پاکستانی وزارتِ خارجہ نے آسیہ بی بی کی روانگی کی تصدیق کردی، تاہم یہ نہیں بتایا کہ ان کی منزل کیا ہے اور وہ کب ملک سے روانہ ہوئیں۔
توہین رسالت کے الزام سے بری ہونے والی مسیحی خاتون آسیہ بی بی اب پاکستان سے چلی گئیں۔
آسیہ بی بی کے وکیل سیف الملوک نے امریکی میڈیا سے گفتگو کے دوران تصدیق کی ہے کہ آسیہ بی بی کینیڈا پہنچ چکی ہیں۔
واضح رہے کہ لاہور کی ٹرائل کورٹ نے نومبر سنہ 2010 کو توہین رسالت کیس میں آسیہ بی بی کو سزائے موت سنائی تھی، جبکہ لاہور ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔
سپریم کورٹ نے گزشتہ برس 31 اکتوبر کو توہین رسالت کیس میں سزائے موت پانے والی آسیہ بی بی کی سزا کالعدم قرار دے کر ان کی رہائی کا حکم دیا تھا۔
اس سے پہلے بھی سپریم کورٹ کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد کئی مرتبہ آسیہ بی بی کے بیرون ملک منتقل ہونے کی خبریں سامنے آتی رہی ہیں جو بعد میں افواہ ثابت ہوئیں۔
پاکستانی حکام کے مطابق توہین مذہب کے مقدمے میں سپریم کورٹ سے باعزت بری ہونے والی مسیحی خاتون آسیہ نورین پاکستان سے چلی گئی ہیں۔
خیال رہے کہ آسیہ بی بی کے وکیل سیف الملوک کے مطابق وہ کینیڈا پہنچ چکی ہیں جہاں ان کی دونوں بیٹیاں پہلے سے موجود ہیں۔
توہین مذہب کے الزام میں سزائے موت کی حقدار ٹھہرائے جانے والی آسیہ بی بی کو آٹھ سال قید میں رکھا گیا تھا لیکن گزشتہ برس اکتوبر میں عدالتِ عظمیٰ نے ان الزامات کو غلط قرار دیتے ہوئے انھیں بری کر دیا تھا۔
بعدازاں رواں برس کے آغاز میں ان کی بریت کے خلاف دائر اپیل بھی مسترد کر دی گئی تھی۔
آسیہ بی بی کو رہائی کے بعد پاکستان میں ایک نامعلوم محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا تھا کیونکہ ان کی رہائی کے فیصلے پر ملک میں مذہبی حلقوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا تھا۔
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے 10 اپریل کو بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں کہا تھا کہ آسیہ بی بی 'بہت جلد پاکستان چھوڑ دیں گی'۔
بی بی سی کے مدیر عالمی امور جان سمپسن نے اپنے انٹرویو میں پاکستانی وزیر اعظم سے پوچھا تھا کہ آسیہ بی بی کے ساتھ کیا ہوا، وہ ابھی تک پاکستان چھوڑ کر کیوں نہیں گئیں؟
عمران خان نے کہا کہ 'میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ آسیہ بی بی محفوظ ہیں اور وہ بہت جلد کے اندر اندر پاکستان چھوڑ کرچلی جائیں گی'۔
سنہ 2010 میں ضلع ننکانہ صاحب کی سیشن عدالت نے آسیہ بی بی کو موت کی سزا سنا دی اور وہ پاکستان میں یہ سزا پانے والی پہلی خاتون بن گئیں۔
آسیہ بی بی نے اس فیصلے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں اپیل داخل کی، چار برس بعد اکتوبر 2014 میں عدالت نے سزا کی توثیق کردی۔
آسیہ بی بی نے جنوری سنہ 2015 میں لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کردی جس نے اکتوبر 2018 میں انھیں بری کر دیا۔