موہن بھاگوت نے دورہ اودئے پور کے موقع پر کہا کہ ’رام کا کام کرنا ہے اور رام کا کام ہوکر ہی رہے گا‘۔
ایک پروگرام کے دوران آر ایس ایس سربراہ نے کہا کہ بھارت میں صدیوں سے رام کا نام لیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں نوجوانوں کے ہاتھوں میں رام کا جھنڈا دیکھ کر مجھے بہت خوشی ہوتی ہے۔
موہن بھاگوت کے متنازعہ بیان پر مسلم علما و رہنماؤں کی جانب سے سخت تنقیدیں کی گئیں۔
مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے کہا بابری مسجد، رام جنم بھومی کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ ایسے میں اس طرح کے بیانات سے تنازعہ پیدا ہوگا اور افراتفری پھیلے گی۔
شیعہ عالم مولانا یعثوب عباس نے بھی بھگوت کو بیان بازی سے گریز کرنے کا مشورہ دیا۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لائ بورڈ کے رکن ظفریاب جیلانی نے آر ایس ایس سربراہ کے بیان کو غیرضروری قرار دیا اور کہا کہ مسلمانوں کو جب سپریم کورٹ کا فیصلہ قبول ہے تو پھر اس طرح کے بیانات سے کشدگی میں اضافہ ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ بابری مسجد کیس پر سپریم کورٹ کی نگرانی میں ثالثی کا عمل جاری ہے۔