اور اگر اس میں کوئی غلطی ہو تو اس اسمبلی حلقہ کے تمام ووٹوں کی گنتی وی وی پی اے ٹی کی بنیاد پر کی جائے۔
چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑہ سے ڈیڑھ گھنٹے کی ملاقات کے بعد اپوزیشن جماعتوں کے نمائندوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ الیکشن کمیشن نے ان کے مطالبات پر کھل دل سے غور کرنے کا یقین دلایا اور بدھ کی صبح کمیشن کی میٹنگ میں اس بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق ہر اسمبلی حلقے کی پانچ وی وی پی اے ٹی مشینوں کی پرچیوں کو ای وی ایم کی مشینوں سے ملایا جائے گا۔ کمیشن نے کہا تھا کہ ای وی ایم کے ووٹوں کی گنتی کے بعد وی وی پی اے ٹی کی پرچیوں کی گنتی ہوگی۔
کانگریس کے سینیئر رہنما غلام نبی آزاد نے کہا کہ 'ہم نے کمیشن سے کہا کہ ہر اسمبلی حلقے میں جن پانچ بوتھز کی وی وی پی اے ٹی کی گنتی کریں گے پہلے اسے کیجئے۔ اگر اس میں کوئی غلطی ہوتی ہے تو پورے اسمبلی حلقہ کے وی وی پی اے ٹی کی گنتی کرنی چاہئے۔ ورنہ بعد میں اس کی گنتی کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا'۔
بہوجن سماج پارٹی کے ستیش چندر مشرا نے کہا کہ 'اترپردیش کے ایک سینیئر سرکاری افسر نے کہا تھا کہ ووٹوں کی گنتی کے دن اے آر او ٹیبل پر سیاسی جماعتوں کے ایجنٹوں کو نہیں رہنے دیا جائے گا۔ یہ معاملہ اٹھائے جانے پر مسٹر اروڑہ نے واضح کیا کہ اس طرح کی کوئی ہدایت نہیں دی گئی ہے اور اس بارے میں آج ہی وضاحت جاری کی جائے گی کہ ہر اے آر او ٹیبل پر سیاسی جماعتوں کا ایک ایک نمائندہ ہوگا'۔
کانگریس کے ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ' الیکشن کمیشن اگر بدھ کی صبح اپنی میٹنگ میں موجودہ ہدایات کے سلسلہ میں اپوزیشن کی مانگ کو غلط بھی پاتا ہے تو اسے اپنی ہدایات میں تبدیلی کرنی چاہئے کیونکہ کمیشن کو جن 22سیاسی جماعتوں نے میمورنڈم سونپا ہے وہ 75فیصد رائے دہندگان کی نمائندگی کرتی ہیں۔ ہم گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے یہ تمام ایشوز اٹھاتے رہے ہیں اور کمیشن اب جاکر کہہ رہا ہے کہ وہ ووٹوں کی گنتی سے ایک دن پہلے ان پر غورکرے گا'۔
سنگھوی نے کہا کہ اگر ای وی ایم اور وی وی پی اے ٹی کی گنتی میں فرق ہونے کے بعد بھی ای وی ایم کے نتائج منسوخ نہیں کئے جاتے تو وی وی پی اے ٹی صرف شو پیس بن کر رہ جائے گا۔ ایسے میں وی وی پی اے ٹی پر کیا گیا کروڑوں روپے خرچ کرنے کا مقصد ناکام ہوجائے گا۔
آندھراپردیش کے وزیراعلی این چندرا بابو نائیڈو نے سوال کیا کہ الیکشن کمیشن نے بار بار شکایت کرنے کے بعد بھی ا ب تک کارروائی کیوں نہیں کی؟ یہ الیکشن کمیشن کا فرض ہے کہ وہ شفافیت اور اعتماد قائم کرے۔
میٹنگ میں کانگریس کے سینیئر لیڈر احمد پٹیل، اشوک گہلوت، کے راجو اور راج ببر، ٹی ڈی پی کے سربراہ چندرا بابو نائیڈو، سماج وادی پارٹی کے رام گوپال یادو، مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے سیتارام یچوری، عام آدمی پارٹی کے کنوینر اور دہلی کے وزیراعلی اروند کیجریوال، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے پرفل پٹیل اور ماجد مینن، دراوڑ منیتر کزگم کی کے کنی موزی، ترنمول کانگریس کے ڈیرک اوبرائن، راشٹریہ جنتادل کے منوج جھا اور سی پی آئی کے سدھاکر ریڈی اور ڈی راجہ بھی شامل تھے۔
یہاں بتاتے چلیں کہ عام انتخابات 2019 میں ای وی ایم میں گڑبڑی ایک بڑا موضوع بن گیا ہے، آج اسی معاملے کے تحت 22 اپوزیشن پارٹیوں نے کانسٹی ٹیوشن کلب میں پہلے ایک میٹنگ کی اور اس کے بعد تمام پارٹیوں کے اعلی رہنما الیکشن کمیشن پہنچے۔
اس سلسلے میں اپوزیشن پارٹیاں دارالحکومت دہلی میں اپنی طاقت اور اتحاد کا مظاہرہ کیا۔ ای وی ایم کے تعلق سے میٹنگ کے بعد انہوں نے اپنے اعتراضات سے انتخابی کمیشن کو آگاہ کرایا اور ایکزٹ پول سمیت دیگر امور کی شکایات کیں۔
حزب اختلاف نے سب سے پہلے دہلی کے کانسٹی ٹیوشن کلب میں ای وی ایم کے تعلق سے ایک مشترکہ میٹنگ کی۔ یہ رہنما شروع سے ہی ای وی ایم میں گڑبڑی کا اندیشہ ظاہر کرتے رہے ہیں اور 50 فیصد پرچیوں کو ای وی ایم سے ملانے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔