گونڈا (اتر پردیش): ملک کے مشہور پہلوانوں کی جانب سے ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (ڈبلیو ایف آئی) کے سربراہ اور بی جے پی کے رکن پارلیمان برج بھوشن کے خلاف جاری احتجاج کے باوجود بی جے پی رکن پارلیمان نے اتوار کو ضلع گونڈا میں شاعرانہ انداز میں احتجاج کرنے والے پہلوانوں پر تنقید کی اور اپنے مسقبل کے منصوبوں کا انکشاف کرتے ہوئے 2024 کے لوک سبھا انتخابات لڑنے کا بھی اعلان کیا۔
گونڈا میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے سنگھ نے سخت لہجے میں کہا کہ وہ 2024 کا لوک سبھا الیکشن اترپردیش کے قیصر گنج حلقہ سے لڑیں گے۔ سنگھ نے ریلی کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خلاف پہلی مرتبہ خواتین پہلوانوں نے جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے ہیں۔ دارصل یہ ریلی مودی حکومت کے نو سال مکمل ہونے پر 2024 کے انتخابات کے لیے بی جے پی کے 'مہاسمپرک ابھیان' کے ایک حصے کے طور پر منعقد کی گئی تھی۔
اگرچہ سنگھ نے پہلوانوں کے احتجاج پر براہ راست کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا، لیکن انھوں نے اپنی تقریر کا آغاز شاعری سے کیا۔ کبھی اشک، کبھی غم اور کبھی زہر پیا جاتا ہے، تب یہ ملا مجھ کو محبت کا صلہ، بے وفا کہہ کر میرا نام لیا جاتا ہے۔ اس کو رسوائی کہوں کہ شہرت اپنی، دبے ہونٹوں سے میرا نام لیا جاتا ہے۔ انہی الفاظ سے متنازعہ سیاستدان نے اپنی تقریر کا آغاز کیا۔
سنگھ نے کانگریس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس کے دور میں بھارتی علاقہ پر قبضہ کیا گیا تھا اور اگر اس وقت پی ایم مودی اقتدار میں ہوتے تو وہ اسے واپس لے لیتے۔ سنگھ نے آرٹیکل 370 کی منسوخی اور ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے پی ایم مودی کی تعریف بھی کی۔ایم پی نے کہا کہ بی جے پی نے 2014 اور 2019 میں مکمل اکثریت کے ساتھ حکومت بنائی۔2024 میں بی جے پی دوبارہ مکمل اکثریت کے ساتھ حکومت بنانے جا رہی ہے۔ ایم پی نے مزید کہا کہ مودی حکومت میں بہت کام ہوا ہے، مندر بنے، سڑکیں بھی بنی۔ آخر میں انہوں نے اشاروں میں رام چرت مانس کے ایک شعر سے اپنی بات ختم کی۔
یہ بھی پڑھیں:
- برج بھوشن کا خواتین ریسلرز کے ساتھ نامناسب رویہ رہتا تھا، انٹرنیشنل ریسلنگ ریفری
- مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر سے ملاقات کے بعد پہلوانوں نے پندرہ جون تک احتجاج معطل کیا
واضح رہے کہ اس سے پہلے سنگھ نے ایودھیا میں 5 جون کو ہونے والی اپنی جن چیتنا مہارالی کو ملتوی کر دیا تھا۔ انہوں نے سات خواتین پہلوانوں کی طرف سے لگائے گئے جنسی ہراسانی کے الزامات کے سلسلے میں پولیس کی جاری تحقیقات کا حوالہ دیا، جن میں ایک 'نابالغ' بھی شامل ہے، جس کے والد بعد میں اس بیان سے پیچھے ہٹ گئے۔ اتوار کو دہلی پولیس نے احتجاج کرنے والے پہلوانوں سے کہا کہ وہ سنگھ کے خلاف اپنے الزامات کے ثبوت کے طور پر فوٹو، آڈیو اور ویڈیو فراہم کریں۔
اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے راجیہ سبھا کے رکن کپل سبل نے دہلی پولیس پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ اب متاثرین کو کیمرے پر کلک کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے اور ان کے ساتھ ہونے والے حملے کو ریکارڈ کرنے کے لیے کسی کو ہونا چاہیے۔ قابل ذکر ہے کہ حکومت نے احتجاج کرنے والے پہلوانوں کو یقین دلایا تھا کہ 15 جون تک سبکدوش ہونے والے ڈبلیو ایف آئی سربراہ کے خلاف چارج شیٹ دائر کی جائے گی، جس کے بعد پہلوانوں نے اپنا احتجاج 15 جون تک ملتوی کر دیا ہے۔