ETV Bharat / bharat

WTC Final 2023 بھارت ایک دہائی بعد آئی سی سی ٹرافی جیتنے سے ایک ٹیسٹ میچ دور

author img

By

Published : Jun 6, 2023, 10:10 PM IST

طویل عرصے سے بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی بالادستی برقرار رکھنے والی بھارتی ٹیم پچھلی دہائی میں کوئی بھی آئی سی سی ٹرافی نہیں جیت سکی ہے۔ بھارت نے اپنا آخری آئی سی سی ٹائٹل 2013 میں چیمپئنز ٹرافی کی شکل میں جیتا تھا۔

WTC Final 2023
ورلڈ ٹیسٹ چمپیئن شپ فائنل 2023

لندن: گزشتہ 10 برسوں میں تین آئی سی سی فائنل ہارنے کے بعد بھارتی ٹیم بدھ سے شروع ہونے والے ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ (ڈبلیو ٹی سی) فائنل میں ایک بار پھر آئی سی سی ٹورنامنٹ جیتنے کی امید میں آسٹریلیا کا سامنا کرے گی۔ بھارت نے اپنا آخری آئی سی سی ٹائٹل 2013 میں چیمپئنز ٹرافی کی شکل میں جیتا تھا۔ اس سے پہلے بھارت نے 2011 میں ون ڈے ورلڈ کپ اور 2007 میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ بھی اپنی سرزمین پر جیتا تھا۔

طویل عرصے سے بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی بالادستی برقرار رکھنے والی بھارتی ٹیم پچھلی دہائی میں کوئی بھی آئی سی سی ٹرافی نہیں جیت سکی ہے۔ روہت شرما کی ٹیم جب بدھ کو لندن کے اوول میں آسٹریلیا سے مقابلہ کرنے اترے گی تو اس کے پاس اس خشک سالی کو ختم کرنے کا موقع ہوگا۔بھارت نے اس سے قبل 2021 میں بھی ڈبلیو ٹی سی کا فائنل کھیلا تھا، لیکن تب وہ نیوزی لینڈ کو شکست نہیں دے سکا تھا۔ اس دفعہ روہت شرما کی ٹیم ساؤتھمپٹن ​​میں نیوزی لینڈ کے خلاف کی گئی غلطیوں سے سبق سیکھ کر اوول کو فتح کرنا چاہے گی۔

بھارت کے لیے سب سے بڑا چیلنج جسپریت بمراہ اور رشبھ پنت جیسے عمدہ کھلاڑیوں کی عدم موجودگی ہوگی۔ محمد سمیع اور محمد سراج کی جوڑی بمراہ کی غیر موجودگی کو پورا کر سکتی ہے، لیکن پنت جیسے وکٹ کیپر بلے باز کی تلاش تقریبآ ناممکن ہے۔ بھارتی ٹیم مینجمنٹ کو اوول کے حالات کے لحاظ سے شریکر بھرت اور ایشان کشن کے درمیان مناسب آپشن کا انتخاب کرنا ہوگا۔

سمیع-سراج کا ساتھ دینے کے لیے جہاں امیش یادو یا جے دیو انادکٹ کا کھیلنا یقینی ہے، وہیں بھارتی ٹیم شاردول ٹھاکر کو تیز گیند باز آل راؤنڈر کے طور پر کھلانے پر بھی غور کر سکتی ہے۔ بھارت کے پاس شاردول کی جگہ روی چندرن اشون کو کھلانے کا موقع بھی ہوگا، لیکن کپتان روہت کے مطابق یہ فیصلہ بدھ کو اوول کی پچ دیکھنے کے بعد ہی کیا جائے گا۔

تاہم انگلش کنڈیشنز میں جیت یا ہار کا تعین فاسٹ باؤلرز کریں گے۔ ایسے میں بھارتی ٹیم کی امیدیں سمیع کے تجربے پر ٹکی ہوں گی۔ قسمت کا ساتھ نہ ملنے کے باوجود سمیع نے انگلینڈ میں 13 ٹیسٹ کھیل کر 40.52 کی اوسط سے 38 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ انہوں نے کافی عرصے تک بمراہ کے قابل اعتماد ساتھی کا کردار ادا کیا ہے۔ خطابی میچ میں بمراہ کے سائے سے باہر نکل کر انہیں چمکنے کا موقع ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں:

اس کے برعکس آسٹریلیا کے کپتان پیٹ کمنز اپنی تیز گیند بازی سے کنگارو ٹیم کی قیادت کرنا چاہیں گے۔ بھارت کے حالیہ دورے میں وہ دو میچوں میں 39.55 کی اوسط سے صرف تین وکٹیں لے سکے تھے، حالانکہ انگلینڈ میں انہیں امید ہے کہ حالات ان کی مدد کریں گے۔ اگر کمنز یہاں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں تو وہ آسٹریلیائی ٹیم کی کپتانی بطور کپتان چھوڑ کر اپنے ناقدین کو خاموش کر سکیں گے۔

آسٹریلیا کے سابق کپتان اسٹیو اسمتھ بھی کنگاروں کے لیے ٹرمپ کارڈ ثابت ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے اوول میں تین ٹیسٹ کھیل کر 97.75 کی اوسط سے 391 رن بنائے، جس میں دو سنچریاں بھی شامل ہیں۔ اگر بھارت آسٹریلیائی بلے بازی کی کمر توڑنا چاہتا ہے تو اسے اسمتھ کو جلد از جلد آؤٹ کرنا ہوگا۔

اسپن اکثر اوول گراؤنڈ پر کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ 2012 کے بعد سے یہ گراؤنڈ 10 ٹیسٹ میچوں کی میزبانی کر چکا ہے۔ اس عرصے کے دوران یہاں کے تیز گیند بازوں کی اوسط 30.57 ہے جبکہ اسپنروں کی اوسط 34.83 رہی ہے۔ یہ اعداد و شمار تاہم، ڈبلیو ٹی سی فائنل کے لیے گمراہ کن ہو سکتے ہیں، کیونکہ اس سے پہلے جون میں یہاں کوئی بین الاقوامی ٹیسٹ میچ نہیں کھیلا گیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق ٹیسٹ میچ صاف موسم میں شروع ہونے کا امکان ہے، البتہ ہفتہ، اتوار اور پیر کو بارش ہو سکتی ہے۔ (یو این آئی)

لندن: گزشتہ 10 برسوں میں تین آئی سی سی فائنل ہارنے کے بعد بھارتی ٹیم بدھ سے شروع ہونے والے ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ (ڈبلیو ٹی سی) فائنل میں ایک بار پھر آئی سی سی ٹورنامنٹ جیتنے کی امید میں آسٹریلیا کا سامنا کرے گی۔ بھارت نے اپنا آخری آئی سی سی ٹائٹل 2013 میں چیمپئنز ٹرافی کی شکل میں جیتا تھا۔ اس سے پہلے بھارت نے 2011 میں ون ڈے ورلڈ کپ اور 2007 میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ بھی اپنی سرزمین پر جیتا تھا۔

طویل عرصے سے بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی بالادستی برقرار رکھنے والی بھارتی ٹیم پچھلی دہائی میں کوئی بھی آئی سی سی ٹرافی نہیں جیت سکی ہے۔ روہت شرما کی ٹیم جب بدھ کو لندن کے اوول میں آسٹریلیا سے مقابلہ کرنے اترے گی تو اس کے پاس اس خشک سالی کو ختم کرنے کا موقع ہوگا۔بھارت نے اس سے قبل 2021 میں بھی ڈبلیو ٹی سی کا فائنل کھیلا تھا، لیکن تب وہ نیوزی لینڈ کو شکست نہیں دے سکا تھا۔ اس دفعہ روہت شرما کی ٹیم ساؤتھمپٹن ​​میں نیوزی لینڈ کے خلاف کی گئی غلطیوں سے سبق سیکھ کر اوول کو فتح کرنا چاہے گی۔

بھارت کے لیے سب سے بڑا چیلنج جسپریت بمراہ اور رشبھ پنت جیسے عمدہ کھلاڑیوں کی عدم موجودگی ہوگی۔ محمد سمیع اور محمد سراج کی جوڑی بمراہ کی غیر موجودگی کو پورا کر سکتی ہے، لیکن پنت جیسے وکٹ کیپر بلے باز کی تلاش تقریبآ ناممکن ہے۔ بھارتی ٹیم مینجمنٹ کو اوول کے حالات کے لحاظ سے شریکر بھرت اور ایشان کشن کے درمیان مناسب آپشن کا انتخاب کرنا ہوگا۔

سمیع-سراج کا ساتھ دینے کے لیے جہاں امیش یادو یا جے دیو انادکٹ کا کھیلنا یقینی ہے، وہیں بھارتی ٹیم شاردول ٹھاکر کو تیز گیند باز آل راؤنڈر کے طور پر کھلانے پر بھی غور کر سکتی ہے۔ بھارت کے پاس شاردول کی جگہ روی چندرن اشون کو کھلانے کا موقع بھی ہوگا، لیکن کپتان روہت کے مطابق یہ فیصلہ بدھ کو اوول کی پچ دیکھنے کے بعد ہی کیا جائے گا۔

تاہم انگلش کنڈیشنز میں جیت یا ہار کا تعین فاسٹ باؤلرز کریں گے۔ ایسے میں بھارتی ٹیم کی امیدیں سمیع کے تجربے پر ٹکی ہوں گی۔ قسمت کا ساتھ نہ ملنے کے باوجود سمیع نے انگلینڈ میں 13 ٹیسٹ کھیل کر 40.52 کی اوسط سے 38 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ انہوں نے کافی عرصے تک بمراہ کے قابل اعتماد ساتھی کا کردار ادا کیا ہے۔ خطابی میچ میں بمراہ کے سائے سے باہر نکل کر انہیں چمکنے کا موقع ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں:

اس کے برعکس آسٹریلیا کے کپتان پیٹ کمنز اپنی تیز گیند بازی سے کنگارو ٹیم کی قیادت کرنا چاہیں گے۔ بھارت کے حالیہ دورے میں وہ دو میچوں میں 39.55 کی اوسط سے صرف تین وکٹیں لے سکے تھے، حالانکہ انگلینڈ میں انہیں امید ہے کہ حالات ان کی مدد کریں گے۔ اگر کمنز یہاں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں تو وہ آسٹریلیائی ٹیم کی کپتانی بطور کپتان چھوڑ کر اپنے ناقدین کو خاموش کر سکیں گے۔

آسٹریلیا کے سابق کپتان اسٹیو اسمتھ بھی کنگاروں کے لیے ٹرمپ کارڈ ثابت ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے اوول میں تین ٹیسٹ کھیل کر 97.75 کی اوسط سے 391 رن بنائے، جس میں دو سنچریاں بھی شامل ہیں۔ اگر بھارت آسٹریلیائی بلے بازی کی کمر توڑنا چاہتا ہے تو اسے اسمتھ کو جلد از جلد آؤٹ کرنا ہوگا۔

اسپن اکثر اوول گراؤنڈ پر کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ 2012 کے بعد سے یہ گراؤنڈ 10 ٹیسٹ میچوں کی میزبانی کر چکا ہے۔ اس عرصے کے دوران یہاں کے تیز گیند بازوں کی اوسط 30.57 ہے جبکہ اسپنروں کی اوسط 34.83 رہی ہے۔ یہ اعداد و شمار تاہم، ڈبلیو ٹی سی فائنل کے لیے گمراہ کن ہو سکتے ہیں، کیونکہ اس سے پہلے جون میں یہاں کوئی بین الاقوامی ٹیسٹ میچ نہیں کھیلا گیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق ٹیسٹ میچ صاف موسم میں شروع ہونے کا امکان ہے، البتہ ہفتہ، اتوار اور پیر کو بارش ہو سکتی ہے۔ (یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.