عالمی ادارۂ صحت نے اپنی ویب سائٹ پر بھارت کا متنازع نقشہ شائع کیا ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے اس نقشے میں مرکز کے زیر انتظام علاقہ جموں و کشمیر اور لداخ کو بالکل الگ رنگ میں دکھایا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کی اس حرکت پر بھارت اور برطانیہ کے ہند نژاد طبقے نے شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
بہر حال ہمہ جہت تنقید کے بعد ڈبلیو ایچ او نے اس نقشے پر وضاحت پیش کی ہے۔ ادارے نے کہا کہ اس نے یہ نقشہ اقوام متحدہ کی گائڈ لائن اور روایت کو مد نظر رکھتے ہوئے جاری کیا ہے۔
یہ نقشہ ڈبلیو ایچ او کی جانب سے عالمی سطح پر کورونا کی صورتحال دکھانے کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ اس میں ملک وائز کورونا کے متاثرین کی تعداد دکھائی گئی ہے۔
ادارے نے اس نقشے میں بھارت کو گاڑھے نیلے رنگ میں دکھایا ہے جب کہ جموں کشمیر اور لداخ کو باقی ماندہ بھارت سے الگ بھورے رنگ میں دکھایا ہے۔
وہیں، اقصائی چین کے متنازع سرحدی علاقے کو نیلی پٹی کے ساتھ بھورے رنگ میں الگ سے دکھایا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ اسی رنگ میں چین کو بھی دکھایا گیا ہے۔ یعنی اقصائی چین کو چین سے ملتا جلتا دکھانے کی کوشش کی گئی ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے اس معاملے پر صفائی دیتے ہوئے کہا کہ اس نے اس معاملے میں اقوام متحدہ کی گائڈ لائن پر عمل کرنے کی حتی الامکان کوشش کی ہے۔ صفائی میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی ایک ایجنسی ہونے کے ناطے ڈبلیو ایچ او نقشے میں علاقوں اور سرحدوں کو دکھانے کے لیے یو این کے قواعد و ضوابط کی پابندی کرتا ہے۔
مزید پڑھیں:
چینی اہلکار کو واپس بھیجنے کا مطالبہ
’زندگی میں ایک مرتبہ کشمیر ضرور آنا چاہیے‘
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ سال اپریل میں ڈبلیو ایچ او کے چین سے تعلقات اور کورونا سے نمٹنے کے طریقہ کار پر تنقید کرتے ہوئے ادارے کی فنڈنگ روک دی تھی۔ بہرحال امریکہ کے نو منتخب صدر جو بائیڈن نے ٹرمپ کے اس فیصلے کو پلٹنے کی بات کہی ہے۔