انہوں نے کہا ایک مظلوم کنبے کے ساتھ کانگریس کی حکومت میں سخت نا انصافی کی گئی ہے۔
یہاں جاری ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ راجستھان میں چھ ماہ سے بر سر اقتدار کانگریس کسی بھی طرح اس محاذ پر کسی تاویل کے ذریعے بچ نہیں سکتی۔ اسے نفرت کی بنیاد پر مارے جانے والے پہلو خان اور ان کے مظلوم اہل خانہ کے ساتھ پہلی فرصت میں انصاف کرنا چاہئے تھا۔ چہ جائیکہ چھ ماہ تک بظاہرکوئی کاروائی نہیں کی گئی۔
ماہر اسلامیات پروفیسر واسع نے مطالبہ کیا کہ دو برس قبل پیش آنے والے اس سنگین واقعے کو ریاستی حکومت فوری طور پر ایس آئی ٹی کے حوالے کرے تاکہ پورے معاملے کی از سر نو چھان بین ہو اور مبینہ طور خاطی پولس والے بھی گرفت میں آئیں جن پر جانبداری کا الزام ہے۔
پروفیسر موصوف نے گئو کشی کے نام پر قتل کے ایک سے زیادہ واقعات اور ان واقعات سے نمٹنے کے پولس اور انتظامیہ کے طریقوں کو غیر اطمینان بخش قرار دیتے ہوئے کہا کہ ذمہ داروں کو اگر منصفانہ طور پر کیفر کردار تک نہیں پہنچایا گیا اور مظلوم اسی طرح دیوار سے لگائے جاتے رہے تو یہ کسی بھی طرح ملک کے حق میں فال نیک نہیں ہو گا۔