ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے، ایس ایس پی نتن تیواری نے بتایا کہ ملزم ویمل چند فیس کی ادائیگی، ڈریس بنانے اور مدد کے نام پر کمسن لڑکیوں کو بہلا پھسلا کر اپنے گھر لاتا تھا اور ان کا جنس استحصال کرتا تھا۔
امداد کے نام پر جنسی استحصال خیال رہے کہ ویمل چند اترپردیش کے قنوج کا رہنے والا ہے۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ چھ ، سات مہینے سے وہ لڑکیوں کا جنسی استحصال کررہا تھا، اس کیس میں پولیس کو کل دیر شام سی سی ٹی وی میں قید ہوئی تصویریں ملیں، جس کی بنیاد پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے صبح پانچ بجے ملزم کو گرفتار کر لیا۔
بیمہ کمپنی کے سابق افسر کی نابالغ لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کا معاملہ سی سی ٹی وی کیمرہ میں قید ، متعلقہ تصویر ایس ایس پی نتن تیواری نے بتایا کچھ خواتین بھی اس میں ان کا تعاون کررہی تھیں، جنہیں حراست میں لے لیا گیا ہے، جبکہ پولیس کیس کی تفتیش کررہی ہے۔خیال رہے کہ یہ سارا معاملہ اس وقت منظرعام پر آیا جب سی سی ٹی وی کیمرہ ٹھیک کرنے والے ٹیکنیشیئن نے اس پورے فوٹیج کو اپنے موبائل میں قید کرلیا۔
واضح رہے کہ ٹیکنیشیئن کو ملزم نے 80 ہزار روپے دیے، جس کی پولیس تحقیق بھی کررہی ہے۔
پاکسو ایکٹ کی متعدد دفعات کی تحت ٹیکنیشین اور کلیدی ملزم ویمل چند کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔