مغربی بنگال میں فروری میں ہونے والے ممکنہ بلدیاتی انتخابات کے مدنظر سیاسی سرگرمیاں عروج پر ہیں، تمام سیاسی جماعتوں کی تیاریاں بھی زور شور سے جاری ہیں۔ Municipal Elections in West Bengal
کانگریس کی مزدور یونین آئی این ٹی یو سی کے ریاستی صدر محمد قمرالزماں قمر نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ریاست میں بے روزگاری اور اقلیتی طبقے کی معاشی حالت پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ 1978 کے بعد سے ریاست میں صنعتی ترقی پوری طرح سے محدود ہو کر رہ گئی ہے، ریاست میں جب کانگریس کی حکومت تھی، اسی وقت زور و شور سے صنعتی ترقی ہوئی لیکن اس کے بعد کوئی کام نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس کی حکومت ختم کے بعد لفٹ فرنٹ کی حکومت آئی اور تین دہائیوں تک رہنے کے بعد چلی گئی اور اب ممتا بنرجی کی حکومت ہے لیکن ان 40 برسوں کے دوران صنعتی ترقی محدود ہوگئی ہے۔
محمد قمرالزماں قمر کا کہنا ہے کہ بنگال کی تاریخ میں گزشتہ دس برسوں کے دوران سب سے زیادہ 'جوٹ' کارخانے بند ہوئے ہیں اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ جوٹ انڈسٹریل بیلٹ شمالی 24 پرگنہ سے ختم ہو گیا۔ مزدور یونین کے رہنما کا کہنا ہے کہ مغربی بنگال میں اقلیتی طبقے کی معاشی حالت ملک کی دیگر ریاستوں کے مقابلے بہت خراب ہے۔ آپ کو شہر کے مختلف مقامات پر یہ منظر دیکھنے کو مل جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اردو اسکولوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ اس کی مثال گزشتہ روز ویسٹ بنگال کوآپریٹو سروس کمیشن کے اشتہار سے ملتی ہے جس میں اردو کو بالکل نظرانداز کر دیا گیا، اگر اس کی مخالفت نہیں کی جاتی تو اسے روکا بھی نہیں جا سکتا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ ترنمول کانگریس کی حکومت نے ہی اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دیا تھا لیکن ان کے دور میں ہی اس کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جاتا ہے۔
محمد قمرالزماں قمر نے کہا کہ ترنمول کانگریس بی جے پی کا ساتھ چھوڑ نہیں سکتی ہے۔ ترنمول کانگریس کی تشکیل سے لے کر آج تک بنگال کی حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کسی نہ کسی وجہ سے بی جے پی سے وابستہ رہی ہے۔ کانگریس پر بی جے پی کی بی ٹیم کی حیثیت سے کام کرنے کے الزام سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ بنگال کی عوام اب جان چکی ہے کہ بی جے پی کی بی ٹیم کون ہے، کیسے بار بار دہلی جانا پڑ رہا ہے۔