ETV Bharat / briefs

بھاگلپور لوک سبھا انتخابات میں حاشیہ پر کیوں ہیں مسلمان؟ - اعجاز مہاجن کا

این ڈی اے اور عظیم اتحاد کے امیدواروں نے مسلم ووٹرز کو نظرانداز کرنے کی روایت قائم رکھی ہے۔

بھاگلپور لوک سبھا انتخابات میں حاشیہ پر کیوں ہیں مسلمان؟
author img

By

Published : Apr 17, 2019, 11:14 PM IST

دوسرے مرحلے کی پولنگ کے لئے انتخابی مہم کا شور تھم گیا ہے۔ لیکن انتخابی مہم کے اس شوروغل میں بھی مسلم اکثریتی آبادی والے علاقوں میں خاموشی چھائی ہوئی ہے، اس کی وجہ ہے ایک دو امیدواروں کو چھوڑ کر کوئی بھی امیدوار مسلم اکثریتی آبادی والے علاقوں کا نہ تو خود ووٹ مانگنے کے لیے دورہ کیا اور نہ ہی اپنے نمائندوں کو اشتہاری مہم کے لیے مختص کیا۔ یعنی مسلم علاقے کے ووٹرز کو اس قابل بھی نہیں سمجھا گیا کہ امیدوار ان کے پاس آکر ووٹ مانگیں۔ ان رہنماؤں نے مسلمانوں کو ان کی پوزیشن کا احساس کرا دیا ہے جس سے مسلمانوں میں مایوسی بھی ہے اور غم و غصہ بھی۔

بھاگلپور کے تاریخی مقام شاہ جنگی میلہ میدان سے متصل یہ ہے اعجاز مہاجن کا دفتر جہاں عام طور پر انتخابات کے دنوں میں لوگوں کی بھیڑ رہا کرتی تھی لیکن اس بار یہاں سناٹا ہے اور چند ایک لوگ ہی یہاں نظر آئے جو انتخابی موضوع پر بات کر رہے تھے۔ دراصل یہ مسلم اکثریتی آبادی والا علاقہ ہے، اس بار نہ تو این ڈی اے کے امیدوار نے ووٹ کے لئے اس علاقے کا دورہ کیا اور نہ ہی عظیم اتحاد کے امیدوار بولو منڈل نے یہاں آنے کی زحمت کی۔ اس کی وجہ پوچھنے پر اعجاز مہاجن نے کچھ یوں جواب دیا۔

بھاگلپور لوک سبھا انتخابات میں حاشیہ پر کیوں ہیں مسلمان؟


ہمارے نمائندے نے انتخابی تشہیر کے لئے بنائے گئے عارضی دفتر کا بھی دورہ کیا جہاں چند کرسیاں تو پڑی تھیں لیکن وہاں کوئی آدمی نظر نہیں آیا۔ اس ویرانی کی وجہ معلوم کرنے پر لوگوں نے بتایا کہ موجودہ رکن پارلیامینٹ بولو منڈل نے اپنے پانچ سال کے دوران مسلم علاقوں کے لئے کچھ نہیں کیا، کوئی نیا پروجیکٹ لانا تو دور اپنے ایم پی فنڈ کو بھی انہوں نے پورا خرچ نہیں کیا اور تقریباً ساڑھے تین کروڑ روپئے واپس ہوگئے، ان کا مقابلہ این ڈی اے کے اجئے منڈل سے ہے جو اسی علاقے کے موجودہ رکن اسمبلی ہیں۔ ان دونوں کے علاوہ کوئی بڑا یا مضبوط امیدوار میدان میں نہیں ہے۔ ایسے میں بولو منڈل کو ووٹ دینا اقلیتی طبقے کی مجبوری ہے، اس لئے انتخابات کو لے کر سرگرمی بھی مسلم اکثریتی آبادی میں انتہائی کم ہے۔

یہ علاقے انتہائی بدحال ہے نہ تو اچھی سڑکیں ہیں اور نہ ہی دیگر سہولیات۔ اس پر طرہ یہ کے این ڈی اے اور عظیم اتحاد دونوں کے امیدوار کو عوام کے مسائل سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔ اجئے منڈل علاقے میں اس لئے ووٹ نہیں مانگ رہے ہیں کہ انہوں نے کوئی کام نہیں کیا اور بولو منڈل اس زعم میں ہیں کہ مسلمانوں کو انہیں ووٹ دینے کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ اس علاقے کے لوگ حاشیے پر چلے گئے ہیں۔

دوسرے مرحلے کی پولنگ کے لئے انتخابی مہم کا شور تھم گیا ہے۔ لیکن انتخابی مہم کے اس شوروغل میں بھی مسلم اکثریتی آبادی والے علاقوں میں خاموشی چھائی ہوئی ہے، اس کی وجہ ہے ایک دو امیدواروں کو چھوڑ کر کوئی بھی امیدوار مسلم اکثریتی آبادی والے علاقوں کا نہ تو خود ووٹ مانگنے کے لیے دورہ کیا اور نہ ہی اپنے نمائندوں کو اشتہاری مہم کے لیے مختص کیا۔ یعنی مسلم علاقے کے ووٹرز کو اس قابل بھی نہیں سمجھا گیا کہ امیدوار ان کے پاس آکر ووٹ مانگیں۔ ان رہنماؤں نے مسلمانوں کو ان کی پوزیشن کا احساس کرا دیا ہے جس سے مسلمانوں میں مایوسی بھی ہے اور غم و غصہ بھی۔

بھاگلپور کے تاریخی مقام شاہ جنگی میلہ میدان سے متصل یہ ہے اعجاز مہاجن کا دفتر جہاں عام طور پر انتخابات کے دنوں میں لوگوں کی بھیڑ رہا کرتی تھی لیکن اس بار یہاں سناٹا ہے اور چند ایک لوگ ہی یہاں نظر آئے جو انتخابی موضوع پر بات کر رہے تھے۔ دراصل یہ مسلم اکثریتی آبادی والا علاقہ ہے، اس بار نہ تو این ڈی اے کے امیدوار نے ووٹ کے لئے اس علاقے کا دورہ کیا اور نہ ہی عظیم اتحاد کے امیدوار بولو منڈل نے یہاں آنے کی زحمت کی۔ اس کی وجہ پوچھنے پر اعجاز مہاجن نے کچھ یوں جواب دیا۔

بھاگلپور لوک سبھا انتخابات میں حاشیہ پر کیوں ہیں مسلمان؟


ہمارے نمائندے نے انتخابی تشہیر کے لئے بنائے گئے عارضی دفتر کا بھی دورہ کیا جہاں چند کرسیاں تو پڑی تھیں لیکن وہاں کوئی آدمی نظر نہیں آیا۔ اس ویرانی کی وجہ معلوم کرنے پر لوگوں نے بتایا کہ موجودہ رکن پارلیامینٹ بولو منڈل نے اپنے پانچ سال کے دوران مسلم علاقوں کے لئے کچھ نہیں کیا، کوئی نیا پروجیکٹ لانا تو دور اپنے ایم پی فنڈ کو بھی انہوں نے پورا خرچ نہیں کیا اور تقریباً ساڑھے تین کروڑ روپئے واپس ہوگئے، ان کا مقابلہ این ڈی اے کے اجئے منڈل سے ہے جو اسی علاقے کے موجودہ رکن اسمبلی ہیں۔ ان دونوں کے علاوہ کوئی بڑا یا مضبوط امیدوار میدان میں نہیں ہے۔ ایسے میں بولو منڈل کو ووٹ دینا اقلیتی طبقے کی مجبوری ہے، اس لئے انتخابات کو لے کر سرگرمی بھی مسلم اکثریتی آبادی میں انتہائی کم ہے۔

یہ علاقے انتہائی بدحال ہے نہ تو اچھی سڑکیں ہیں اور نہ ہی دیگر سہولیات۔ اس پر طرہ یہ کے این ڈی اے اور عظیم اتحاد دونوں کے امیدوار کو عوام کے مسائل سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔ اجئے منڈل علاقے میں اس لئے ووٹ نہیں مانگ رہے ہیں کہ انہوں نے کوئی کام نہیں کیا اور بولو منڈل اس زعم میں ہیں کہ مسلمانوں کو انہیں ووٹ دینے کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ اس علاقے کے لوگ حاشیے پر چلے گئے ہیں۔

Intro:Hi


Body:Hi


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.