وفد میں جموں ، سرینگر، پلوامہ اور لداخ کے تقریباً 100لوگ شامل رہے۔
پانچ اگست کو جموں و کشمیر سے خصوصی درجہ ختم کئے جانے اور اسے مرکزی کے زیر انتظام دو علاقوں میں تقسیم کرنے کے بعد سے وہاں سے آئے لوگوں کی یہ پہلی ملاقات تھی۔
جموں و کشمیر کے سلسلے میں کئےگئے فیصلے کے بعد ریاست میں تشدد اور تحریکوں کو روکن کے لیے کئی طرح کی پابندیاں لگائی گئی تھیں جنہیں اب انتظامیہ رفتہ رفتہ ختم کررہا ہے۔
جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کئے جانےکے بعد تشکیل مرکزی کے زیر انتظام دو علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ کو 31اکتوبر کو باضابطہ طو رپر وجود میں لایا جائےگا۔
دراصل مرکزی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد وادی کشمیر میں ایک ماہ سے بندشوں کا سلسہ جاری ہے ۔
جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد ہی موبائل سروس اور انٹرنیٹ خدمات بند کر دی گئی تھیں۔