ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال گیس سانحہ کو 34 سال چکے ہیں لیکن گیس متاثرین اپنے علاج و معاوضہ کو لے کر آج بھی پریشان ہے۔ سیاسی پارٹیوں کا رویے نے بھی ان کے زخموں کو آج تک ہرا رکھا ہے۔
بھوپال گیس سانحہ دو تین دسمبر 1984 کے درمیانی رات کو پیش آیا تھا۔ اثرات گوپال یونین کاربائیڈ کارخانے سے نکلنے والی ایم آئی سی گیس سے سپریم کورٹ کی رپورٹ کے مطابق 15274 لوگوں کی موت ہوئی تھی اور پانچ لاکھ 73 ہزار لوگ زخمی ہوئے تھے۔
لیکن اس کے برخلاف اس وقت کی مرکزی حکومت نے گیس متاثرین کے نام پر کمپنی سے جو معاوضہ لیا، وہ تین ہزار موت اور ایک لاکھ دو ہزار زخمیوں پر مشتمل تھا۔ یہی وجہ ہے کہ گیس متاثرین نے پانچ گنا معاوضہ کی مانگ کو لے کر سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔
سپریم کورٹ نے معاوضہ کے فائنل اسٹیٹمنٹ کو لے کر برسوں سے مقدمہ زیر سماعت ہے۔ گیس متاثرین نے اپنے مقدمے کی جلد سماعت شروع کیے جانے کو لے کر 2004 میں ایک لاکھ سے زائد تحریری پٹیشن بھیجا تھا اور آج پھر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو پانچ ہزار پوسٹ کارڈ بھیج کر مقدمے کی جلد سماعت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
گیس متاثرین اپنے علاج اور معاوضہ کو لے کر جہاں پریشان ہے وہیں سیاسی پارٹیوں کے رویے نے ان کے زخموں کو اور ہرا کر رکھا ہے۔
پارلیمانی انتخابات کے شور میں بھوپال میں ساری باتیں ہوئیں لیکن گیس متاثرین کے حقوق کے لیےکوئی بات نہ ہونے سے ان کی ناراضگی میں اور اضافہ ہوگیا ہے۔
بھوپال میں گیس متاثرین کی تعداد چھ لاکھ سے زائد ہے ایسے میں گیس متاثرین کے مسائل کو بھلا دینا سب کے لئے ایک بڑا مسئلہ ہے۔ چاہے وہ سیاسی پارٹیاں ہو یا پھر کورٹ ایسے میں بھوپال کے ان کے متاثرین کی ناراضگی جائز ہے-