واشنگٹن: وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ خوش ہے کہ اروناچل پردیش کے توانگ سیکٹر میں جھڑپ کے بعد بھارت اور چین پیچھے ہٹ گئے ہیں۔ منگل کو ایک پریس بریفنگ کے دوران وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کرائن جین پیئرے نے کہا کہ امریکہ صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور دونوں فریق پر زور دیا ہے کہ وہ متنازعہ سرحدوں پر بات چیت کے لیے موجودہ دو طرفہ چینلز کو استعمال کرنے کی حوصلہ افزائی کریں۔White House reacts to India-China clash in Tawang
مزید پڑھیں:۔ Clash Between India and China Army اروناچل پردیش میں بھارت اور چینی فوجیوں کے درمیان تصادم، متعدد زخمی
انہوں نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ دونوں فریق امن برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ ہم صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور بھارت و چین کو متنازعہ سرحد پر بات چیت کے لیے موجودہ دو طرفہ چینلز کا استعمال کرنے کی ترغیب دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں فریق کو معمولی چوٹیں آئیں اور بھارتی فوج نے چینی دراندازی کا منہ توڑ جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ خطے کے دونوں ممالک کے فوجی کمانڈروں کی اتوار کو ملاقات ہوئی اور یہ معاملہ سفارتی ذرائع سے چین کے ساتھ بھی اٹھایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 9 دسمبر 2022 کو اروناچل پردیش میں بھارت اور چین کے فوجیوں کے درمیان جھڑپ ہوئی اور اس میں دونوں طرف کے فوجیوں کے زخمی ہوئے تھے۔ یہ واقعہ توانگ ضلع کے ینگسٹی میں پیش آیا۔ وزارت دفاع کے مطابق یہ واقعہ 9 دسمبر 2022 کا ہے۔ اطلاعات کے مطابق چین کی پیپلز لبریشن آرمی ایل اے سی پہنچ گئی تھی۔ بھارتی فوجیوں نے چینی فوجیوں کے اس اقدام کی شدید مخالفت کی۔ اس دوران دونوں فوج کے درمیان جھڑپ ہوئی۔ اس جھڑپ میں دونوں جانب سے کچھ سپاہی زخمی ہوئے۔