٹوعہ، ادھمپور، ریاسی،ڈوڈہ، کشتواڑ اور رامبن ضلح میں 17 اسمبلی حلقے پڑتے ہیں پہلی تین لوک سبھا میں نامزدگی کے بعد 1967 میں جب چوتھی لوک سھبا چناو ہوے تو کانگرس امیدوار وار جی ایس پریگیڑئیر نے اس حلقہ سے جیت درج کی لیکن ضمنی جناو ، 1968 میں کانگرس کے ڈاکٹر کرن سنگھ جناو جیت کر اس حلقہ کی نمائندگی کی ۔
اس کے بعد 1971,1977,اور 1980 میں بالترتیب ڈاکٹر کرن سنگھ نے اس حلقہ سے چناو جیت کر پارلیمنٹ پہنچے۔
1984 میں کانگرس کے گردھاری لال ڑوگرہ نے حلقہ کی نمائندگی کی.1986 کانگرس کے محمد ایوب خان ضمنی انتخابات جیتے۔ 1989میں نوویں لوک سبھا کے چناؤ میں دھرم پال شرما کانگرس کی ٹکٹ پر جیتے تو 1991 ریاست کے حالات خراب ہونے کی وجہ سے دسویں لوک سبھا کے لئے انتخاب نہیں ہوے ۔
1996 میں گیارہویں لوک سبھا بھاجپا کے چمن لال گپتا نے کانگرس کے امیدوار جنک راج گپتا کو شکست دی ۔ 1999 میں بالترتیب 12ویں اور 13 ویں لوک سبھا پروفیسر چمن لال گپتا جیت درج کی 2004 میں 14 ویں لوک سبھا کانگرس کے امیدوار چودھری لال سنگھ نے بھاجپا کے امیدوار پروفیسر جمن لال کو شکست دی اور 2009 میں پھر چودھری لال سنگھ نے پروفیسر جمن لال شکست دی سال 2014 میں بھاجپا کے امیدوار ڈاکٹر جتندر سنگھ نے 487369 ووٹ حاصل کئے تھے جبکہ کانگرس کے غلام نبی آزاد نے 426393 ووٹ حاصل کئے تھے پی ڈی پی کے ارشد ملک نے 30461 ووٹ حاصل کئے پنتھرس پارٹی کے پروفیسر بھیم سنگھ نے 25312 ووٹ حاصل کئے اور بی ایس پی کے دھرم پال بلگوترہ نے 16437 ووٹ حاصل کئے 2019 کے انتخابات میں اس حلقہ سے دو لاکھ ووٹروں کی تعداد بڑ گئ ہے یعنی تقریبا 16 لاکھ ووٹر ہے لیکن اس سال بھاچپا کے ڈاکٹر جتندر سنگھ اور کانگریس کے وکرمادیتہ سنگھ کے درمیان کانٹے کی ٹکر ہے بھاجپا نے پرانے چہرے مودی سرکار میں وزیر ڈاکٹر جتندر سنگھ کو میدان میں اتارہ ہے جبکہ کانگرس نے نئے چہرے وکرمادیتہ سنگھ میدان میں اتارہ ہے وکرمادیتہ سنگھ ریاست جموں کشمیر کے آخری مہاراجہ ہری سنگھ کے پوتے اور کانگریس کے قدور لیڈر ڈاکٹر کرن سنگھ کے فرزند ہے کانگرس پارٹی کے امیدوار وار کو نیشنل کانفرنس، اور بی ڈی پی کی ریکر اس مقابلے کو کافی دلچسپ بنادیا ہے بھاچپا کے باغی لیڈر و سابق ریاستی وزیر چودھری لال سنگھ اور پنتھرس پارٹی کے امیدوار و سابقہ وزیر تعلیم ہرش دیو سنگھ بھی چناو میدان میں اسی پالیمانی حلقہ سے حصہ لے رہے ہیں اس کا بھی بھاجپا کو کافی نقصان اٹھانے پڑے گا۔ اگر خطے چناب کے تینوں ضلعوں کشتواڑ، ڈوڈہ اور رامبن میں پولنگ 50 فیصدی سے زیادہ رہی بھاجپا کو شکست ہو سکتی ہے ۔



Body:// کھٹوعہ،_ادھمپور- ڈوڈہ پارلیمانی حلقہ ڈاکٹر جتندر سنگھ سے پہلے سابقہ صدر ریاست ڈاکٹر کرن سنگھ ،گردھاری لال ڈوگرہ، محمد ایوب خان ،پروفیسر جمن لال گپتا اور چودھری لال سنگھ کر چکے ہیں نمائندگی یہ حلقہ دگجوں کی جنگ کا میدا


Conclusion:کشتواڑ، ڈوڈہ اور رامبن میں پولنگ 50 فیصدی سے زیادہ رہی بھاجپا کو شکست ہو سکتی ہے ۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.