پروفیسر فرمان حسین کا انتقال
مشہور اسلامی اسکالر اور اے ایم یو شعبہ دینیات کے سابق استاد پروفیسر فرمان حسین کا علالت کے بعد انتقال ہوگیا۔ وہ دینیات فیکلٹی کے ڈین اور شیعہ شعبہ کے سربراہ رہ چکے تھے۔ اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ پروفیسر فرمان حسین دینی علوم سے گہری واقفیت رکھتے تھے اور بطور استاد انھوں نے کئی نسلوں کی تربیت کی۔ وہ یونیورسٹی، اپنے طلبا اور ریسرچ اسکالروں کا حد درجہ خیال رکھتے تھے۔ وائس چانسلر نے کہا کہ ان کی وفات میرا ذاتی خسارہ ہے۔
پروفیسر صفت افضال کا انتقال
اے ایم یو جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج سے سبکدوش پروفیسر صفت افضال کا بھوپال کے ایک ہسپتال میں علاج کے دوران انتقال ہوگیا۔ وہ اے ایم یو میں میڈیسن شعبہ کی سربراہ اور ایس این ہال کی پرووسٹ بھی رہی تھیں۔ مرحومہ میڈیسن کی او پی ڈی کے ساتھ نیورولوجی کلینک میں بھی مریضوں کو دیکھتی تھیں۔ دماغی امراض کے علاج میں انہیں مہارت حاصل تھی۔
اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے ان کے انتقال پر رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پروفیسر صفت افضال نے یو جی اور پی جی کے بے شمار طلبا کو پڑھایا جن میں سے بہت سے لوگ ملک و بیرون ملک میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ اپنے طلبا و طالبات سے وہ ہمیشہ رابطے میں رہتی تھیں جو ان کی مقبولیت کا ثبوت ہے۔
پروفیسر سعید صدیقی کا انتقال
اے ایم یو شعبہ نباتیات سے سبکدوش استاد پروفیسر سعید صدیقی کا مختصر علالت کے بعد انتقال ہوگیا۔
اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے رنج و افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پروفیسر سعید صدیقی نباتیاتی علوم کے بڑے ماہر تھے جن سے طلبا کی کئی نسلوں نے فیض اٹھایا۔ ان کا انتقال اے ایم یو برادری کے لیے اور خود ان کے لیے کسی بڑے خسارے سے کم نہیں۔
پروفیسر ایم مبشر کا انتقال
نامور معالج اور اے ایم یو جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج کے سابق پرنسپل پروفیسر ایم مبشر کا مختصر علالت کے بعد انتقال ہوگیا۔ انہوں نے اے ایم یو میں میڈیسن فیکلٹی کے ڈین، میڈیکل کالج کے پرنسپل، میڈیکل اٹنڈینس اسکیم کے ڈائریکٹر اور میڈیسن شعبہ کے چیئرمین سمیت مختلف ذمہ داریاں سر انجام دیں۔
اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے ان کے انتقال پر رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پروفیسر مبشر اپنے علم اور شرافت نفسی کے لیے ہمیشہ یاد کیے جائیں گے۔ انہوں نے بطور استاد اور معالج کئی نسلوں کی تربیت کی۔ ان کی وفات اے ایم یو کے لیے باعث رنج و افسوس ہے۔