پٹنہ : ریاست بہار کے محکمہ اقلیتی فلاح کے وزیر زماں خان نے اقلیتی طلبہ کے لئے رہائشی ہاسٹل کی تعمیر سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ بہار کے تمام اضلاع میں اقلیتی رہائشی ہاسٹل بنائے جانے کا منصوبہ ہے، ایک ہاسٹل پر 52 سے 53 کروڑ روپے خرچ کا تخمینہ ہے، جو تمام تر سہولیات سے لیس ہوگا۔ ابھی فی الحال 53 ہاسٹل بن چکا ہیں مزید 9 میں تعمیراتی کام بہت جلد شروع ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت اقلیتوں کی تعلیمی ترقی اور اقلیت طبقہ کے بچوں کو معیاری تعلیم کی سہولت مہیا کرانے کے لئے پابند عہد ہے، اس لئے حکومت اس معاملے پر کافی سنجیدہ ہے۔ Zaman Khan assured to complete the construction work of minority residential hostel soon
واضح رہے کہ بہار اسمبلی کے گزشتہ سیشن میں جنتا دل یونائیٹڈ کے رکن قانون ساز کونسل پروفیسر غلام غوث نے قانون ساز کونسل میں وقفہ سوالات کے دوران توجہ دلاؤ نوٹس کے تحت ریاست کے کم از کم 12 مسلم اقلیت اکثریتی اضلاع میں اقلیتی بچوں کی مفت تعلیم و تربیت مع طعام قیام کے لئے اقلیتی رہائشی اسکول کے جلد قیام کا حکومت سے مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے ایوان میں کہا تھا کہ اقلیتی طلباء کی ایک بڑی تعداد ایسی ہے جو اقلیتی رہائشی ہاسٹل سے محروم ہے۔ طلباء تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں مگر حکومت کی جانب سے اقلیتی آبادی کے لئے منصوبوں کا نفاذ نہیں ہوپا رہا ہے۔
مزید پڑھیں:۔ 'کیمور میں جلد ہی اقلیتی رہائشی اسکول تعمیر ہوگا'
اس وقت ایوان میں جواب دیتے ہوئے محکمہ اقلیتی فلاح کے وزیر زماں خان نے بتایا تھا کہ ان کے محکمہ نے اس مطالبے پر سنجیدگی سے غور و خوض کیا ہے اور یہ فیصلہ کیا ہے کہ ریاست کے 13 اضلاع میں اقلیتی رہائشی اسکول قائم کیا جائے گا۔ اس پر رکن کونسل غلام غوث نے کہا تھا کہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے چار پانچ سال قبل اعلان کیا تھا اور ریاستی حکومت نے یہ فیصلہ بھی کیا تھا کہ اقلیتی بچوں کی تعلیم و تربیت کے لئے اقلیتی رہائشی اسکول سبھی اضلاع میں قائم کئے جائیں گے مگر کئی اضلاع میں وقف کی زمین دستیاب نہیں ہے یا دیگر زمین بھی دستیاب نہیں ہے، جس کی وجہ سے اسکول کا تعمیراتی کام نہیں ہو پا رہا ہے، حالانکہ مدہوبنی سمیت مختلف اضلاع میں اقلیتی رہائشی اسکول کا تعمیری مرحلہ جاری ہے جو قابل ستائش ہے، مگر جن اضلاع میں زمین دستیاب نہیں ہو رہی ہے وہاں فی الحال کرایہ پر مکان لیکر اقلیتی رہائشی اسکول کے قیام کو عملی جامہ پہنایا جانا چاہیے تاکہ اقلیتی طبقہ میں تعلیم کا بڑے پیمانے پر اور تیزی سے فروغ ہو سکے، اس سے اقلیتوں میں اچھا پیغام جائے گا اور ان کی تیز رفتار ترقی کی راہیں ہموار ہوں گی۔