ایسے کئی ڈاکٹرز ہیں جو اے ای ایس کی وجہ لیچی بتا رہے ہیں، جب کہ کچھ ڈاکٹر اس بات سے اتفاق نہیں رکھتے ہیں۔
چمکی بخار کے لیے لیچی کتنی ذمہ دار؟ متعلقہ ویڈیو لندن کے ایک میڈیکل جنرل،'دا لینسینٹ' میں شائع ریسرچ کے بعد لیچی کو شک کی نگاہ سے دیکھا جانے لگا۔ چمکی بخار کی وجہ سے بہار میں اب تک 180 بچوں کی موت ہو چکی ہے۔ موتیہاری ضلع میں قریب 16 ہزرا ایکر میں لیچی کا باغ ہے۔ مشرقی چمپارن مین چینی ملک کے بند ہونے کے بعد لیچی ہی نقدی فصل کے طور پر کسانوں کی آمدنی کا محض ایک ذریعہ ہے۔ ایسے مین لیچی پر سوال کھڑا ہونے سے کسان مایوس ہیں۔کسان اور کاروباری لگاتار لیچی پر اے ای ایس سے تعلق ہونے پر ریسرچ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔مشرقی چمپارن ضلع میں اس بیماری سے 21 بچوں کی جان جا چکی ہے۔ وہیں 56 بچے ابھی بھی زیر علاج ہیں۔ اے ای ایس سے لیچی کا تعلق جوڑے جانے کی وجہ سے لیچی کے کاروباریوں کی تعداد کم ہوتی جا رہی ہے۔ اس سال لیچی کسانوں کے لیے نقصان کا سودا رہاہے۔وہیں ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اے ای ایس کی وجہ لیچی نہیں ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ لیچی امیر و غریب سبھی بچے کھا رہے ہیں، تاہم صرف غریب بچے ہی اس بیماری کے شکارہو رہے ہیں ۔ اس کی اصل وجہ صحت بخش تغزیہ کی کمی ہے۔ بغیر ریسرچ کے کسی کو وجہ ٹھہرانا غلط ہے۔کسانوں کا ماننا ہے کہ لیچی بے حد فائدے مند پھل ہے۔ اے ای ایس گزشتہ 15 سالوں سے بچوں کو ہو رہا ہے۔ لیچی سے ایسا نہیں ہو سکتا ہے۔قدرت نے انسانی زندگی کو موسمی پھل دیاہے تاکہ موسم کے برے اثرات سے بدن کا تحفظ کیا جا سکے۔ملک میں لیچی کے کل پیداوار میں 45 فیصد بہار میں ہوتا ہے۔ بہار کے لیچی پیداور اضلاع مین مشرقی چمپارن سر فہرست ہے۔ یہاں کی لیچی ملک و بیرون میں بھیجی جاتی ہے۔ لیکن اس سال اے ای ایس کے قہر نے لیچی کے کاروباریوں بھاری نقصان ہوا ہے۔