انھوں نے وعدہ کیا ہے کہ عبوری دور زیادہ سے زیادہ دو سال کے لیے ہوگا۔
لیفٹیننٹ جنرل عبدالفتاح البرہان عبدالرحمان نے ہفتے کے روز اپنے پہلے نشری خطاب میں اپنے پیش رو وزیر داخلہ عوض بن عوف کے نافذ کردہ کرفیو کو منسوخ کرنے کا اعلان کردیا ہے اور انھوں نے معزول صدر عمر حسن البشیر کے نافذ کردہ ہنگامی حالت کے قانون کے تحت گرفتار کیے گئے تمام قیدیوں کو رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔
قبل ازیں ہفتے کے روز سوڈان کے سکیورٹی اور انٹیلی جنس چیف صلاح قوش اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے ہیں۔ان سے پہلے جمعہ کو وزیر داخلہ اور عبوری فوجی کونسل کے سربراہ عوض بن عوف نے استعفا دے دیا تھا۔انھوں نے ہی مطلق العنان صدر عمر حسن البشیر کو جمعرات کو معزول کرکے گھر پر نظر بند کردیا تھا۔
دریں اثناء معزول صدر کے خلاف احتجاجی تحریک کو منظم کرنے والے منتظمین نے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ ملک میں سول حکومت کے قیام تک اپنا مارچ جاری رکھیں۔عینی شاہدین کے مطابق آج دارالحکومت خرطوم میں وزارت دفاع کے باہر ہزاروں افراد نے جمع ہو کر احتجاج کیا ہے۔
جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب بھی ہزاروں افراد نے خرطوم میں عوض بن عوف کے مستعفی ہونے کی خوشی میں احتجاجی مظاہرہ کیا تھا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سوڈان میں حکومت میں تبدیلی کے لیے فوج پر مظاہرین کا سخت دباؤ تھا۔ مسلح افواج میں پھوٹ کا خوف بھی پایا جارہا تھا اور اس خدشے کا اظہار کیا جارہا تھاکہ بعض فوجی کمانڈر بغاوت کرسکتے ہیں۔