ETV Bharat / briefs

مدھے پورہ نششت پر نتیش اور لالو کا وقار داؤ پر

author img

By

Published : Apr 23, 2019, 3:05 AM IST

بہار کے کوسی علاقے کی ہائی پروفائل مدھے پورا لوک سبھا سیٹ کا انتخاب محض ایک سیٹ کا نہیں بلکہ اسے جنتا دل یونائٹیڈ (جے ڈی یو) کے قومی صدر نتیش کمار اور راشٹریہ جنتادل (آرجے ڈی) کے قومی صدر لالو پرساد یادو کے وقار سے جوڑ کر بھی دیکھا جارہا ہے۔

مدھے پورہ نششت پر نتیش اور لالو کا وقار داؤ پر

بہار میں تیسرے مرحلہ میں جن پانچ لوک سبھا سیٹوں پر 23 اپریل 2019 کو انتخاب ہونا ہے ان میں مدھے پورا سیٹ کافی اہم ماناجا رہا ہے۔ ملک میں منڈل سیاست کی تجربہ گاہ اور 'یادو لینڈ'کے نام سے مشہور یہ حلقہ سماجوادی لیڈران کے لبے زر خیز رہا ہے۔ مسٹر بندیشوری پرساد (بی پی) منڈل سے لیکر شرد یادو ، لالو پرساد یادو اور راجیش رنجن عرف پپو یادو نے بار ی، باری اس علاقے کی نمائندگی کی ہے۔

مدھے پورا سے موجودہ ایم پی پپو یادو اس بار کا انتخاب مہا گٹھ بندھن میں شامل ہوکر لڑنا چاہتے تھے لیکن بات نہیں بن سکی۔ آرجے ڈی صدر کی پپو یادو سے ناراضگی واضح ہے۔ وہ اپنے جن ادھیکار پارٹی کے ٹکٹ پر انتخابی میدان میں ہیں وہیں جے ڈی یو کے سابق صدر شرد یادو اس بار راشٹریہ جنتادل (آرجے ڈی) کے ٹکٹ سے انتخابی میدان میں ہیں۔

قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) کی جانب سے جنتادل یونائٹیڈ (جے ڈی یو ) امیدوار سابق ممبر پارلیمنٹ اور بہار کے آفات مینجمنٹ اور چھوٹی آبپاشی کے وزیر دنیش چندریادو انتخابی میدان میں ہیں جس سے اس سیٹ پر سہ رخی اور دلچسپ مقابلہ ہوگا۔

بہار کی ہائی پروفائل سیٹ میں شمار مدھے پورا سیٹ کے نتائج سیاست کے شعبہ میں دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔ یہاں سے جیتنے والا یادو کمیونیٹی کا لیڈر ماناجا تا ہے۔ ایسے میں کئی قد آور لیڈران کی ساکھ بھی داؤ پر لگی ہے۔

مدھے پورہ لالو یادو کے مضبوط قلعوں میں سے ایک ہے۔ مسٹر یادو چارہ گھوٹالہ معاملے میں ابھی جیل میں ہیں اورپارٹی کی کمان ان کے چھوٹے بیٹے تیجسوی پرساد یادو کے پاس ہے۔ بڑے بھائی تیج پرتاپ کے بغاوتی تیورکے درمیان تیجسوی یادو کو خود کومضبوط اورمقبول لیڈر کے طور پر پیش کرنا ہے ۔ مدھے پورہ جیت گئے تو یہ پیغام جائے گاکہ ان کی پارٹی ہادوؤں کی پہلی پسند ہے۔

آرجے ڈی سے معطل ممبر پارلیمنٹ پپو یادو کی راہ میں فی الحال سب سے بڑی رکاوٹ لوک تانترک جنتادل کے صدر شردیادوہیں جو سال 2019 کا لوک سبھا انتخاب آرجے ڈی کے نشان پر لڑرہے ہیں۔

کبھی وزیراعلیٰ نتیش کمار کے ساتھ رہے شرد یادو نے 2014 کا لوک سبھا انتخاب جے ڈی یو کی ٹکٹ پر لڑا تھا لیکن انہیں آر جے ڈی امیدوارپپو یادوسے قریب 56209 ووٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ حالانکہ بعد میں پارٹی مخالف سرگرمیوں کی وجہ سے پپو یادو آرجے ڈی سے نکال دیے گئے ۔

اب اگروہ مدھے پورہ سیٹ جیتنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو وہ ظاہر طور پر علاقے کے بڑے لیڈر کے طور پر جانے جائیں گے۔ حالانکہ لوگوںکا ماننا ہے کہ یہ لڑائی سیدھے طو رپر وزیراعلیٰ نتیش کمار اور شرد یادو کے مابین ہو گئی ہے۔

اگر مسٹر شرد یادو جیتنے میں کامیاب ہوتے ہیں تو یہ مسٹر کمار کیلئے بڑا جھٹکا ہو گا۔ اگر وہ ہارتے ہیں تو مسٹر کمار اسے لالوکے گڑھ میں آخری فتح کے طور پر پیش کر سکتے ہیں۔ مسٹر کمارنے گذشتہ مرتبہ مسٹر شرد یادو کو کامیاب بنانے کیلئے مدھے پورہ میں زبردست مہم چلائی تھی وہیں اس بار حالات بدلنے سے وہ شرد یادو کو ہرانے اور پارٹی امیدوار دنیش چندر یادو کو کامیاب بنانے کیلئے زبردست تشہیری مہم میں مصروف ہیں۔

بہار میں تیسرے مرحلہ میں جن پانچ لوک سبھا سیٹوں پر 23 اپریل 2019 کو انتخاب ہونا ہے ان میں مدھے پورا سیٹ کافی اہم ماناجا رہا ہے۔ ملک میں منڈل سیاست کی تجربہ گاہ اور 'یادو لینڈ'کے نام سے مشہور یہ حلقہ سماجوادی لیڈران کے لبے زر خیز رہا ہے۔ مسٹر بندیشوری پرساد (بی پی) منڈل سے لیکر شرد یادو ، لالو پرساد یادو اور راجیش رنجن عرف پپو یادو نے بار ی، باری اس علاقے کی نمائندگی کی ہے۔

مدھے پورا سے موجودہ ایم پی پپو یادو اس بار کا انتخاب مہا گٹھ بندھن میں شامل ہوکر لڑنا چاہتے تھے لیکن بات نہیں بن سکی۔ آرجے ڈی صدر کی پپو یادو سے ناراضگی واضح ہے۔ وہ اپنے جن ادھیکار پارٹی کے ٹکٹ پر انتخابی میدان میں ہیں وہیں جے ڈی یو کے سابق صدر شرد یادو اس بار راشٹریہ جنتادل (آرجے ڈی) کے ٹکٹ سے انتخابی میدان میں ہیں۔

قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) کی جانب سے جنتادل یونائٹیڈ (جے ڈی یو ) امیدوار سابق ممبر پارلیمنٹ اور بہار کے آفات مینجمنٹ اور چھوٹی آبپاشی کے وزیر دنیش چندریادو انتخابی میدان میں ہیں جس سے اس سیٹ پر سہ رخی اور دلچسپ مقابلہ ہوگا۔

بہار کی ہائی پروفائل سیٹ میں شمار مدھے پورا سیٹ کے نتائج سیاست کے شعبہ میں دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔ یہاں سے جیتنے والا یادو کمیونیٹی کا لیڈر ماناجا تا ہے۔ ایسے میں کئی قد آور لیڈران کی ساکھ بھی داؤ پر لگی ہے۔

مدھے پورہ لالو یادو کے مضبوط قلعوں میں سے ایک ہے۔ مسٹر یادو چارہ گھوٹالہ معاملے میں ابھی جیل میں ہیں اورپارٹی کی کمان ان کے چھوٹے بیٹے تیجسوی پرساد یادو کے پاس ہے۔ بڑے بھائی تیج پرتاپ کے بغاوتی تیورکے درمیان تیجسوی یادو کو خود کومضبوط اورمقبول لیڈر کے طور پر پیش کرنا ہے ۔ مدھے پورہ جیت گئے تو یہ پیغام جائے گاکہ ان کی پارٹی ہادوؤں کی پہلی پسند ہے۔

آرجے ڈی سے معطل ممبر پارلیمنٹ پپو یادو کی راہ میں فی الحال سب سے بڑی رکاوٹ لوک تانترک جنتادل کے صدر شردیادوہیں جو سال 2019 کا لوک سبھا انتخاب آرجے ڈی کے نشان پر لڑرہے ہیں۔

کبھی وزیراعلیٰ نتیش کمار کے ساتھ رہے شرد یادو نے 2014 کا لوک سبھا انتخاب جے ڈی یو کی ٹکٹ پر لڑا تھا لیکن انہیں آر جے ڈی امیدوارپپو یادوسے قریب 56209 ووٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ حالانکہ بعد میں پارٹی مخالف سرگرمیوں کی وجہ سے پپو یادو آرجے ڈی سے نکال دیے گئے ۔

اب اگروہ مدھے پورہ سیٹ جیتنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو وہ ظاہر طور پر علاقے کے بڑے لیڈر کے طور پر جانے جائیں گے۔ حالانکہ لوگوںکا ماننا ہے کہ یہ لڑائی سیدھے طو رپر وزیراعلیٰ نتیش کمار اور شرد یادو کے مابین ہو گئی ہے۔

اگر مسٹر شرد یادو جیتنے میں کامیاب ہوتے ہیں تو یہ مسٹر کمار کیلئے بڑا جھٹکا ہو گا۔ اگر وہ ہارتے ہیں تو مسٹر کمار اسے لالوکے گڑھ میں آخری فتح کے طور پر پیش کر سکتے ہیں۔ مسٹر کمارنے گذشتہ مرتبہ مسٹر شرد یادو کو کامیاب بنانے کیلئے مدھے پورہ میں زبردست مہم چلائی تھی وہیں اس بار حالات بدلنے سے وہ شرد یادو کو ہرانے اور پارٹی امیدوار دنیش چندر یادو کو کامیاب بنانے کیلئے زبردست تشہیری مہم میں مصروف ہیں۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.