ETV Bharat / bharat

Who Is Afreen Fatima: آفرین فاطمہ کا تعلیمی، سیاسی اور سماجی سفر۔۔۔

پریاگ راج تشدد معاملہ میں یوگی حکومت نے مظاہرین کے خلاف سخت رویہ اختیار کرتے ہوئے بلڈوزر کی کارروائی شروع کردی ہے، اس سلسلے میں حکومت نے پریاگ راج کے سماجی کارکن جاوید احمد کا مکان بھی مسمار کردیا، انتظامیہ نے جاوید اور ان کی پیٹی آفرین فاطمہ کو سازشی قرار دیا۔ آئے جانتے ہیں کہ آفرین فاطمہ کون ہیں؟ Social Activist Afreen Fatima

آفرین فاطمہ کون ہے؟
آفرین فاطمہ کون ہے؟
author img

By

Published : Jun 15, 2022, 6:12 AM IST

Updated : Jun 19, 2022, 6:31 AM IST

باحجاب آفرین فاطمہ اترپردیش کے ضلع پریاگ راج میں 10 جون بروز جمعہ کو نماز کے بعد کچھ لوگوں نے بی جے پی کی سابق ترجمان نوپور شرما کے خلاف مظاہرہ کیا. یہ احتجاج آہستہ آہستہ تشدد کی شکل اختیار کرگیا۔ تشدد کو روکنے کے لئے پولیس کی ٹیم موقع پر پہنچ گئی۔ اس دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ ہوگئی جس میں دونوں اطراف سے کئی افراد زخمی ہوگئے۔ اس سلسلے میں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 92 لوگوں کو گرفتار کرلیا ہے، اور 70 نامزد اور پانچ ہزار نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی۔ پولیس ٹیم نے تشدد کے الزام میں پریاگ راج کے مشہور سماجی کارکن جاوید محمد عرف جاوید پمپ کو گرفتار کرلیا ۔ حکام نے جاوید کی گرفتاری کے بعد انکے رہائشی مکان کو بلڈوزر چلاکر زمین بوس کردیا۔ Who is afreen fatima

پریاگ راج کے ایس ایس پی اجے کمار نے دعویٰ کیا کہ شہر میں ہوئے تشدد معاملہ میں جاوید احمد کی بیٹی آفرین فاطمہ بھی سازشی ہیں اور ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔ یہ پہلی بار نہیں جب آفرین فاطمہ سرخیوں میں آئی ہیں۔ اس سے پہلے بھی وہ متعدد ایشوز کے خلاف اپنی آواز بلند کرنے کی وجہ سے سرخیوں میں رہی ہیں۔ آفرین پہلی بار اس وقت سرخیوں میں آئی تھیں جب انہوں نے جے این یو کے گمشدہ طالب علم نجیب کے لئے آواز بلند کی تھی۔

آفرین فاطمہ کا تعلیمی، سیاسی اور سماجی سفر۔۔۔

آفرین فاطمہ کا تعلق ریاست اترپردیش کے ضلع الہ آباد یا پریاگ راج سے ہے۔ ان کے والد جاوید احمد سماجی کارکن ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بزنس میں بھی ہیں۔ ان کے خاندان میں والدین کے علاوہ دو بھائی اور تین بہنیں ہیں۔ انہوں نے اپنی تعلیم کا آغاز پریاگ راج کے سینٹ میریج کانونٹ اسکول سے کیا۔ اس کے بعد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا رخ کیا جہاں سے انہوں نے اعلیٰ تعلیم کے ساتھ ساتھ اپنے سیاسی سفر کا آغاز کیا۔ انہوں نے اے ایم یو سے شعبہ لسانیات یا لنگوسٹکس سے بی اے آنرس کیا۔ اس دوران انہوں اے ایم یو کی سیاست میں بھی حصہ لینا شروع کر دیا اور ایک کامیاب اسٹوڈنٹ لیڈر کے طور پر ابھر کر سامنے آئیں، انہوں نے اے ایم یو کے ویمنس کالج میں صدارتی امیدوار کے طور پر حصہ لیا جس میں انہیں نمایاں کامیابی ملی اور وہ ویمنس کالج کی صدر منتخب ہوگئی۔

صدر منتخب ہونے کے بعد انہوں نے طالبات کے حقوق کے لئے آواز بلند کی، اے ایم یو میں لڑکیوں کو ہاسٹل سے باہر نکلنے کا وقت لڑکوں کے مقابلے میں بہت کم تھا، جس کے خلاف انہوں نے آواز بلند کی اور یونیورسٹی انتظامیہ کو اس بات پر راضی کرلیا کہ لڑکیوں کو ہاسٹل سے نکلنے کے اوقات میں توسیع کی جائے۔

سال 2019 میں ملک کی مشہور مصنفہ اروندھتی رائے اور صحافی عارفہ خانم شیروانی کو اے ایم یو میں منعقد ایک پروگرام میں مدعو کیا گیا تھا لیکن اس وقت عارفہ خانم کے ایک ٹویٹ کو لیکر طلبہ میں کافی ناراضگی تھی، طلبہ نے عارفہ خانم کی مخالفت کرتے ہوئے اسٹیج کا شامیانہ پھاڑنا شروع کردیا۔ اس دوران آفرین فاطمہ موقع پر پہنچ گئیں اور مشتعل طلبہ کی جانب اپنا دوپٹہ بڑھاتے ہوئے کہا، 'اگر تم میری عزت سے کھیلنا چاہتے ہو تو میرا دوپٹہ پھاڑ دو، شامیانہ نہیں'۔ جس کے بعد طلبہ کا غصہ ٹھنڈا ہوگیا۔

اے ایم یو سے گریجویشن مکمل کرنے کے بعد انہوں نے جے این یو کا رخ کیا، جہاں سے انہوں نے ایم اے کی ڈگری حاصل کی اور ایم اے کرنے کے بعد پی ایچ ڈی میں داخلہ لیکر ابھی ریسرچ کر رہی ہیں۔ انہوں نے ستمبر 2019 میں جے این یو کے انتخاب میں حصہ لیا۔ اس دوران جے این یو کے دیگر اسکولوں میں بھی انتخابات ہوئے۔ آفرین نے اسکول آف لینگویج اینڈ کلچرل اسٹڈیز سے کونسلر کے عہدے کے لئے منتخب ہوئیں اور ابھی بھی وہ طلبہ یونین کی کاونسلر ہیں۔

اُسی سال دسمبر میں بی جے پی حکومت نے شہریت ترمیم قانون کو منظور کردیا، جس کے خلاف ملک بھر میں مسلمانوں نے احتجاج کرنا شروع کردیا۔ ملک کی قومی دارالحکومت دہلی کے شاہین باغ میں مسلم خواتین نے دھرنا دے دیا۔ شاہین باغ کی خواتین کا احتجاج دیکھتے ہی دیکھتے ملک کے کئی حصوں میں پھیل گیا اور ملک میں کئی شاہین باغ بن گئے۔ اس دوران ملک کے الگ الگ گوشوں میں تشدد بھی ہوئے۔ پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ بھی ہوئی جس کے نتیجے میں کئی افراد ہلاک اور کئی زخمی ہوئے۔

سی اے اے اور این آر سی کے خلاف مظاہرے میں آفرین فاطمہ نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور حکومت سے سخت سوالات کئے۔ انہوں نے سی اے اے کے خلاف دہلی سے لیکر پریاگ راج تک اپنی آواز بلند کی۔ اس مظاہرے میں وہ مسلم خواتین کے شانہ بہ شانہ کھڑی رہیں۔ اس دوران انہیں حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ گزشتہ مہینوں میں ریاست کرناٹک میں حجاب پر عائد کی گئی، باحجاب آفرین فاطمہ پابندی کے خلاف بھی کافی متحرک رہیں ۔ اس وقت وہ فرٹرنیٹی مومنٹ کے ساتھیوں کے ساتھ مظاہرہ کر رہی باحجاب طالبات سے بات کرنے کے لئے کرناٹک کے اڈوپی اور مینگلورو گئیں اور انہوں نے وہاں طلبا سے بات چیت کی۔

آفرین اور انکے اہل خانہ کہتے ہیں کہ یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت نے محض انہیں خاموش کرنے اور بدلے کی پالیسی کے تحت انکا مکان منہدم کردیا۔ انکے مطابق وہ گزشتہ دو دہائیوں سے پراپرٹی ٹیکس ادا کرتے رہے ہیں اور اگر واقعی جاوید احمد مظاہرین کو اکسانے کیلئے ذمہ دار ہیں، تو انکی اہلیہ کا مکان کس قانون کے تحت منہدم کیا جاسکتا ہے؟ اسمبلی انتخابات میں بلڈوزر کا خوف دلاکر حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی نے جو خاکہ کھینچا تھا، آفرین فاطمہ کا مکان مسمار کرکے اس خاکے میں رنگ بھرنے کی مہم شروع کی گئی ہے، یہ سوال اتر پردیش کی خوفزدہ اقلیت کے ذہنوں میں کلبلانے لگا ہے۔

مزید پڑھیں:۔ Prophet Remark Row: جاوید پمپ کے گھروالوں نے تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دیا

Prophet Remarks Row: پریاگ راج تشدد معاملے میں جاوید محمد پمپ کا گھر منہدم

Demolition Of Javed Pump Wife's House: جاوید پمپ کی بیوی کے گھر کو منہدم کئے جانے کے خلاف چیف جسٹس کو خط

باحجاب آفرین فاطمہ اترپردیش کے ضلع پریاگ راج میں 10 جون بروز جمعہ کو نماز کے بعد کچھ لوگوں نے بی جے پی کی سابق ترجمان نوپور شرما کے خلاف مظاہرہ کیا. یہ احتجاج آہستہ آہستہ تشدد کی شکل اختیار کرگیا۔ تشدد کو روکنے کے لئے پولیس کی ٹیم موقع پر پہنچ گئی۔ اس دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ ہوگئی جس میں دونوں اطراف سے کئی افراد زخمی ہوگئے۔ اس سلسلے میں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 92 لوگوں کو گرفتار کرلیا ہے، اور 70 نامزد اور پانچ ہزار نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی۔ پولیس ٹیم نے تشدد کے الزام میں پریاگ راج کے مشہور سماجی کارکن جاوید محمد عرف جاوید پمپ کو گرفتار کرلیا ۔ حکام نے جاوید کی گرفتاری کے بعد انکے رہائشی مکان کو بلڈوزر چلاکر زمین بوس کردیا۔ Who is afreen fatima

پریاگ راج کے ایس ایس پی اجے کمار نے دعویٰ کیا کہ شہر میں ہوئے تشدد معاملہ میں جاوید احمد کی بیٹی آفرین فاطمہ بھی سازشی ہیں اور ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔ یہ پہلی بار نہیں جب آفرین فاطمہ سرخیوں میں آئی ہیں۔ اس سے پہلے بھی وہ متعدد ایشوز کے خلاف اپنی آواز بلند کرنے کی وجہ سے سرخیوں میں رہی ہیں۔ آفرین پہلی بار اس وقت سرخیوں میں آئی تھیں جب انہوں نے جے این یو کے گمشدہ طالب علم نجیب کے لئے آواز بلند کی تھی۔

آفرین فاطمہ کا تعلیمی، سیاسی اور سماجی سفر۔۔۔

آفرین فاطمہ کا تعلق ریاست اترپردیش کے ضلع الہ آباد یا پریاگ راج سے ہے۔ ان کے والد جاوید احمد سماجی کارکن ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بزنس میں بھی ہیں۔ ان کے خاندان میں والدین کے علاوہ دو بھائی اور تین بہنیں ہیں۔ انہوں نے اپنی تعلیم کا آغاز پریاگ راج کے سینٹ میریج کانونٹ اسکول سے کیا۔ اس کے بعد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا رخ کیا جہاں سے انہوں نے اعلیٰ تعلیم کے ساتھ ساتھ اپنے سیاسی سفر کا آغاز کیا۔ انہوں نے اے ایم یو سے شعبہ لسانیات یا لنگوسٹکس سے بی اے آنرس کیا۔ اس دوران انہوں اے ایم یو کی سیاست میں بھی حصہ لینا شروع کر دیا اور ایک کامیاب اسٹوڈنٹ لیڈر کے طور پر ابھر کر سامنے آئیں، انہوں نے اے ایم یو کے ویمنس کالج میں صدارتی امیدوار کے طور پر حصہ لیا جس میں انہیں نمایاں کامیابی ملی اور وہ ویمنس کالج کی صدر منتخب ہوگئی۔

صدر منتخب ہونے کے بعد انہوں نے طالبات کے حقوق کے لئے آواز بلند کی، اے ایم یو میں لڑکیوں کو ہاسٹل سے باہر نکلنے کا وقت لڑکوں کے مقابلے میں بہت کم تھا، جس کے خلاف انہوں نے آواز بلند کی اور یونیورسٹی انتظامیہ کو اس بات پر راضی کرلیا کہ لڑکیوں کو ہاسٹل سے نکلنے کے اوقات میں توسیع کی جائے۔

سال 2019 میں ملک کی مشہور مصنفہ اروندھتی رائے اور صحافی عارفہ خانم شیروانی کو اے ایم یو میں منعقد ایک پروگرام میں مدعو کیا گیا تھا لیکن اس وقت عارفہ خانم کے ایک ٹویٹ کو لیکر طلبہ میں کافی ناراضگی تھی، طلبہ نے عارفہ خانم کی مخالفت کرتے ہوئے اسٹیج کا شامیانہ پھاڑنا شروع کردیا۔ اس دوران آفرین فاطمہ موقع پر پہنچ گئیں اور مشتعل طلبہ کی جانب اپنا دوپٹہ بڑھاتے ہوئے کہا، 'اگر تم میری عزت سے کھیلنا چاہتے ہو تو میرا دوپٹہ پھاڑ دو، شامیانہ نہیں'۔ جس کے بعد طلبہ کا غصہ ٹھنڈا ہوگیا۔

اے ایم یو سے گریجویشن مکمل کرنے کے بعد انہوں نے جے این یو کا رخ کیا، جہاں سے انہوں نے ایم اے کی ڈگری حاصل کی اور ایم اے کرنے کے بعد پی ایچ ڈی میں داخلہ لیکر ابھی ریسرچ کر رہی ہیں۔ انہوں نے ستمبر 2019 میں جے این یو کے انتخاب میں حصہ لیا۔ اس دوران جے این یو کے دیگر اسکولوں میں بھی انتخابات ہوئے۔ آفرین نے اسکول آف لینگویج اینڈ کلچرل اسٹڈیز سے کونسلر کے عہدے کے لئے منتخب ہوئیں اور ابھی بھی وہ طلبہ یونین کی کاونسلر ہیں۔

اُسی سال دسمبر میں بی جے پی حکومت نے شہریت ترمیم قانون کو منظور کردیا، جس کے خلاف ملک بھر میں مسلمانوں نے احتجاج کرنا شروع کردیا۔ ملک کی قومی دارالحکومت دہلی کے شاہین باغ میں مسلم خواتین نے دھرنا دے دیا۔ شاہین باغ کی خواتین کا احتجاج دیکھتے ہی دیکھتے ملک کے کئی حصوں میں پھیل گیا اور ملک میں کئی شاہین باغ بن گئے۔ اس دوران ملک کے الگ الگ گوشوں میں تشدد بھی ہوئے۔ پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ بھی ہوئی جس کے نتیجے میں کئی افراد ہلاک اور کئی زخمی ہوئے۔

سی اے اے اور این آر سی کے خلاف مظاہرے میں آفرین فاطمہ نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور حکومت سے سخت سوالات کئے۔ انہوں نے سی اے اے کے خلاف دہلی سے لیکر پریاگ راج تک اپنی آواز بلند کی۔ اس مظاہرے میں وہ مسلم خواتین کے شانہ بہ شانہ کھڑی رہیں۔ اس دوران انہیں حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ گزشتہ مہینوں میں ریاست کرناٹک میں حجاب پر عائد کی گئی، باحجاب آفرین فاطمہ پابندی کے خلاف بھی کافی متحرک رہیں ۔ اس وقت وہ فرٹرنیٹی مومنٹ کے ساتھیوں کے ساتھ مظاہرہ کر رہی باحجاب طالبات سے بات کرنے کے لئے کرناٹک کے اڈوپی اور مینگلورو گئیں اور انہوں نے وہاں طلبا سے بات چیت کی۔

آفرین اور انکے اہل خانہ کہتے ہیں کہ یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت نے محض انہیں خاموش کرنے اور بدلے کی پالیسی کے تحت انکا مکان منہدم کردیا۔ انکے مطابق وہ گزشتہ دو دہائیوں سے پراپرٹی ٹیکس ادا کرتے رہے ہیں اور اگر واقعی جاوید احمد مظاہرین کو اکسانے کیلئے ذمہ دار ہیں، تو انکی اہلیہ کا مکان کس قانون کے تحت منہدم کیا جاسکتا ہے؟ اسمبلی انتخابات میں بلڈوزر کا خوف دلاکر حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی نے جو خاکہ کھینچا تھا، آفرین فاطمہ کا مکان مسمار کرکے اس خاکے میں رنگ بھرنے کی مہم شروع کی گئی ہے، یہ سوال اتر پردیش کی خوفزدہ اقلیت کے ذہنوں میں کلبلانے لگا ہے۔

مزید پڑھیں:۔ Prophet Remark Row: جاوید پمپ کے گھروالوں نے تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دیا

Prophet Remarks Row: پریاگ راج تشدد معاملے میں جاوید محمد پمپ کا گھر منہدم

Demolition Of Javed Pump Wife's House: جاوید پمپ کی بیوی کے گھر کو منہدم کئے جانے کے خلاف چیف جسٹس کو خط

Last Updated : Jun 19, 2022, 6:31 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.