احتجاج کے دوران مظاہرین نے کہا کہ حکومت یا تو تیل اور بجلی سمیت دیگر تمام ضروری اشیاء کی قیمتوں میں کمی کرے یا کرسی خالی کرے۔
اس سلسلے میں بات کرتے ہوئے ویلفیئر پارٹی کرناٹک کے صدر ایڈوکیٹ طاہر حسین نے مرکزی و ریاستی حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر مہنگائی پر قابو پانے کے اقدامات اٹھائے ورنہ پارٹی کی جانب سے زبردست احتجاج کیا جائے گا۔
کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن نے لوگوں کو کاروبار اور ملازمتوں سے محروم کردیا ہے اور بڑی بڑی صنعتوں کو پیداوار کے بغیر سخت نقصان پہنچا ہے۔ ایسے حالات میں پٹرول کے دام 100 روپئے بھی پارکر چکے ہیں۔
پچھلے ڈیڑھ سال کے دوران فی لیٹر پٹرول کی قیمت میں تقریباً 30 روپئے اضافہ ہوچکا ہے۔ایسے میں عوام کا جینا محال ہے۔مظاہرین نے سخت غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سال 2014 میں 400 روپے رسوئی گیس سلنڈر کی قیمت تھی جو اب 900 روپے ہو چکی ہے۔
اس وقت جس کو عوام کی مدد کیلئے آگے آنا تھا وہی ریاست کی بی جے پی حکومت پریشان حال عوام کے ساتھ بے رحمی اوربے دردی کا سلوک اپناتے ہوئے بجلی کی قیمتوں میں بھی اضافہ کرکے عوام کے زخموں پر مرہم کی بجائے نمک چھڑکنے کا کام کررہی ہے۔
بجلی کے نرخوں میں اضافے کیلئے ریاستی حکومت نے جو وجوہات پیش کی ہیں وہ لوگوں کو گمراہ کررہی ہیں۔ ریاست میں بجلی کی سربراہی کرنے والی کمپنیاں آج خسارے میں ہیں اسکی وجہ ریاستی حکومت کی نااہلی، بدعنوانی اور کارپوریٹ کمپنیوں کی خوشامد کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے ریاستی اور مرکزی حکومت کو انتباہ کیا کہ اگر ریاستی حکومت اسی وقت ناقابل برداشت ، نامناسب، عوام پر بوجھ ڈالنے والے بجلی کے نرخوں میں فوری طورپر کمی نہیں لائے گی اور اپنے احکامات واپس نہیں لے گی تو اس کے خلاف پارٹی کی جانب سے ملک گیر جدوجہد کو تیزکردیا جائےگا۔
انہوں نےبتایا کہ بین الاقوامی سطح پرخام تیل کی قیمتوں کوکم رکھا گیا ہے، لیکن مرکزی اور ریاستی حکومتیں روزانہ مسلسل ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کرنے سے باز نہیں آرہی ہے اور اسطرح حکومتیں عوام کی زندگیوں کو سڑکوں پر لانے کا کام کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یو پی اے حکومت کے دوران اگر ایک روپیہ بھی پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا تو سڑکوں پر اتر کر احتجاج کرنے والے بھاجپا اور انکے رہنما اب وزیر اعظم نریندر مودی، اسمرتی ایرانی، یدی یورپا، جگدیش شیٹر، مالویکا اویناش، سمیت کئی قائدین اس وقت اپنے ہونٹوں پر تالالگاکر خاموشی کےساتھ کارپوریٹ کمپنیوں کی حمایت میں اس کے سائے میں ایک طرف کھڑے دکھائی دے رہے ہیں۔
اچھے دن لانے کی بات کہنے والے انہی لوگوں نے ملک کی حالت کو بد سے بدتر کرکے رکھ دیا ہے۔یہ بات یقینی ہے کہ جب تک ان لوگوں کوانکے گھر نہیں بھیج دیںگے تب تک ملک کا مستقبل خطرے میں ہے۔ احتجاجی مظاہرے میں ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے ریاستی جنرل سکریٹری حبیب اللہ خان ، شعبہ خواتین کی ریاستی صدر طلعت یاسمین اور پارٹی اراکین موجودتھے۔