خانہ جنگی کا شکار افغانستان میں تشدد کے واقعات کم ہونے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔ غیر ملکی افواج کے انخلاء کے اعلان کے بعد سے تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ اسی کڑی میں افغانستان میں سڑک کنارے نصب بم پھٹنے سے خواتین و بچوں سمیت 11 افراد ہلاک ہوگئے۔یہ واقعہ مغربی صوبے بادغیس میں پیش آیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق بم کے ذریعے بس کو نشانہ بنانے کا واقعہ مغربی صوبے بادغیس میں پیش آیا، جس سے امریکی فوج کے افغانستان سے مکمل انخلا سے قبل کشیدگی میں اضافے کا خدشہ بڑھا ہے۔
ایجنسی کے مطابق کسی گروپ نے دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی تاہم بادغیس کے گورنر حسام الدین شمس نے طالبان پر بم نصب کرنے کا الزام عائد کیا۔ تاہم طالبان کی جانب سے اس الزام پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
صوبے کے ایک اور عہدیدار خداداد طیب نے ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے کا نشانہ بننے کے بعد بس کھائی میں جاگری۔ ریسکیو حکام تاحال کھائی میں لاشیں تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ افغانستان میں اکثر بم سرکاری و فوجی قافلوں کو ہدف بنانے کے لیے نصب کیے جاتے ہیں لیکن بعض اوقات عام شہری بھی ان کا نشانہ بن جاتے ہیں۔
اقوام متحدہ کی جانب سے سرکاری فورسز اور طالبان دونوں سے کئی مرتبہ شہریوں کی حفاظت کے لیے احتیاط برتنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن نے کہا کہ رواں سال کے پہلے 3 ماہ میں دہشت گردی کے واقعات میں ایک ہزار 783 شہری ہلاک یا زخمی ہوئے، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 29 فیصد زائد ہے۔رواں ہفتے کابل میں مسافر بسوں کو تواتر سے نشانہ بنایا گیا ہے۔